اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):سٹیٹ بینک نے 2023ء کے لئے بینکاری کے شعبے کی کارکردگی کا ششماہی جائزہ جاری کر دیا ۔ اس جائزہ میں جنوری تا جون 2023ء (پہلی ششماہی 2023ء) کی مدت کے لئے پاکستان کے بینکاری کے شعبے کی کارکردگی اور مضبوطی کا احاطہ کیا گیا ہے، اس میں مالی مارکیٹوں کی کارکردگی کے مختصر جائزے کے ساتھ ساتھ نظامیاتی خطرے کے سروے (جس میں مالی استحکام کو لاحق اہم ممکنہ خطرات کے بارے میں آزاد ماہرین کی رائے شامل ہے) کے نتائج بھی دیئے گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں معاشی ماحول کی دشواری کا تسلسل جاری رہا۔ ملکی مالی حالات سخت ہو گئے جبکہ مہنگائی کی بلند سطح اور طویل بے یقینی کے سبب آپریٹنگ کاماحول دباؤ میں رہا۔ اس سے قطع نظر، 2023ء کی پہلی ششماہی میں بینکاری شعبے کی بیلنس شیٹ میں 14 فیصد توسیع ہوئی۔ اثاثوں میں اضافے کا اہم محرک حکومتی تمسکات میں سرمایہ کاریاں تھیں۔ ڈیپازٹس میں رقوم کی مستحکم آمد کے علاوہ اس مدت کے دوران قرض گیری پر بینکوں کا انحصار قابل ذکر رہا۔
جائزے میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے کہ 2023ء کی پہلی ششماہی میں بینکاری شعبے کے قرضوں میں کمزور نمو درج کی گئی ؛ نجی شعبے کے قرضے سکڑ گئے جبکہ سرکاری شعبے نے بیشتر اضافی قرضے اجناس کےآپریشنز کو فنانس کرنے کے لیے حاصل کیے۔یہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اثاثوں کے معیار کے اظہاریوں میں بہتری آئی : جون2023ء کے اختتام پر خالص غیر فعال قرضے اور قرضوں کا تناسب کم ہو کر 0.45 فیصد رہ گیا (جون 2022ء میں 0.68 فیصد) کیونکہ بینکوں نے مستحکم آمدنی کی بنا پر زیادہ رقم تموین (provisioning) کے لئے مختص کی۔ منافع کے اظہاریوں میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی کیونکہ اثاثوں پر منافع 2023ء کی پہلی ششماہی میں بہتر ہو کر 1.5 فیصد ہوگیا (2022ء میں 1.0 فیصد) تک بہتر ہوا۔
چنانچہ زیادہ آمدنی نے بینکوں کی شرحِ کفایتِ سرمایہ (سی اے آر) کو بہتر بنا کر جون2023 ء کے اختتام تک 17.8 فیصد تک پہنچا نے میں بھی مدد دی (دسمبر2022 ء کے اختتام پر 17.0 فیصد) ۔ ادائیگی قرض کی صلاحیت (solvency) کے اظہاریوں میں مزید بہتری آئی ۔چنانچہ مفروضوں کے تحت شدید جھٹکوں کا سامنا کرنے کی شعبہ بینکاری کی صلاحیت میں مزید بہتری آئی ، جیسا کہ تازہ ترین اسٹریس ٹیسٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے۔
آخر میں جائزہ میں ایس آر ایس کی 12 ویں لہر (جولائی2023ء ) کے نتائج کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مالی نظام کو درپیش اہم ممکنہ خطرات میں زرمبادلہ کا خطرہ، بڑھتی ہوئی ملکی مہنگائی اور سیاسی غیر یقینی صورت حال شامل ہیں تاہم جواب دہندگان نے مالی نظام کے استحکام اور ضابطہ ساز اداروں کی اہلیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔