لاہور۔20نومبر (اے پی پی):قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی سیریز آسان نہیں ہوگی لیکن ٹیم کے تمام کھلاڑی بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے مثبت نتائج لانے کی پوری کوشش کریں گے ۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کا دورہ بہت اہم ہے ،نیوزی لینڈ کی ٹیم کی اچھی کارکردگی ہے لیکن ہماری ٹیم کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے خلاف اچھا رہا ہے۔ ہم نے انگلینڈ میں بھی اچھی کرکٹ کھیلی ہے اور ۔پوری امید ہے کہ ہم نیوزی لینڈ میں بھی اچھی کرکٹ کھیلیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پرفارمنس سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور نئی ذمہ داریوں کا پریشر نہیں، کھیلتے ہوئے انجوائے کرتا ہوں جب کہ بیٹنگ کا اضافی دبا ئو نہیں، ہر اننگز چیلنج سمجھ کر کھیلتا ہوں۔کپتان قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ دورہ نیوزی لینڈ ہم سب کے لیے امتحان ہوگا، ہم مثبت کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے جب کہ ہماری ٹیم کا کمبی نیشن زبردست ہے اور سیریز جیت کر لوٹنے کی کوشش کریں گے، نیوزی لینڈ آسان حریف نہیں تاہم اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ میں بھی بڑی اننگز کھیلنے کی پوری کوشش کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اور سیریز ہارنے پر کپتانی سے ہٹائے جانے کا کوئی خوف نہیں ہے ۔مجھے بورڈ کی طرف سے مکمل اعتماد اور فری ہینڈ دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارم نہیں کرتے اور جو پرفارمنس نہیں دکھاتے انہیں بیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔سیریز میں پوری کوشش کریں گے نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ مکی آرتھر نے بڑی سپورٹ کی اور اعتماد دیا اور اس کا بہت فائدہ ہوا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں بابر اعظم نے کہاکہ تینوں فارمیٹ میں کپتانی کا کوئی پریشر نہیں ہے ۔اس کو چیلنج سمجھ کر قبول کروںگا۔، سرفراز احمد اور اظہر علی سے بہت کچھ سیکھا ہے، وائٹ بال کا نائب کپتان رہتے ہوئے بھی سیکھا ہے۔میں بیٹنگ اور کپتانی میں پوری ذمہ داری لیتا ہوں اور پریشر میں ہی کھیلنے کا مزہ آتا ہے ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ اسکواڈ دورہ نیوزی لینڈ کے لیے پرجوش ہے، پر اعتماد ہیں کہ نیوزی لینڈ میں کارکردگی اچھی ہو گی، رنز صرف بابر اعظم نے نہیں کرنے۔ بابر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم مسلسل سیریز کھیل رہی ہے، دورہ انگلینڈ کے بعد زمبابوے کے خلاف سیریز اور پھر پاکستان سپر لیگ کے میچز کھیلے، اس لیے کھلاڑی پر اعتماد ہیں کہ نیوزی لینڈ میں اچھا کھیلیں گے اور اس کے لئے ان میں بہت جوش ہے ۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی ہے، انگلینڈ میں پاکستان نے اچھی کرکٹ کھیلی، نوجوان کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی بھی اچھی رہی، نیوزی لینڈ میں بھی ہمارا ریکارڈ اچھا رہا ہے اس لیے امید ہے کہ نیوزی لینڈ میں اچھی کرکٹ کھیلیں گے۔ سرفراز احمد اور اظہر علی سے مشاورت کروں گا لیکن فیصلے کا اختیار مجھے ہی ہو گا۔۔ٹیم میں تین کپتانوں کی موجودگی میں خود پر دبا ¶ ہونے اور گروپنگ کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں بابر اعظم نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، سب کھلاڑی بہت اچھے ہیں، ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، ہم بحثیت ٹیم گروپ ہوتے ہیں، گروپنگ والی بات نہیں ہے، سب اچھا کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں نے ٹیسٹ سیریزکے آغاز میں جدوجہد کی آغاز میںلیکن مکی آرتھر نے میری حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ میں ضرور اچھا کروں گا اور پھر ایسا ہی ہوا، میں نے پرفارم کرنا شروع کیا اور ٹیسٹ میں بھی تسلسل آیا۔بابر اعظم نے کہا کہ ہر ملک میں اسکور کرنا ہی ہدف ہوتا ہے، یہی ہدف نیوزی لینڈ میں بھی ہو گا، سنچری کرنے کا ہدف آسٹریلیا نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں ہوتا ہے، اب نیوزی لینڈ میں چاہوں گا کہ سنچری اسکور کروں لیکن ہر روز بابر اعظم اسکور نہیں کرے گا، کبھی اظہر علی کرے گا تو کبھی حارث سہیل، یہ نہیں ہوتا کہ سب کے سب پرفارم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی پرفارم نہیں کر رہا ہوتا تو اسے بیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، یہی ہم نے کرنا ہے۔قومی اسکواڈ 23 نومبر کی صبح نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہو گا، اسکواڈ 35 کھلاڑیوں اور 20 آفیشلز پر مشتمل ہے، اسکواڈ میں پاکستان شاہینز کے بھی کھلاڑی اور آفیشلز بھی شامل ہیں