کراچی۔ 26 اکتوبر (اے پی پی):سندھ اور پنجاب کے نگراں وزراء اعلی نے اپنے متعلقہ چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرلز آف پولیس کے ہمراہ دونوں صوبوں کے دریائی علاقوں میں ڈاکوئوں کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کرنے کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیراعلی ہائوس میں ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد کیا۔
جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلی سندھ جسٹس مقبول باقر سے وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے اپنے وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان اور آئی جی پولیس عثمان انور کے ہمراہ ملاقات کی جبکہ وزیراعلی سندھ کے ہمراہ وزیر داخلہ سندھ بریگیڈیئر (رحارث نواز، چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم اور آئی جی پولیس رفعت مختار تھے جنہوں نے ڈاکوئوں کے خلاف آئندہ مشترکہ کلین اپ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے اعلی نے اغوا برائے تاوان میں ملوث گروہوں،
انکی مجموعی طاقت، پوزیشنز اور دریائے سندھ کے گھنے جنگلات میں خفیہ ٹھکانوں پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعلی سندھ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ میں نے سکھر اور گھوٹکی کا دورے کے موقع پر وہاں دو دن قیام کیا تاکہ ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کو حتمی شکل دی جا سکے اور میں نے پولیس کو ضروری خریداری سمیت آپریشن شروع کرنے کیلئے پنجاب پولیس کے ساتھ باہمی روابط قائم کرنے کی مکمل منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اجلاس کا مقصد آپریشن کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کیلئے مل بیٹھنا تھا کیونکہ دونوں صوبوں کی پولیس مل کر ہی اس لعنت کا خاتمہ کرسکتی ہے۔
پنجاب: انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی کچا علاقہ ضلع راجن پور کے علاقے میں آتا ہے تاہم گھوٹکی اور کشمور کے کچے کے علاقے (ماچکا اور کوٹ سبزل پولیس کے علاقے)رحیم یار خان سے ملحق ہیں، جنکی لمبائی 176کلومیٹر اور چوڑائی 25 کلومیٹر ہے۔ دریائے سندھ کے کنارے زمینیں انتہائی زرخیز ہیں جہاں گنے کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔
وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ راجن پور میں سات جزائر ہیں جو رحیم یار خان کو بھی متاثر کرتے ہیں، ان میں کچہ کراچی، کچہ عمرانی، کچہ حیدرآباد، کچہ بنوں، کچہ مورو ،کچہ جمال، کچہ کوپڑا شامل ہیں۔ وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ گھوٹکی کا کچہ رونتی اور کشمور کا کچہ گیھل پور رحیم یار خان کو متاثر کرتا ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ گروہوں کے درمیان ایک علامتی تعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجن پور میں 5 اور کشمور اور گھوٹکی اضلاع میں 11 گینگز کی شناخت دونوں صوبوں کے درمیان قائم کردہ معلومات کے اشتراک کے ذریعے کی گئی۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ ڈاکوئوں کے 11 گینگز میں بمشکل 600 گینگ ممبرز ہیں اور انہیں حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس لیے مشترکہ آپریشن ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس نے 9 پولیس کیمپ اور 53 پولیس چوکیاں قائم کی ہیں جو ڈاکوئوں پر حملے میں معاونت کریں گی۔ آئی جی سندھ پولیس رفعت مختار نے دونوں وزرائے اعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انکی پولیس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف مسلسل چھاپے مارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچے کے علاقے میں حفاظتی بند کے ساتھ 210پولیس چوکیاں قائم کی ہیں اور آپریشن شروع کرنے کیلئے ایک تفصیلی سامان کی فہرست وزیراعلی پنجاب کے ساتھ شیئر کی۔
وزیراعلی نے کہا کہ کشمور اور شکارپور میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ دونوں وزرائے اعلی نے اپنی اپنی ٹیموں کی مشاورت سے آلات، گیجٹس، موبائل جیمرز، کال انٹرسیپٹرز اور پولیس اور رینجرز کی تعیناتی کے پلان کی چیک لسٹ تیار کی تاکہ دونوں صوبوں سے بیک وقت آپریشن شروع کیا جا سکے اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ذریعے حملہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ڈاکوئوں کے سہولت کاروں اور مخبروں کو پہلے ہی پکڑا جا چکا ہے تاکہ کسی بھی چیز کو لیک کیے بغیر آپریشن شروع کیا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=405685