افغانستان میں خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مسلسل روابط جاری رکھنے کی ضرورت ہے، سفیر منیر اکرم

اقوام متحدہ۔2فروری (اے پی پی):پاکستان نے افغانستان میں انسانی حقوق خاص طور پر خواتین کے حقوق بارے رہنما خطوط تیار کرنے کی کوشش کے فروغ کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مسلسل روابط جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رہنما خطوط بین الاقوامی برادری کی خواہشات کے مطابق ہوں گے کیونکہ انسانی حقوق کے فروغ کے لیے بین الاقوامی امداد کے دبائو کو استعمال کرنے کی پرانی حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس اور اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد کے حالیہ دورہ افغانستان پر رکن ممالک کو دی گئی بریفنگ کے بعد کہا کہ پاکستان اور خطے کے اسلامی ممالک خواتین کے حقوق کو فروغ دینے کے مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے بتایا کہ انہوں نے افغان حکام سے خواتین پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین افغانستان میں انسانی بنیادوں پر کارروائی کا ایک لازمی اور مرکزی حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہم نے ( پاکستان اور اسلامی ممالک) طالبان کے موقف سے اختلاف کے باوجودروابط جاری رکھے ہیں اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی ہے،علماکے وفود کو باربار افغانستان بھیجا گیا ہے تاکہ انہیں یہ باور کرایا جا سکے کہ ان کا عمل اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 8 مارچ کو نیویارک میں اسلام میں خواتین کے مقام کے موضوع پر کانفرنس بلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے یہ پیغام پہنچانا ہے کہ اسلام اور اسلامی شریعت کے تحت خواتین کو کون سے معیارات ، آزادی اور حقوق حاصل ہیں اور یہ قائل کرنے کی حکمت عملی ہے جسے ہم جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کی پابندیاں مذہبی نقطہ نظر سے مطابقت نہیں رکھتیں جتنی کہ افغانستان کی ایک مخصوص ثقافتی حقیقت سے ہے، جس میں خواتین سے متعلق سینکڑوں سالوں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مسلسل روابط جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کی اقوام متحدہ کی نئی حکمت عملی سے خواتین سے متعلق استثنا حاصل ہوا اور ہمیں اس میں توسیع دینے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے امید ظاہر کی کہ ڈونر کمیونٹی افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی 4.4 بلین ڈالر فنڈز کی اپیل پر مکمل طور پر فنڈز فراہم کیے جائیں ، جس کی اب تک صرف نصف ادائیگی کی گئی ہے،جو افغانستان کی معیشت کی بحالی کا باعث بنے گا۔