آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری 373 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ،وفاقی وزیر امین الحق کا اسٹارٹ اپس کانفرنس سے خطاب

کراچی۔26مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ گوگل سے 45ہزار اسکالرشپس کا معاہدہ ہوا ہے، جو آئندہ سال بڑھ کر 4.5لاکھ تک پہنچ جائے گا جبکہ دی جانے والی اسکالر شپس میں 40فیصد خواتین کا حصہ ہوگا۔ گوگل کمپنی نے اس سے قبل گزشتہ سال صرف 15ہزار اسکالر شپس دی تھیں لیکن وزارت آئی ٹی نے مشاورت سے اس میں اضافہ کرایا۔ 1.6ملین ڈالر کی لاگت سے این ای ڈی میں گیمنگ اور اینی میشن کیلئے عمارت تعمیر کرلی ہے جہاں سے اس انڈسٹری کو فروغ دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی)میں جمعہ کو منعقدہ اسٹارٹ اپس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں کاٹی کے نائب سرپرست اعلی زبیر چھایا، سینیٹر عبد الحسیب خان، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن ماہین سلمان، ایڈمنسٹریٹر کورنگی شریف خان، سابق صدر سلیم الزماں، مسعود نقی،رزاق ہاشم پراچہ، احتشام الدین، سمیت مختلف جامعات، نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تعلق رکھنے والے ماہرین، طلبا و طالبات، اساتذہ اور اسٹارٹ اپس نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

وفاقی وزیر امین الحق نے مزید کہا کہ آئی ٹی منسٹری 2050 کے وژن پر کام کر رہی ہے۔ اب تک پاکستان میں 2020 تک سرمایہ کاری 75 ملین ڈالر تھی جو 2021 میں بڑھ کر 373 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ اسی طرح وزارت کی کاوشوں کے بعد 30 مارچ سے موبائل پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے مزید کہا کہ جب وزارت سنبھالی تو فوری طور پر ملک میں موبائل مینوفیکچرنگ کی صنعت لگانے کیلئے موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی مرتب کی اور چند ماہ میں ہی موبائل کی تیاری شروع ہوگئی۔

اس ضمن میں 75 ملین کی لاگت سے 70 نئے منصوبے شروع کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 تک ملک میں 16 کروڑ فعال سمز تھیں اب یہ تعداد بڑھ کر 2020 میں 20 کروڑ تک پہنچ گئی۔ اسی طرح 7 کروڑ افراد کی رسائی براڈ بینڈ تک تھی جو بڑھ کر 12.5کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔سید امین الحق نے کہا کہ جب وزارت آئی ٹی سنبھالی اس وقت ملک کے بڑے شہروں میں 5 انکیوبیشن سینٹرز کام کر رہے تھے، جن کی تعداد 3 سال میں بڑھ کر 8 تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ ملک میں اسٹارٹ اپس اور گیمنگ اینڈ اینیمیشن کوفروغ دینے پر ہے۔ قبل ازیں کاٹی کے سابق چیئرمین سینیٹر عبد الحسیب خان نے کہا کہ آنٹرپریونیورز اور اسٹارٹ اپس بہت محنت کر رہے ہیں تاہم آج اسٹارٹ اپ کیلئے خطیر سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی میں ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کا اہم کردار ہے۔ اس وقت اسٹارٹ اپس بہت اچھا کام کر رہے ہیں جس کی انڈسٹری میں ضرورت ہے۔

کاٹی کے نائب سرپرست اعلی زبیر چھایا نے کہا کہ پاکستان میں پیداواری لاگت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے جبکہ ملک میں اسٹارٹ اپس کو وہ سہولیات میسر نہیں جو ترقی یافتہ ممالک میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وفاقی وزیر امین الحق نے عہدہ سنبھالا اس وقت آئی ٹی برآمدات 1ارب ڈالر کی سطح پر تھیں لیکن گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 2.6ارب ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ خوش آئند ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات بڑھی ہیں لیکن پڑوسی ملک کی گزشتہ سال برآمدات 149 ارب ڈالر تھیں جو پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن ماہین سلمان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں ایسے نصاب مرتب کئے جائیں جس کی انڈسٹری میں اشد ضرورت ہے۔ پہلے لوگ بڑی تعداد میں ڈگری کو حاصل کرلیتے تھے لیکن انہیں ملازمت نہیں ملتی تھی۔ اب کوشش ہے کہ انڈسٹری کی مشاورت سے ان کی ضرورت کے مطابق پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی جائے۔ ماہین سلمان نے مزید کہا کہ آج جو اسٹارٹ اپس موجود ہیں گزشتہ سال یہ صرف منصوبوں کی شکل میں تھی جو آج کامیابی آغاز کر چکے ہیں۔

کاٹی کی سنیئر نائب صدر نگہت اعوان نے اس موقع پر کہا کہ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ آئی ٹی شعبے میں استعمال ہونی والی مشینری اور مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ ملک میں آئی ٹی شعبے کو وسعت دی جاسکے۔ تقریب میں پاک اینجلز کے بانی انور خان، احمد عزیر جبکہ پاکستان ایسپائر کے بانی حسن سید نے بھی خطاب کیا۔