آئی ایم ایف ٹارگٹڈسبسڈیزسےمتعلق بیل آئوٹ پیکج کیلئےاپنی شرائط نرم کرے ،سیلاب متاثرین کیلئےتعمیر کیےجانےوالےگھروں کےمالکانہ حقوق خواتین کو د یئے جائیں،وزیرخارجہ کاکانفرنس سےخطاب

بلاول بھٹو زرداری

کراچی۔8فروری (اے پی پی):چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے ملک کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈیز سے متعلق بیل آئوٹ پیکج کیلئے اپنی شرائط نرم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو مہنگائی سے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ اور سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ سیلاب متاثرین کیلئے تعمیر کیے جانے والے گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو د یئے جائیں، ہم چاہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین کو نہ صرف گھر تعمیر کرکے دیں بلکہ ان کو مالکانہ حقوق بھی دیں۔ وزیراعلیٰ ہائوس سندھ سے بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں سندھ حکومت اوراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)کے تعاون سے ”ترقی یافتہ سندھ: عہد سے تعمیر نو تک” کے عنوان کے تحت منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ریزیلینٹ سندھ کانفرنس کے نمایاں شرکاء میں بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر، یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ نمائندے، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر، صوبائی کابینہ کے اراکین، غیر ملکی سفیر، سفارتکاروں، نمائندگان، پرائیویٹ سیکٹرز، دیگر کثیر جہتی ترقیاتی شراکت داروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، یہ کانفرنس جنیو ا کانفرنس کی روشنی میں منعقد کی گئی۔

کانفرنس میں سندھ مین سیلاب سے نقصانات کے متعلق بریفنگ دی گئی ۔ کانفرنس میں چیئرمین بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کیلئے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا بٹن دباکر فنڈز جاری کئے ۔ کانفرنس میں 2.1 ملین گھروں کی تعمیر نو کیلئے سندھ پیپلز ہائوسنگ فار فلڈ ایفیکٹیز پروگرام کا آغاز کیا گیا جس میں ابتدائی طور پر سیلاب متاثرین میں رقم ادائیگی شامل ہے۔

ایم او یوز پر عملدرآمد کرنے والے شراکت داروں کے ساتھ بھی دستخط کئے گئے ۔ کانفرنس سے فارن آفس کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ دفتر(برطانیہ)، یو ایس ایڈ، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن، یو این او ڈی سی ،ڈبلیو ایچ او،ایف اے او،آغا خان ایجنسی ،یونیسف اور یو این ایف پی اے کے نمائندوں نے اظہار خیال کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک مفید اور کارآمدکانفرنس کے انعقاد پر حکومت سندھ کی کاوشوں کو سراہا۔

بلاول بھٹونے صوبے کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے انتھک محنت کرنے میں حکومت اور شراکت داروں کی کوششوں کو بھی سراہا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موسمیاتی تباہی کے اثرات کے بعد سندھ کے مسائل پر گفتگو میں شرکت کیلئے وقت نکالنے پر حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ عالمی بینک گروپ کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جو انکی حکومت اور تمام ترقیاتی شراکت داروں اور ممالک کی مدد کیلئے اپنی کوششوں میں بہت آگے رہا ہے جنہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پیش رہنے کاعزم کیا اور جنیوا کانفرنس کے دوران قابل ستائش وعدے کئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھر تعمیر کرنے کا سلسلہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ ہماری نسل کا لینڈ ریفارمنگ کا سلسلہ ہوگا۔ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی خوبی یہ ہے کہ ان کے گھر تو تعمیر ہو رہے ہیں لیکن تعمیر کے ساتھ ساتھ ہمیں انہیں مالکانہ حقوق دینے چاہئیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو دیے جانے والے گھر ان کے اثاثے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیرات کرکے دینا ایک انقلابی قدم ہے جس سے امیر اور غریب کا فرق ختم ہوگا اور اس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ گھروں کی تعمیر نو میں دو سے تین سال لگیں گے لیکن ہم وعدہ کرتے ہیں یہ سلسلہ مکمل کریں گے اور جس کے بھی گھر کو نقصان پہنچا ہے ہم ان کے پاس پہنچیں گے، ان کی مالی مدد بھی کریں گے اور مالکانہ حقوق بھی دیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں جنیوا کانفرنس میں پہنچا تھا تو ورلڈ بینک کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد دی گئی تھی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ بھر میں جو بھی گھر تباہ ہوئے ہیں انکی تعمیر نو کے لیے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور ورلڈ بینک کی طرف سے دی گئی رقم سے 50 کروڑ ڈالر براہ راست گھروں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے جبکہ مزید ضرورت بھی ہوگی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف شرائط میں سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف فراہم کرنے سے متعلق کہا کہ اس وقت ملک کو سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ وزیر خزانہ کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ پروگرام کی بحالی کے لیے ضروریات پوری ہوں گی۔ اس وقت وزیر خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت چلی رہی ہے امید ہے اچھے نتائج آئیں گے جوکہ ہماری معیشت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سیلاب میں ڈوبے افراد کو مہنگائی میں نہ ڈبوئے بلکہ ان کا خیال رکھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ضروریات اپنی جگہ مگر ہمیں سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے اور یہ ذمہ داری نہ صرف وفاقی حکومت کی ہے بلکہ عالمی اداروں بشمول آئی ایم ایف کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے جو بھی اصلاحات کروائیں مگر ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کو بھی ریلیف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب زدہ علاقوں کے زمینی حقائق سے واقف ہیں اور جب کورونا وائرس کے زمانے میں آئی ایم ایف پروگرام تھا تو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو صحت کے شعبوں میں اخراجات سے استثنٰی دیا گیا تھا لہذا ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ مذاکرات میں ریلیف اور تعمیر نو کے اخراجات میں شرائط میں استثنی ٰدیا جائے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق اور آئی ایم ایف سے مطالبہ کرتی ہے کہ جن علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے وہاں ٹارگٹڈسبسڈی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ بہت بڑے انسانی بحران سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں نہ صرف صحت، زراعت کے شعبوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ سیلابی تباہی سے صوبے کے 47 فیصد تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے تعلیمی بحران بھی پیدا ہوا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے زراعت کے شعبے اور زرعی آبادگاروں کو بہت نقصان پہنچا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ سیلابی تباہی میں 7 میں سے ہر ایک پاکستانی سیلاب سے متاثر تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورا پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا مشکور ہے کیونکہ سیلابی تباہی کے بعد پاکستان نے جتنی دنیا سے درخوست کی تھی اس سے زیادہ فنڈ دیا گیا اور اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کیلئے امداد کی درخواست کی جس کے ذریعہ بہت فنڈ ملا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس مقصد سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر اقدامات پر روشنی ڈالنا ہے ۔

سیلاب بحالی کے منصوبوں کے شفاف اور موثر نفاذ کیلئے گورننس میکنزم تشکیل دیا گیا ہے جس کیلئے حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے 9 جنوری کو جنیوا میں مشترکہ میزبانی بھی کی ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے مکانات کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے عالمی معاونت میں نمایاں کامیابی ملی اور اسی روشنی میں سندھ حکومت نےآج کانفرنس منعقد کی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ نے ہا ئوسنگ سیکٹر کیلئے پہلے سے ہی میکنزم وضع کرلیا ہے اور عمل کے طریقہ کار کو مکمل طور پر شفاف بنانے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت سندھ کی جانب سے عالمی بینک سمیت تمام پارٹنرز و عالمی ممالک کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔