اسلام آباد۔12اگست (اے پی پی): مانیٹری پالیسی کے 31 جولائی 2023ء کے فیصلہ کے حوالہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پوڈ کاسٹ سیریز کی 23 ویں قسط کا انعقاد کیا گیا جس میں میں بینک کے شعبہ مانیٹری پالیسی کے ڈائریکٹرفدا حسین نے مانیٹری پالیسی کے حالیہ فیصلے کی وجہ بننے والے عوامل، متوقع معاشی منظر نامے اور معاشی صورت حال کی پیشرفت کی وضاحت کی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے 31 جولائی 2023 ء کو اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے پر کئی اہم عوامل اثر انداز ہوئے۔ سب سے پہلے، مالی سال 2024 کے دوران مہنگا ئی میں بتدریج کمی متوقع ہے۔
دوسرا، پاکستان کی معیشت کی سمت مثبت ہے، جس کی وجہ حالیہ پیش رفت کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری ہے۔ یہ تازہ ترین فیصلہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان حالیہ اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کے بعد پہلا پالیسی اعلان ہے۔ اس بحث میں جون 2023 ء میں آخری مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد سے ہونے والی تبدیلیوں کا احاطہ کیا گیا۔
ان تبدیلیوں میں ایس بی اے معاہدے، مالی سال 2023-2024 ء کا وفاقی بجٹ، اجناس اور پٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں استحکام اور عالمی معیشت میں استحکام کی علامات جیسے اہم پہلو شامل ہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے مارکیٹ کے احساسات میں بہتری آئی ہے اور ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اجناس کی عالمی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود استحکام کا رجحان ایک مثبت معاشی ماحول کی نشاندہی کرتا ہے۔ مزید برآں، مہنگائی کے بارے میں کاروباری اداروں اور صارفین کی توقعات کم ہو رہی ہیں، جو ایم پی سی کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہے۔
گفتگو میں پیٹرولیم اور بجلی جیسے کلیدی شعبوں کی قیمتوں میں حالیہ ردّوبدل اور گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے متعلق خدشات پر بھی بات چیت کی گئی۔ جناب فدا حسین نے وضاحت کی کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلہ سازی کے عمل میں اس ردّوبدل کو بھی ملحوظ رکھا گیا، اور مہنگائی پر ان کے اثرات پر خصوصی توجہ دی گئی۔پوڈ کاسٹ میں درآمدی پابندیوں کے خاتمے اور شرح مبادلہ اور مہنگائی پر اس کے ممکنہ اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔
گفتگو میں اس پر زور دیا گیا کہ موجودہ 22 فیصد بلند پالیسی ریٹ نے ملکی طلب کو کس طرح کم کیا ہے، جس سے درآمدی پابندیوں کے خاتمے کی وجہ سے شرح مبادلہ پر ممکنہ دباؤ کم ہوا ہے۔پوڈ کاسٹ کے اختتام پر وضاحت کی گئی کہ سود کی حقیقی شرحوں کا تصور اور معاشی طرز عمل پر ان کے اثرات کیا ہیں۔
مثبت حقیقی شرح ہائے سود بچت کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور قرض لینے کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں، جو بالآخر کم صَرف اور کنٹرولڈ مہنگائی کا باعث بنتی ہیں۔پوڈ کاسٹ کی یہ قسط مانیٹری پالیسی کے تازہ ترین فیصلے کے پس منظر کا جائزہ پیش کرتی ہے جس میں مختلف ملکی اور عالمی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔
اس میں پاکستان کے معاشی منظر نامے کا ایک جامع جائزہ فراہم کیا گیا ہے، اور یہ گفتگو ملکی مانیٹری پالیسی کے نقطۂ نظر اور اقتصادی سمت کو سمجھنے کے خواہاں افراد کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=379447