ایک اعشاریہ دو ملین سے زائد زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر تبدیل کیا جائے گا تاکہ پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے،طارق بشیر چیمہ

اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق طارق بشیر چیمہ نے کہا ہےکہ 1.2 ملین سے زائد زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر تبدیل کیا جائے گا تاکہ پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے،اس سے چھوٹے زمینداروں کی زرعی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے گا۔

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس منصوبہ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے اور اس سہولت کی مالی اعانت کے لیے کمرشل بینکوں کو شامل کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی جا رہی ہے۔ اس سہولت کے تحت کسانوں کو تین سال کے دوران قسطوں میں قرض ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کیا گیا ہے جنہوں نے کم سے کم وقت میں ٹھوس نتائج کو یقینی بنانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے کہا ہے، جس میں خاص طور پر غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے زرعی شعبے کی بحالی پر توجہ دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کے لیے مناسب شرح منافع کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تمام بڑی اور چھوٹی فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کی مداخلتی قیمت کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اسے کابینہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ اس اہم فصل کیلئے زیادہ سے زیادہ رقبہ کو زیر کاشت لائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سیزن کے دوران فصل کی بوائی کے رقبے میں 37 فیصد کمی ہوئی جس کی جگہ چاول، مکئی اور گنے نے لے لی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ حکومت بوائی کے سیزن کے آغاز سے قبل گندم کی کم از کم امدادی قیمت کا اعلان کرنے کی بھی خواہشمند ہے تاکہ کسانوں کو زیادہ گندم کی کاشت کی ترغیب دی جا سکے تاکہ وہ بنیادی اناج کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر سکیں اور درآمد شدہ گندم اور خوردنی تیل پر انحصار کم کر سکیںجس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا ئو میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عام آدمی کو درپیش مسائل سے آگاہ ہے اور مہنگائی سے عام آدمی کو بچانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے نیٹ ورک کے ذریعے کنٹرول شدہ نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے جس کے تحت رمضان کے مقدس مہینے میں گندم، آٹا اور دیگر اشیا فراہم کرتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے روس یوکرائن تنازعہ سے غذائی اجناس کی کسی بھی ممکنہ قلت کے خدشات کو کم کرنے کیلئے حکومت نے اپنے سٹریٹجک ذخائر کو بڑھا دیا ہے اور تمام صوبائی حکومتوں اور پاسکو کے گندم کی خریداری کے اہداف کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ دوران سال گندم کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے موجودہ حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کے لیے متعارف کرائے گئے ریلیف اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس واپس لے لیا گیاہے جبکہ کپاس اور کینولا کے بیجوں کو بھی سیلز ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح حکومت نے کاشتکار طبقہ کی سہولت کے لیے کھادوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت چھوٹے کاشتکاروں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جو12 ایکڑ سے کم اراضی رکھنے والی کاشتکار برادری کا تقریبا 92 فیصد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرض کی سہولت تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے اور انہیں استحصال سے بچانے کے لیے بھی اقدامات متعارف کرائے جائیں گے۔

طارق بشیر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ سخت شرط کے باوجود اتحادیوں نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے سخت فیصلے کرنے کا فیصلہ کیا اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے اعتماد میں لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ حکومت چین کے تجربے اور زراعت اور لائیو سٹاک میں مہارت سے استفادہ کے لیے دیگر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ بھینسوں کی نسل کی بہتری کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین گائے کے گوشت کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور چین سے کہا گیا کہ وہ پاکستان میں ایسے فارمز قائم کرے جو مقامی لائیو سٹاک کے شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ بارٹر تجارت جو گزشتہ دو سال سے معطل تھی اس کو بھی بحال کر دیا گیا ہے اور رواں ماہ میں سیب کی پہلی کھیپ ایران سے پاکستان پہنچے گی اور پاکستان سے آم ایران کو برآمد کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر تک پاک ایران تجارت مکمل طور پر دوبارہ شروع کر دی جائے گی اور تقریباً ایک لاکھ ٹن چاول ایران کو برآمد کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ، علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ میں موجود دیگر رکاوٹوں کو بھی دور کیا گیا ہے، تاکہ مقامی زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو فروغ دیا جا سکے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت معیاری بیجوں اور کیڑے مار ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور مونسانٹو کمپنی کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت لائیو سٹاک اور زرعی تحقیق میں تعاون پر کام جاری ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ زراعت کے شعبے کو مزید قابل عمل اور مضبوط بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر بشیر چیمہ نے کہا کہ حکومت تمام صوبوں کی مشاورت سے ایسا طریقہ کار وضع کر رہی ہے تاکہ کھاد کی سستی قیمتوں فراہمی یقینی بنائی جا سکے، اس کے علاوہ ذخیرہ اندوزی اور اجناس کی بلیک مارکیٹنگ کی حوصلہ شکنی بھی کی جا سکے۔طارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں تیل داراجناس کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مراعات فراہم کرے گی کیونکہ تیل کی درآمد پر تقریبا 4.5 ارب ڈالر سالانہ خرچ آ رہا ہے جو آئندہ سال تک 6 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔