قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وزارت اطلاعات کیلئے 8.558ارب روپے کی مجموعی لاگت سے مالی سال 2025-26ءکیلئے پی ایس ڈی پی بجٹ تجاویز کی منظوری

128
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان

اسلام آباد۔6فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے وزارت اطلاعات و نشریات کے 14 منصوبوں پر مشتمل سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی 2025-26ء) کے لئے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، ان منصوبوں کی مجموعی لاگت 8.558 ارب روپے ہے، کمیٹی نے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ڈویژن کو ہدایت کی کہ ان منصوبوں کو آئندہ سال کے بجٹ میں شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور بروقت فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ وزارت اپنے منصوبے بروقت مکمل کر سکے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں کمیٹی کے چیئرمین پلین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے ماتحت اداروں کے ترقیاتی منصوبوں پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی 2025-26ءمیں چھ جاری اور آٹھ نئے منصوبے شامل کئے گئے ہیں جو پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) اور پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری سے متعلق ہیں۔

سیکریٹری وزارت اطلاعات عنبرین جان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پارلیمان کی کارروائی کی براہ راست نشریات کے لئے خصوصی چینل پر 1.6 ارب روپے، اسپورٹس اسٹوڈیو کے قیام پر 1.7 ارب روپے جبکہ پی ٹی وی کے لئے متبادل ذرائع آمدن کے لئے ڈیجیٹل چینل کے قیام پر 780 ملین روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سیکریٹری اطلاعات نے مزید بتایا کہ صوت القرآن ایف ایم نیٹ ورک کی توسیع پر 550 ملین روپے، گلگت بلتستان میں ریڈیو سگنلز کی بہتری پر 1 ارب روپے اور پی بی سی لاہور کے نشریاتی آلات کی تبدیلی اور عمارت کی بحالی پر ایک ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

کمیٹی نے سرکاری میڈیا کے ذریعے بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں نشریات کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور بلوچستان میں ریاست مخالف پروپیگنڈے کا موثر جواب دینے کے لیے جوابی بیانیہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں بلوچستان کے ریڈیو براڈکاسٹ پروگراموں کے مواد اور پیش کاروں پر بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں حالیہ سائبر کرائم قوانین پر میڈیا کی تشویش کا اظہار کیا گیا اور حکومت کو تجویز کیا کہ وہ صحافتی تنظیموں، پریس کلبز، ڈائریکٹر نیوز ایسوسی ایشن، اے پی این ایس اور سی پی این ای سے مشاورت کرے تاکہ ان کے تحفظات دور کئے جا سکیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ نئے قوانین آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لئے نہیں بلکہ غیر منظم ڈیجیٹل میڈیا سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پیکا قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر چیک نہ ہونے سے تشدد پر اکسانے سمیت سنگین سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی ہے۔ اگر کمیٹی مناسب سمجھتی ہے تو صحافتی تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے حوالے سے اجلاس بلائے۔ قائمہ کمیٹی نے میڈیا قوانین سے متعلق خدشات دور کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز بشمول پریس کلبوں سے مشاورت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آئندہ ہفتے فالو اپ میٹنگ منعقد کی جائے گی جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین اور میڈیا کے سٹیک ہولڈرز اس مسئلے کا جامع حل وضع کرنے کے لئے شامل ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ ریڈیو اور پی ٹی وی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے، دیہی علاقوں میں سرکاری میڈیا نیٹ ورک کو وسعت دینے کیلئے اضافی بجٹ کی ضرورت ہے، اس بجٹ سے موجودہ الیکٹرانک آلات کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے 14 ماہرین پر مشتمل تھینک ٹینک کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ اس اقدام کے لئے مختص کردہ کل بجٹ 204 ملین روپے تھا۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پی ٹی وی میں اندرونی مسائل کو حل کرنے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نجی میڈیا اداروں، جو اپنے عملے کو وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، کے برعکس اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا ہے۔

وفاقی وزیر نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں پی ٹی وی سینٹر کے بڑے منصوبے کا بھی ذکر کیا جو خطے کے طلباءکو انٹرن شپ کی سہولت فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے پی ٹی وی سپورٹس چینل کی بہتری کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی سپورٹس ریٹنگ میں تمام سپورٹس چینلز سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے سے کرپٹ عناصر کو ہٹا دیا گیا ہے، ایک مضبوط ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں کوریج بڑھانے پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی دور میں ہونے والے مالی نقصانات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک متنازعہ ٹھیکے کے حوالے سے کیس عدالت میں چل رہا ہے، امید ہے یہ متنازعہ کنٹریکٹ منسوخ ہونے سے پی ٹی وی کی آمدن میں دو گنا اضافہ ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قومی نشریاتی ادارے صوبائی حکومتوں کو وسیع کوریج فراہم کرتے ہیں لیکن صوبائی حکومتوں کی جانب سے پی ٹی وی اور ریڈیو کے لئے اشتہارات مختص نہیں کئے جاتے۔ صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ نجی ٹی وی چینلز کی طرح پی ٹی وی کو بھی اشتہارات جاری کئے جائیں۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پی ٹی وی میں بھرتی ہونے والے اینکرز، ان کے معاوضوں اور وزارت کے تحت مختلف اداروں میں حالیہ بھرتیوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ اجلاس میں ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی جائیدادوں کے کرایوں کے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری اداروں کی جائیداد کے کرایوں کا تعین وزارت ہائوسنگ کرتی ہے۔

کمیٹی نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (PBC) کی جائیدادوں کے کرایوں کے حوالے سے وزارت اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ کرایوں میں نظر ثانی کے لئے وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس سے رابطہ کرے تاکہ کرایوں کی شرح کو مارکیٹ کے مطابق لایا جا سکے۔ ٹی وی چینلز پر پرائم ٹائم اور اسپورٹس میچز کے دوران مقررہ حد سے زیادہ اشتہارات کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی نے پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لائسنس یافتگان کو اشتہارات کے حوالے سے مقررہ حد کی پابندی کرنے کی ایڈوائزری جاری کرے۔ اجلاس کا اختتام میڈیا قوانین کے لئے متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر اتفاق رائے سے ہوا جس سے اظہار رائے کی آزادی اور جوابدہی دونوں کو یقینی بنایا جائے۔

کمیٹی کے اراکین نے پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ، اراکین قومی اسمبلی کرن عمران ڈار، آسیہ ناز تنولی، سحر کامران، سید امین الحق، محمد مقداد علی خان، مولانا عبدالغفور حیدری، رانا انصار (ویڈیو لنک کے ذریعے)، سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات عنبرین جان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل (پی آئی ڈی) مبشر حسن، ڈائریکٹر جنرل پی بی سی اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔