اسلام آباد۔22ستمبر (اے پی پی): وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد علاقائی امن کو یقینی بنانے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ہتھیاروں کی غیر ضروری دوڑ کے خاتمے کے لئے بہت ضروری ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس کے موقع پر ”الجزیرہ“ ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ان قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے خطے کے امن پر براہ راست اثر پڑرہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور بھارت دونوں کی ترقی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) بھی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تناظر میں کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ ہے جس میں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ قراردادوں کو 70 سال قبل منظور ہونے کے باوجود ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کشمیر محاصرے میں ہے اور وادی میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا سامنا ہے۔ کشمیر کو انسانی جیل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ان کے منصفانہ حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اور کشمیری رہنمائوں کو بھارت نے نظر بند کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اس تنازعے پر جنگیں لڑچکے ہیں اور یہ مسلسل کشیدگی کا باعث ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے جو طویل عرصے سے التوا کا شکار ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کشمیر کی آزمائش کا فلسطین سے موازنہ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں کو انصاف سے انکار کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں او آئی سی کے رابطہ گروپ برائے فلسطین کے اجلاس میں شرکت کا ذکر کیا جہاں انہوں نے فلسطین کے عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر جلد عملدرآمد پر زور دیا۔ موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کیونکہ یہ 10 سب سے زیادہ منفی طور پر متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال پاکستان کو ہونے والے بھاری نقصان کا ذکر کیا جس میں فصلوں، مویشیوں اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ 30 ملین افراد متاثر ہوئے تھے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے موسمیاتی تباہی کے بعد انتہائی مددگار کردار ادا کیا اور پاکستان کے لئے جنیوا میں کانفرنس کے انعقاد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔