اسلام آباد۔13ستمبر (اے پی پی):سینئر ایڈوائزر انرجی چائنہ اور سابق سی پیک پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے کہاہے کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں قابل تجدید توانائی سے ملک کا منظر نامہ تبدیل ہو جائے گا ،قابل تجدید توانائی بشمول ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے اعلی معیار اور کم لاگت کا محرک فراہم کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سی پیک کے تحت پاکستان میں قابل تجدید آفورڈایبل انرجی ٹرانزیشن کو تیز کرنے کے لیے سفارتی تعلقات سے فائدہ اٹھانے سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ڈپلومیسی اور قابل تجدید ذرائع سے پاکستان کا توانائی کا منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے،سی پیک کے تحت ہم ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر رہے ہیں جہاں سبز توانائی سستی اور وافر مقدار میں ہو، آئیے ایک پائیدار پاکستان کے لیے متحد ہو جائیں ۔ قابل تجدید توانائی کے مستقبل کے لیے پاکستان کا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے،سی پیک کے تحت سٹریٹجک ڈپلومیسی کے ذریعے، ہم سستی، صاف توانائی کے حل کے لیے تیز رفتار راستے پر ہیں،مستقبل روشن ہے، اور یہ سبز ہے۔
ڈاکٹر حسن د اود بٹ نے کہا کہ پاکستان کو تبدیلی کے دور سے گزرتے ہوئے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور اسے مستحکم ترقی کے حصول کے لیے توانائی کی فراہمی اور لاگت کے مسائل کا فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ، پاور گرڈ کی اپ گریڈنگ اور قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجی پر چین پاکستان تعاون پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے سبز حل پیش کر رہا ہے۔
قابل تجدید توانائی بشمول ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے اعلی معیار اور کم لاگت کا محرک فراہم کرتی ہے تاہم نئے توانائی کے اقدامات اور منصوبے پیچیدہ، خطرناک اور وقت طلب ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں روزگار کے مواقع اور صنعتوں کو بجلی تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے صنعتی ترقی ناگزیر ہے۔
پاکستان میں طویل عرصے سے بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نقصانات کو کم کرنے پر بہت کم توجہ دی گئی ہے، چین کے پاس دنیا کے بہترین انفراسٹرکچر سسٹمز میں سے ایک ہے اور اس نے مٹیاری لاہور ایچ وی ڈی سی منصوبے پر پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔انہوں نے کہا کہ چائنہ متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں پاکستان کے اندر چائنہ انرجی انٹرنیشنل کارپوریشن مزید پراجیکٹس پر کام کرنے کا خواہشمند ہے اور حکومت کو مزید سرمایہ کار دوست پالیسی بنانا ہوگا۔