راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ ،لاہور کیلئے منڈلاتے ہوئے آبی و ماحولیاتی بحران کا موزوں حل

تحریر۔۔ امتیاز احمد

قیام پاکستان کے بعد سے ملک کے مختلف علاقوں میں ترقی کا سفر جاری ہے تاہم ماضی میں غیر توازن اور مرتکز ترقی سے متعدد مسائل بھی پیدا ہوئے اور بنیادی سے جدید سہولیات تک، سب کچھ پہلے سے آباد بڑے شہروں کا مقدر بننے سےچھوٹے شہر چھوٹے ہی رہ گئے بلکہ ان کی ترقی کی بجائے بگاڑ زیادہ پیدا ہوا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چھوٹے شہروں اور دیہات سے لوگوں نے ان بڑے آباد شہروں کی جانب نقل مکانی شروع کر دی‘آبادی بڑھتی گئی جس کی وجہ سے بڑے شہروں پر بوجھ بھی بڑھ گیا‘لوگوں نے تمام بنیادی سہولیات جس میں علاج معالجہ کیلئے ہسپتال،اچھی بنیادی تعلیم، اعلی تعلیم‘روزگار کے بہتر حصول کے زیادہ مواقع شہروں میں ہونے کی وجہ سے شہروں کی طرف نقل مکانی شروع کر دی جس سے ان بڑے شہروں میں ٹریفک‘انتظامی امور، ٹیکنالوجی، وسائل، نقل و حمل اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،یہی حال صوبائی دارالحکومت لاہور کا ہوا،ایک وقت میں لاہور باغوں اور پھولوں کا شہر کہلاتا تھا جس کی خوبصورتی اور حسن اس شہر کو دوبالاکرتاتھا‘لوگ نلکوں کا میٹھا پانی پیتے تھے، آلودگی کا کوئی تصور نہیں تھا‘لیکن اب آلودگی خطرناک سطح تک پھیل چکی ہے،پانی کی سطح بہت نیچے جاچکی ہے، صوبائی دارالحکومت لاہور کو انتظامی امور‘ٹیکنالوجی، وسائل، نقل و حمل اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا سامنا ہے،اتنے بڑے شہر کے انتظامی معاملات کو چلانا بھی اتنا آسان نہیں رہا۔ ان درپیش مسائل کے حل کیلئے موجودہ حکومت نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ (آر آر ایف یو ڈی) پروجیکٹ کا آغا ز کیا ہے۔

“نیا پاکستان” تعمیر کرنے کے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے تحت شروع کیا جانے والا راوری ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ (آرآر ایف یو ڈی)منصوبہ کی تکمیل نہ صرف لاہوریوں کیلئے پانی کی کمی کے بڑھتے ہوئے بحران‘ آلودگی کو روکنے کے لئے مددگار ثابت ہو گی بلکہ46 کلو میٹر پر محیط اس منصوبہ کی تکمیل سے عوام کو آلودگی سے پاک،صاف اور جدید شہروں کی طرح تمام جدید سہولیات بھی میسر آئیں گی۔راوی سائفن سے ہڈیارہ تک 46 کلو میٹر لمبی جھیل، سڑکوں کا جال اور 12 نئے ہائی ٹیک شہروں کی تعمیر اس منصوبے کی اہم خصوصیات ہوں گی۔ اس شاندار منصوبہ سے دریائے راوی جو سوکھ کر ایک گندے نالےکی شکل اختیار کر چکا ہے، کو دوبارہ ایک دریا کی شکل ملے گی۔ پچھلی حکومتوں نے بھی اس منصوبے کا تصور ضرور کیا تھا لیکن چونکہ یہ منصوبہ بہت بڑا تھا لہذا اس وقت کی حکومت اس پر اٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے اس کو شروع کرنے کی ہمت نہیں کرسکی۔یہ پاکستان کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے اور یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جسے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے قبول کیا،سابق ادوار میں کوئی بھی اس چیلنج کو قبول کرنے کی ہمت نہیں کر سکا۔اس پراجیکٹ سے معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گي۔روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔


وزیر اعظم عمران خان جو کہ چیلنجز کو قبول کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں انہوں نے اس منصوبے کو اس عزم کے ساتھ کہ شہر لاہور کی کھوئی ہوئی شان و شوکت اور ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہورکے لئے بہتر ماحول اور پانی کی دستیابی کو یقینی بنا یا جائے گا اس منصوبے کو شروع کیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے راوی ریور اربن پراجیکٹ (آر آریو ڈی پی) کے افتتاح کے موقع پر کہاکہ تھا کہ ”عظیم خیالات کے ذریعے ہی عظیم قوم تشکیل دی جاسکتی ہے“کچھ بڑا کام کرنے کے لئے کچھ بڑے خواب دیکھنا پڑتے ہیں“۔انہوں نے کہاکہ راوی ریور فرنٹ پروجیکٹ کا اجراء بھی اس عظیم خیالات اور عملی اقدامات کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے جو گزشتہ دو سالوں سے کامیاب جوان پروگرام، صحت انساف کارڈ، بلین ٹری منصوبہ، پناہ گاہوں اور نیا پاکستان ہاؤسنگ کی شکل میں شرو ع کئے جا چکے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ“لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ نیا پاکستان کہاں ہے؟ انھیں راوی ریور فرنٹ جیسے منصوبوں میں نئے پاکستان کا ظہور دیکھنا چاہئے ”۔اس منصوبے میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے اور اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے مختلف عہدیداروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں بھی کیں کیونکہ وہ اس منصوبے سے وابستہ بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں کا ادراک رکھتے تھے۔

صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ میاں محمود الرشید نے کہا کہ راوی ریور فرنٹ منصوبہ ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ جس سے ماحولیاتی تحفظ حاصل ہو گا۔انہوں نے کہاکہ کہ 46 کلومیٹر لمبی جھیل کی تعمیر سے گھریلو اور صنعتی کچرے سے بھرا ہوا راوی دریا صاف ہوجائے گا اور لاہور کے رہائشیوں کی پانی کی ضروریات پوری ہوں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس سے لاہوریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 2.4 بلین لیٹر صاف پانی میسر آئے گا۔صوبائی وزیر نے کہاآر آر ایف یو ڈی منصوبہ نئے پاکستان کی تعمیر کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کی عکاسی اور پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے عوام سے کئے گئے ایک اور وعدے کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہاکہ راوی ریور فرنٹ کے پہلے مرحلے میں 46 کلومیٹر کے رقبے پر محیط ایک جھیل، گندے پانی کی صفائی کے 6 پلانٹ،3 بیراج اور جنگل پہلے تین سالوں میں تیار کئے جائیں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ چند سالوں کے دوران، لاہوریوں کو صاف پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ صنعتی پھیلاؤ کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے اور صنعتوں کا گندا پانی زمینی پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ کبھی دریائے راوی زیرزمین پانی کی ری چارجنگ میں سب سے بڑا معاون تھا لیکن سندھ طاس معاہدے کے بعد اس کا پانی بھارت کے حصہ میں چلے جانے کے بعد، یہ دریاگندے پانی کے نالے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کسی بھی حکومت نے اس حوالے سے کوئی بھی منصوبہ شروع نہیں کیا تھا یہ پی ٹی آئی حکومت کا ہی طرہ امتیاز ہے کہ مقامی شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی اور ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لئے ایک شاندار منصوبہ شروع کیا ہے۔

چیئرمین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا)، راشد عزیزنے کہا کہ کہ اس طرح کے میگا پراجیکٹ کو انجام دینا ایک مہم جوئی کی طرح ہے اور یہ لاہور شہر کوکو صاف پانی اور صاف ماحول کی فراہمی کے لئے ایک نہایت ہی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہر لاہور کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ موجودہ وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں‘زیر زمین پانی 50 فیصد تک نیچے جا چکا ہے اور آئندہ تین سے چار سالوں کے بعد لاہور کے شہریوں کو زمینی پانی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے۔ ‘انہوں نے کہا کہ لاہور کو آلودگی، سموگ، صاف پانی کی کمی، سیوریج کافرسودہ نظام جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے جس کے لئے وسیع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،راوی ریور فرنٹ منصوبہ ان چیلنجوں سے ٹمٹنے کا واحد حل ہے۔ راشد عزیز نے کہا کہ 46 کلومیٹر ریور لائن دنیا کا سب سے بڑا واٹر فرنٹ ہوگا جو لاہور کو دو ارب لیٹر صاف پانی مہیا کرے گا، جو شہر کی کم از کم 50 فیصد پانی کی طلب کو پورا کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے منصوبے پر عملدرآمد کرنا بہت بڑا چیلنج ہے مگر وزیر اعظم عمران خان بڑے اور ناممکن چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا غیر متزلزل عزم انہیں اس منصوبہ کو کامیاب کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے وائس چیئرمین ایس ایم۔ عمران نے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت تیار کی جانے والی جھیل شہر کے زمینی پانی کو دوبارہ سے صاف کرنے میں بہت مددگار ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچنے میں بھی فائدہ مند ہو گی۔انہوں نے کہاکہ ہم پانی کے بغیر نہیں رہ سکتے اور پانی کی سطح بتدریج نیچے جارہی ہے اور ہمیں اسے محفوظ کرنا ہوگا، اگر ہم آج سے اس پر کوئی منصوبہ شروع نہیں کرتے تو آنے والے دنوں میں شہر کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا رہی ہے جوراوی ریور منصوبے کا ہی حصہ ہیں اور اس کا مقصد پانی کو صاف کر کے دریا میں ڈالنا اور اس سے منسلک جھیل کو پُر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ری سائیکل شدہ پانی زراعت کے شعبے میں استعمال کے لئے بھی فائدہ مند ہوگا، انہوں نے کہاکہ یہ طویل جھیل آس پاس کے علاقوں کو بھی سیراب کرے گی اوراس منصوبے کے تحت لاکھوں ایکڑ اراضی کو بنجر ہونے سے بچایا جا سکے گا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا، یہ منصوبہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق ان کے وژن کے عین مطابق ہے اور اس سے لاہور اور گردونواح کے رہائشیوں کونہ صرف بہتر ماحول میسر آئے گا بلکہ معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔انہوں نے کہاکہ جب بیراج مکمل ہو گا تو اردگرد کے علاقوں میں سیلاب کے خطرات بھی کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اعلی معیار کی تعمیرات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نیا راوی سٹی تعمیر کیا جارہا ہے جہاں تمام بنیادی سہولیات میسر آئیں گی۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے نائب صدر طارق محمود چوہدری نے کہا ہے کہ راوی ریور منصوبہ ایک قابل عمل منصوبہ ہے ‘دریائے راوی کے مقام پر 46 کلو میٹر طویل لمبی جھیل کے قیام سے زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ آنے والے کم وقت میں شہریوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘زیرزمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئی عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں اور اس منصوبے سے اس مخمصے کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے دریا خشک ہو رہے ہیں اور زیرزمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جارہی ہے، اگر اس سوکھے دریا کو جھیل میں تبدیل کر دیا جائے تو لاہور شہر کے لئے کافی صاف پانی میسر آسکے گا۔طارق محمود نے کہا کہ پانی کی قلت کے سبب واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے بی آر بی میں فلٹر پلانٹ لگانے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہایہ بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں پانی کے تحفظ کی کوئی موثر حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی جس کی وجہ سے پانی کا ضیاع ہوا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم اسے اب بھی ضائع کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر جیسے علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے پانی کی اہمیت پوچھیں سکتے ہیں جن کے لئے پانی کی ایک ایک بوند قیمتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ان منصوبوں میں بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کیونکہ اس منصوبہ نے آنے والے دنوں میں ایک صاف ستھرا اور خوبصورت لاہور کی پیش گوئی کی ہے جس میں مقامی شہریوں کے صاف پانی کی فراوانی اور سانس لینے کے لئے صاف ستھری آب وہوا میسر آئے گی۔