پاکستان میں منشیات کے استعمال کے قومی سروے کا آغاز کر دیا گیا

اسلام آباد۔26اکتوبر (اے پی پی):وزارتِ انسدادِ منشیات، حکومت پاکستان، امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذِ قانون کے بین الاقوامی امور کے بیورو، آئی این ایل اور اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسدادِ منشیات و جرائم، یو این او ڈی سی کی جانب سے مشترکہ طور پر پاکستان میں منشیات کے استعمال کا قومی سروے 24-2022، کا آغاز کر دیا گیا۔ سروے کی بدولت آبادی میں منشیات کے استعمال کی حد،نشے سے پیدا ہونے والے مسائل کا شکار لوگوں کی تعداد بارے معتبر شواہد حاصل ہو سکیں گے ۔

سروے کے دوران ایک گھرانہ سروے کے ساتھ ساتھ منشیات کے استعمال کے شدید خطرے پر ایک تحقیقی رپورٹ بھی تیار کی جائے گی جس میں ملک گیر کوریج کے ساتھ ہر صوبے کے بڑے اضلاع کو شامل کیا جائے گا۔ یہ سروے وزارتِ انسدادِ منشیات اور یو این او ڈی سی کی مشترکہ کاوش ہو گی جس کے لئے امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذِ قانون کے بین الاقوامی امور کا بیورو، آئی این ایل، مالی تعاون کر رہا ہے۔

پاکستان میں یو این او ڈی سے کے نمائندہ ڈاکٹر جیریمی ملسم نے اپنے استقبالیہ کلمات میں سروے کے سلسلے میں قائدانہ کردار اور معاونت پر انسدادِ منشیات کے وفاقی وزیر نوابزادہ شازین بگٹی اور ان کی وزارت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے منشیات کے استعمال کے قومی سروے کے انعقاد اور ملک میں منشیات کی روک تھام اور علاج معالجہ کے سلسلے میں بھرپور مالی تعاون پر امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذِ قانون کے بین الاقوامی امور کے بیورو، آئی این ایل ، کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کے استعمال کے رجحانات کے بارے میں جامع اعدادوشمار ان کی روک تھام، علاج معالجہ اور بحالی کے موثر پروگراموں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور سروے رپورٹ ملک میں اس مسئلے پر فکر انگیز بحث مباحثے کو آگے بڑھانے، پالیسیوں میں رہنمائی کا کام دینے اور قومی سطح پر تعاون کو مستحکم بنانے کے لئے مفید ثابت ہو گی۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن اینڈریو جے شوفر نے اپنی تقریر میں اس اشتراک عمل پر وفاقی وزیر انسدادِ منشیات، یو این او ڈی سی اور دیگر معززین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے ذریعے امریکی سفارتخانے میں منشیات و نفاذِ قانون سے متعلق امور کا شعبہ، آئی این ایل، منشیات کے استعمال کے رجحانات کے بارے میں شواہد پر مبنی معلومات کے حصول میں حکومتِ پاکستان کی مدد کرے گا جس کی بدولت ان پروگراموں پر عملدرآمد مزید مستحکم بنانے اور پالیسیوں میں بہتری لانے کا موقع ملے گا۔ اینڈریو شوفر نے کہا کہ اس سروے کا آغاز پاکستان میں منشیات کے استعمال کے بارے میں شواہد پر مبنی معلومات کی دستیابی میں ایک اہم سنگ میل ہے جس سے ایک دیرینہ کمی دور ہو گی جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

سروے رپورٹ مکمل ہونے پر جو معلومات اور سفارشات سامنے آئیں گی ان سے منشیات کی روک تھام اور علاج معالجہ کے پروگرام تشکیل دینے اور پالیسیوں یا قواعد میں ضروری تبدیلیاں تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کی مانگ میں کمی لانے کی کوششوں میں حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا امریکا کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ آئی این ایل کی جانب سے اب تک پاکستان میں منشیات کے علاج معالجہ اور روک تھام کی سرگرمیوں میں معاونت کے لئے 24 ملین امریکی ڈالر (522 ملین پاکستانی روپے) کی رقم فراہم کی جا چکی ہے۔

انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ رواں سال کو امر یکا اور پاکستان کے درمیان اشتراکِ عمل کے 75 سال کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ امریکی حکومت، آئی این ایل کے ذریعے گزشتہ چالیس سال کے عرصے میں پاکستان بھر میں شہریوں کی سلامتی کی صورتحال بہتر بنانے اور نفاذِ قانون کی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے کے لئے 1 ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ کر چکی ہے۔ یو این او ڈی سی ویانا آفس میں منشیات کی روک تھام، علاج معالجہ اور بحالی کے شعبے کی سربراہ محترمہ جیووانا کیمپیلو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان میں منشیات کی صورتحال پر تشویش کے اظہار پر وزارتِ انسدادِ منشیات، آئی این ایل اور دیگر شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں منشیات کے استعمال کے قومی سروے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جس کی بدولت منشیات کے استعمال کی اصل صورتحال، اور روک تھام اور علاج معالجہ کے اقدامات میں درپیش مشکلات اور خامیوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر منشیات کے علاج معالجہ کی معیاری خدمات کا ایک جامع نظام تشکیل دینے اور علاج معالجہ کی خدمات فراہم کرنے والے ماہرین کی استعداد بڑھاتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے مطابق خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ وزارتِ انسدادِ منشیات کی وفاقی سیکرٹری محترمہ حمیرا احمد نے اپنی تقریر میں منشیات کے استعمال کے قومی سروے کے انعقاد میں یو این او ڈی سی کی تکنیکی معاونت اور اس سروے کے ساتھ ساتھ ملک میں منشیات کی روک تھام اور علاج معالجہ کے اقدامات میں امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذِ قانون کے بین الاقوامی امور کے بیورو، آئی این ایل کی بھرپور معاونت کو بھی سراہا۔

وفاقی سیکرٹری نے اپنی تقریر میں کہا کہ منشیات کا مسئلہ پاکستانی عوام بالخصوص نوجوانوں کی صحت اور سلامتی کے لئے ایک سنگین خطرہ بن کر سامنے آیا ہے، یہاں تک کہ منشیات کے استعمال کا رجحان اب تعلیمی اداروں میں بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ منشیات کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے مختلف محکموں اور شعبوں کے اشتراک سے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ انسدادِ منشیات کے وفاقی وزیر نوابزادہ شازین بگٹی نے اپنے اختتامی کلمات میں قومی سروے کے انعقاد میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر یو این او ڈی سی اور مالی تعاون پر امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذِ قانون کے بین الاقوامی امور کے بیورو، آئی این ایل کا شکریہ ادا کیا۔

وفاقی وزیر نے منشیات کی روک تھام اور علاج معالجہ کے سلسلے میں باقاعدہ لائحہ عمل کے تحت کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ سروے ملک میں منشیات کی موجودہ صورتحال کا احاطہ کرنے میں مدد دے گا اور اس کی روشنی میں نشے کی عادت سے نمٹنے میں درپیش مشکلات کا موثر تدارک کرنے کے لئے حکمت عملیاں وضع کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔

انہوں نے منشیات کے بڑھتے مسئلے پر قابو پانے کے لئے سرحد پار تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور تمام متعلقہ اداروں اور فریقوں سے اپیل کی کہ وہ ‘منشیات سے پاک، پاکستان’ کی منزل تک پہنچنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ تقریب میں مختلف حکومتی وزارتوں، سرکاری محکموں، غیرملکی مشنوں، اقوامِ متحدہ کے اداروں، اور سول سوسائٹی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات نے شرکت کی۔قبل ازیں
2012 اور 2013 میں یو این او ڈی سی نے وزارتِ انسدادِ منشیات، امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات و نفاذ قانون کے بین الاقوامی امور کے بیورو آئی این ایل اور ملک کے دیگر متعلقہ اداروں اور فریقوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں منشیات کے استعمال کے رجحانات کا اندازہ لگانے کے لئے ایک قومی سروے کیا تھا ۔

سروے کے مجموعی نتائج سے پتہ چلا تھا کہ تقریباً 6 فیصد آبادی نے گزشتہ سال کے دوران شراب اور تمباکو کے علاوہ کسی نشہ آور مواد کا استعمال کیا۔ ان میں 9 فیصد بالغ مرد اور2.9 فیصد بالغ خواتین شامل تھیں، جبکہ ان افراد کی کل تعداد 6.7 ملین تھی۔ رواں سال منشیات کی عالمی رپورٹ، 2022، کے مطابق دنیا بھر میں اندازاً 284 ملین افراد نے 2020 میں منشیات کا استعمال کیا۔ بھنگ، حشیش یا چرس تاحال دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ ہے اور اس رپورٹ کے مطابق بعض مرکب ادویات کے نشہ آور استعمال میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اسی مدت کے دوران ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 11.2 افراد نے ٹیکے والے نشہ آور مواد کا استعمال کیا۔ ان میں تقریباً نصف افراد ہیپاٹائٹس سی کا شکار تھے، 1.4 ملین افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا تھے اور 1.2 ملین افراد ایسے تھے جنہیں یہ دونوں امراض لاحق تھے۔ گزشتہ سروے کا موازنہ موجودہ حالات کے ساتھ کرنے پر اندازہ ہوتا ہے کہ خطے میں منشیات کے استعمال کے رجحانات میں تبدیلی آئی ہے جن میں سنتھیٹک مثلاً زود اثر منشیات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔