ماسکو ۔19ستمبر (اے پی پی):چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نےکہا کہ بڑھتی ہوئی یکطرفہ پسندی اور تسلط پسندی کے پیش نظر چین اور روس کو حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے۔
چینی خبررساں ادارے کےمطابق ا نہوں نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ماسکو میں ملاقات کے دوران کہاکہ دونوں ممالک کو وقت کے رجحان کے مطابق اور بڑے ممالک ہونے کی حیثیت سے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ دونوں سربراہان مملکت کی تزویراتی رہنمائی کے تحت، چین اور روس کے تعلقات نے مضبوط اور مستحکم ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے، جس سے عملی تعاون اور ثقافتی تبادلوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین اور روس کے درمیان مستقل اچھی ہمسائیگی دوستی، جامع تزویراتی ہم آہنگی اور باہمی فائدہ مند تعاون دونوں ممالک کی ترقی اور احیاء میں کردار ادا کرتا رہے گا اور دونوں عوام کے لیے اہم فوائد لائے گا۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہاکہ روس چین کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان اگلے اعلیٰ سطحی تبادلوں کے لیے اچھی تیاری کرنے، ترقیاتی منصوبوں کی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور معیشت، تجارت، ثقافت، کھیل اور نوجوانوں جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔
بین الاقوامی منظر نامے میں پیچیدہ اور سخت تبدیلیوں کے پیش نظر روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اور چین کو اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی فریم ورک کے اندر ہم آہنگی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے تاکہ مشترکہ طور پر بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کیا جا سکے۔دونوں فریقوں نے برکس کی تاریخی توسیع کی تعریف کی اور برکس کے تمام رکن ممالک کے ساتھ یکجہتی، تعاون اور مشترکہ ترقی کے وسیع تر برکس پلیٹ فارم کی تعمیر کے لیے کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
سرگئی لاوروف نے کہا کہ برکس تعاون کے میکانزم کو مزید ترقی دینے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ انہوں نے نے یوکرین کے بحران پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، تمام فریقوں کے سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور تنازع کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے کے لیے سازگار ہونے کے لیے چین کےکردار کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ روسی فریق ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔وانگ یی نے کہا کہ چین امن مذاکرات کے درست نقطہ نظر کے لیے پرعزم ہے اور بحران کے سیاسی حل میں اپنے طریقے سے تعمیری کردار ادا کرے گا۔دونوں فریقوں نے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔