آپ کو جیل بھرو نہیں ڈوب مرو تحریک شروع کرنی چاہئے ، عدالتوں میں اپنے اعمالوں اور کیسز کا حساب دیں جیلیں خود بھر جائیں گی تمہیں کال دینے کی ضرورت نہیں ہے، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔4فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جن کی دو دن میں جیل میں رہ کر آنکھیں بھر جائیں وہ جیلیں نہیں بھرا کرتے ، آپ کو جیل بھرو نہیں ڈوب مرو تحریک شروع کرنی چاہئے ، عدالتوں میں اپنے اعمالوں اور کیسز کا حساب دیں جیلیں خود بھر جائیں گی تمہیں کال دینے کی ضرورت نہیں ہے، عوام آئین کے آرٹیکل 63 ون ایف کی طرف دیکھ رہے ہیں جس کے مطابق ذہنی مریض پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا، ملکی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے، آٹا بجلی گیس دوائی کی مہنگائی، بے روزگاری اور دہشت گردی لانے والے شخص کا چہرہ عوام پہچانتے ہیں جیل بھرو تحریک کی وہ بڑھکیں مار رہا ہے جو چار ماہ سے زخم پہ پلستر باندھ کے کارکنوں کے حصار میں بکتربند زمان پارک میں چھپا بیٹھا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرانس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ ایک شخص دوبارہ وہی تقریر کر رہا ہے جو 20سال سے کر رہا ہے، وہ یہ بھول گیا کہ وہ تین سال سے زائد عرصہ وفاقی اور دس سال خیبر پختونخوا میں اقتدار سے چمٹا رہا ۔پاکستان کے عوام کو گمراہ کرنا اب آسان نہیں اور نہ ہی وہ بیوقوف ہیں جس طرح آپ انہیں سمجھتے ہیں وہ بہت عقل مند اور سوجھ بوجھ رکھنے والی عوام ہے اسے معلوم ہے کہ عمران خان کے دور میں چینی اور آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا،آٹے کی قیمت 35روپے کلو گرام سے بڑھ کر 120روپے کلو گرام جبکہ چینی کی قیمت 52روپے فی کلو گرام سے بڑھ کر 150روپے فی کلوگرام ہو گئی، خواتین کو انگوٹھوں کے نشان لگا کر شناختی کارڈ کے ذریعے ا یک کلو گرام چینی ملتی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ یہ وہی شخص ہے جسے میڈیا سے معلوم ہوا کے ڈالر کا ریٹ بڑھ گیا ہے ، ہم نے اس وقت میثاق معیشت کی بات کی اور کہا کہ ملکی معیشت آئی ایم ایف کے حوالے نہ کریں ، ایسا معاہدہ نہ کریں جس سے عوام مہنگائی کے سمندر میں ڈوب جائیں ، عمران خان نے ملکی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان نے اپنے دور میں 25ہزار ارب کے قرضے لیے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان آج جیل بھرو تحریک کا نعرہ لگا رہا ہے ، اس نے اپنے دور حکومت میں ساری اپوزیشن اور صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا اور انہیں ہراساں کیا ۔وزیراعظم ہائوس میں ایک سیل بنایا گیا جواسے یہ معلومات دیتا تھا کہ جیل میں کس نے کیا کھایا ، کس کو سردی میں کمبل اور نماز کے لئے کرسی دی گئی ، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے ذریعے جیلوں سے یہ معلومات حاصل کی جاتی تھیں کہ وہاں سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا سلوک ہو رہاہے ، اگر ان کی ہدایت کے برعکس سلوک ہوتا تو اگلے دن ویسا ہی بندوبست کیا جاتا ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے امریکا جا کر بھی سیاسی مخالفین سے انتقام لینے کی بات کی، اس نے کہا کہ نوازشریف کا اے سی بند کردوں گا ، شہبازشریف نے کمر درد کی وجہ سے نماز کے لئے کرسی مانگی تو ان کے پاس جو کرسی موجود تھی وہ بھی چھین لی گئی ۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ عمران خان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستانی عوام مشکل میں ہیں،ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے،عمران خان نے ملک کو دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچایا، 2016میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کر کے اسے خدا حافظ کہہ دیا گیا تھا ، ملکی معیشت کو استحکام دیا گیا تھا ، پاکستان کے عوام بجلی، گیس کے بلوں اور مہنگائی کے باعث مشکل میں ہے ، اس کی وجہ وہ معاہدہ ہے جس پر عمران خان کے دستخط ہیں ، اگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا تو ملک دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھے گا۔ مارچ 2021میں جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی تھی تو انہوں نے ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کی ۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی اور ملکی ساکھ کو دفن کیا ،عمران خان کے کیے گئے معاہدوں پر ہمیں عملدرآمد کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نالائقی اور نااہلی سے خیبر پختونخوا میں بدامنی پھیلی، گزشتہ دس سال سے خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت تھی ،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے 417ارب روپے خیبر پختونخوا حکومت کو دئیے گئے ، خیبر پختونخوا میں پولیس ، رینجرز ، افواج پاکستان اور عوام کو آپ کی نالائقی، نااہلی اور دہشتگردی کو فروغ دینے کی سوچ نے آج اس نہج پر کھڑا کر دیا ہے، کیونکہ آپ کے دور حکومت میں صوبے میں دہشتگردی کی روک تھام کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کیسے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آتے ، انہوں نے اپنے دور حکومت میں صوبے میں دہشتگردی کے مقابلہ کے لئے انفراسٹرکچر ، پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافہ ، فرانزک لیبارٹری کے قیام اور جدید سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے تھے جس کا انہیں اس اجلاس میں جواب دینا پڑتا، جس طرح وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے دور حکومت میں صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے اقدامات کئے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے دور میں دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا،اس وقت نوازشریف نے عمران خان کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا اور نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا ، لیکن عمران خان کے دور حکومت میں اپیکس کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا ۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ عمران خان جیل بھرو تحریک کے ذریعے عوام کی توجہ اپنی کارکردگی سے ہٹانا چاہتے ہیں ،ڈرپوک عمران خان چار ماہ سے ٹانگ پر پلستر لگا کر زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے، عمران خان اپنی سیاست کیلئے کارکنوں کو ڈھال بنا رہا ہے،انہیں کسی تحریک کی ضرورت نہیں ان کے کرتوت ، اعمال ، کرپشن اور لوٹ مار سے ہی جیلیں بھر جائیں گی ۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ جیل بھرو تحریک میں قیادت سب سے پہلے گرفتاری دیتی ہے، اس طرح بیماری کا بہانہ بنا کر چھپ کر نہیں بیٹھتی ،وہ اپنی گندی اور بدبودار سیاست اور چار سال کی لوٹ مار کو بچانے اور چھپانے کے لئے نہ عدالتوں میں پیش ہوتا ہے نہ جوابات دیتا ہے ، وہ لوگ جن کی دو دن جیل میں رہ کر آنکھیں بھر آتی ہیں وہ کیا جیل بھریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری قیادت کو جیلوں میں ڈال کر اذیتیں دی جاتی رہیں، ہماری قیادت نے صبرواستقامت سے عمران خان کے جبر کا مقابلہ کیا۔

آصف علی زرداری 248دن جیل میں رہے ، فریال تالپور کو ہسپتال کو گھسیٹتے ہوئے لیکر گئے اور چینلز کو کہا کہ فوٹیج دکھائو ، وہ 210دن جیل میں رہیں ، نوازشریف 374دن ، مریم نواز 158، رانا ثناء اللہ 174، خواجہ آصف 176، حمزہ شہباز 627، شاہد خاقان عباسی 222، مفتاح اسماعیل 142، شہبازشریف 340، سعد رفیق 462اور احسن اقبال 64دن جیل میں رہے ، اسی طرح میر شکیل الرحمن کو جیل میں ڈالا گیا جس کا مقصد میڈیا کو یہ بتانا تھا کہ کوئی بھی صحافی بھی جیل جاسکتا ہے ، وہ کہتے تھے کہ بیٹیاں اغواء کر لو ، پیٹ میں گولیاں ماردو ، پسلیاں اور ناک توڑ دو ،عمران خان نے اپنے دور میں ظلم و تشدد کا بازار گرم کیے رکھا۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ سینیٹر عرفان صدیقی کو جیل میں ڈالا گیا جب انہیں جیل سے رہائی ملی تو انہیں سامنے کی بجائے پچھلے گیٹ سے موٹر سائیکل پر بیٹھا کر پٹرول پمپ پر چھوڑا گیا ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کو جیل بھرنے کی تحریک کا اعلان کرنے کی بجائے ڈوب مرنا چاہیے، عمران خان میں جیل بھرو تحریک کا حوصلہ ہی نہیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان کو معیشت کی تباہی اور دہشتگردی کا جواب دینا ہو گا،عمران خان کو مہنگائی اور ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کا بھی جواب دینا ہو گا،بڑھکیں مارنے سے بہتر ہے عمران خان عدالتوں میں جا کر مقدمات کا سامنا کریں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان 50لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا بھی حساب دیں۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ آپ کا حکومت تبدیلی کا بیانیہ سائفر سے شروع ہو کر محسن نقوی تک آپہنچا ہے ، آپ درست کہتے ہیں کہ عوام عدالتوں کی طرف دیکھ رہی ہے جہاں آپ کو فوری ریلیف مل رہا ہے ، اگر الیکشن کمیشن کو گالی دیں گے تو یہ معاملہ یہاں نہیں رکے گا۔ اگر آپ جیل بھرو تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں تو بچوں اور خواتین کو زمان پارک سے ہٹائیں ، عدالتوں میں جواب دیں ، مختلف مقدمات میں ضمانتیں اور قبل از گرفتاری ضمانتیں سرنڈر کر دیں پھر جیلیں بھر جائیں گی اور عوام بھی آپ پر یقین کریں گے۔