ادارہ برائے تذویراتی و عصری تحقیق کے زیر اہتمام نیشنل سکیورٹی ایکو سسٹم پر نوجوان محققین کا کنونشن ‘ تحقیقی ایجنڈا کی تیاری اور قومی پالیسی امور بارے لائحہ عمل پر غور کیا گیا

ادارہ برائے تذویراتی و عصری تحقیق کے زیر اہتمام نیشنل سکیورٹی ایکو سسٹم پر نوجوان محققین کا کنونشن ' تحقیقی ایجنڈا کی تیاری اور قومی پالیسی امور بارے لائحہ عمل پر غور کیا گیا

اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):ادارہ برائے تذویراتی و عصری تحقیق(سی ایس سی آر )نےمنگل کو یہاں پاکستان کے نیشنل سکیورٹی ایکو سسٹم 2023 پر نوجوان محققین کےکنونشن کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد کیا۔ کنونشن میں پاکستان کے علمی، تحقیقی اور پالیسی ساز حلقوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز اور باصلاحیت نوجوان شریک ہوئے۔

کنونشن کے انعقاد کا مقصد تحقیقی ایجنڈا تیار کرنا اور قومی پالیسی کے امور کے بارے میں ایکشن پلان تجویز کرنا تھا۔ شرکاءنے اپنی توجہ موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی اور پالیٹیکس آف آڈینٹنٹی سمیت دیگر موضوعات پر مرکوز کی۔

کنونشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےادارہ برائے تزویراتی و عصری تحقیق کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انس عبداللہ نے کہا کہ قوم کو دانشورانہ طور پر سمت دینے کی ضرورت ہے۔ پلاننگ کمیشن کے ممبر گورننس انوویشن اینڈ ریفارمز ڈاکٹر عدنان رفیق نے کنونشن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پالیسی سازی کے نظام میں شمولیت ایک اہم معاملہ ہے لہذا خیالات پیش کرنے کے لیے عملی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا ہونا اہم ہے۔ کنونشن سے اپنے خطاب میں قائداعظم یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عاصم سجاد اختر نے کہا کہ ہمارا عوامی نقطہ نظر بیان بازی پر زیادہ توجہ مرکوز کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نظام کو بہتر کرنے کی خواہش یا صلاحیت کی کمی ہے۔

برگروئن انسٹی ٹیوٹ میں ٹرانسفارمیشن آف دی ہیومن کے فیلو ڈاکٹر حسین ندیم نے ”کیورٹنگ فیوچر ٹیکنالوجیز لینڈ سکیپ“ کے موضوع کو وضاحت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نظام کو نامیاتی طور پر ترقی دینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ قائداعظم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے ”ہنگامہ خیز دور میں قومی مفادات کے تحفظ “ کی ضرورت پر زور دیا ۔

انہوں نے شرکاءسے کہا کہ وہ نئی مہارتیں سیکھیں اور سٹارٹ اپ شروع کریں۔ چوتھے تھیم کا عنوان ”آب و ہوا کے شعور کی ضمانت“ تھا جس میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کنونشن میں تھنک ٹینکس، غیر سرکاری تنظیموں، یونیورسٹیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سمیت 40 سے زیادہ پینلسٹس نے شرکت کی۔ شرکاء کو چار تھیمز پر مبنی تحقیقی گروپوں میں تقسیم کیا گیا جنہوں نے تھیمز کے مطابق مختلف کرائسس سمولیشن مشقوں میں بھی حصہ لیا۔