راوی فرنٹ منصوبہ :ملک میں تعمیراتی شعبہ کے فروغ کے لئے انقلابی اقدام

راوی فرنٹ منصوبہ :ملک میں تعمیراتی شعبہ کے فروغ کے لئے انقلابی اقدام
راوی فرنٹ منصوبہ :ملک میں تعمیراتی شعبہ کے فروغ کے لئے انقلابی اقدام

امتیاز احمد

آج کا لاہور اپنی صدیوں پرانی تاریخ میں بہت سے اتار چڑھاؤ کا گواہ ہے۔ پاکستان کے قیام سے پہلے قدیم دور سے ہی مختلف بادشاہوں نے اس شہر پر حکمرانی کی۔ ایک تجارتی‘ تاریخی اور ثقافتی شہر ہونے کے ناطے یہ ہمیشہ سے ہی دوسرے علاقو ں سے آنے والے تارکین وطن کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں اس میٹرو پولیٹن شہر میں میں دستیاب بہتر سہولیات کی وجہ سے دوسرے علاقوں کے لوگوں نے اس شہر کا رخ کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ اس شہر کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وسائل سکڑتے چلے گئے‘ ٹریفک کابوجھ بڑھ گیا، زرعی اراضی پر تعمیرات شروع ہو گئیں‘ صنعتی اور پانی کے مسائل پیدا ہو گئے اس وقت آلودگی اور پانی کی کمی اس شہر کے لئے سب سے بڑی چیلنجز ثابت ہو ئے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی غیر منظم آبادی،درختوں کا کٹاؤ‘ ثقافتی ورثہ کی حفاظت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل سے نمٹنے اورخاص کر دریائے راوی جو کبھی صاف پانی اور اطراف میں خوبصورت جنگلات پر مشتمل تھا،ایک گندے نالے کی صورت اختیار کر چکا ہے ،اس کو اپنی اصل شکل میں بحال کرنے کے لئے ایک موثر شہری منصوبہ بندی کی ضرورت پیش آن پڑی۔ ماہرین نے ان درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک نیا شہر آباد کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان مسائل سے نمٹنا جاسکے۔اس مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے، نیا لاہور تعمیر کرنے کے لئے ایک میگا راوی ریور فرنٹ پروجیکٹ کا تصور 2014 میں پیش کیا گیا تھا لیکن چونکہ یہ ایک بہت بڑا منصوبہ تھا اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا خاصا مشکل کام تھا جس پر عمل نہ ہو سکا ۔ اس وقت کی حکومت نے اس منصوبہ کو پس پشت ڈال دیا اور کسی دوسری حکومت کی بھی اس منصوبہ کو شروع کرنےکی ہمت نہ ہوئی۔

یہ پاکستان تحریک انصاف کی ہی حکومت کا کارنامہ ہے جس نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (آر آر ایف یو ڈی) کے تحت آبادی کے مسائل، شہری سہولیات کے فقدان، معاشی اور ماحولیاتی عدم استحکام کے حل کے لئے اس نئے شہر کی بنیاد رکھنے اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا مصمم اور عملی اقدام اٹھایا ہے۔ یہ نیا شہر لاہور کو درپیش انتظامی امور،سہولیات کی عدم مساوات، ٹیکنالوجی، وسائل، نقل و حمل، ماحولیاتی اور معاشی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد دے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ تعمیراتی شعبہ ملکی معیشت کوفروغ دینے کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اسی وجہ سے کورونا وباء کے دوران بھی تعمیراتی صنعت کو کبھی بھی لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم خان اس منصوبے کی ذاتی طور پر نگرانی بھی کر رہے ہیں۔اس منصوبہ کو راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر یو ڈی اے) کے تحت کر دیا گیاہے‘ انجینئر راشد عزیز کو اس اتھارٹی کا باقاعدہ چیئرمین تعینات کر دیا گیاہے۔ حکومت نے ٹیکسوں میں کمی، مالی اعانت کی سہولت اور متعلقہ قوانین کو آسان بنانے کا اعلان کرکے تعمیراتی صنعت کے لئے سرمایہ کاروں کوبڑی سرمایہ کاری میں آسانی پیدا کرنے کے لئے متعدد مراعات کا اعلان بھی کیا۔

چیئرمین راوی ریور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر یو ڈی اے) راشد عزیز نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ تعمیراتی صنعت کے عروج کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیاں پیدا کرے گا‘انہوں نے کہاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اس نئے شہر کے تعمیراتی شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔راشد عزیز نے کہا کہ46 کلو میٹر طویل جھیل‘ تین بیراج، 12 شہری مراکز کی تعمیر سے ہنر مند‘ غیر ہنر مند‘ مزدور، انجینئرز، آرکیٹیکٹس اور دیگر تعمیراتی صنعت سے متعلقہ افرادکے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو ں گے۔انہوں نے کہاکہ اس منصوبے سے 26 لاکھ نوکریاں اور250 ارب روپے کا زرمبادلہ پیدا ہو گا جو مستقبل میں زیادہ بھی ہو سکتاہے۔راشد عزیز نے کہا کہ راوی ریور فرنٹ منصوبہ دوسرے شہروں کے لئے ایک نمونہ ثابت ہو گا‘ انہوں نے کراچی کے ساحلی پٹی‘ گجرات، وزیر آباد، جہلم، خوشاب وغیرہ سمیت دریا کے کنارے بسنے والے دوسرے شہروں میں بھی ایسے منصوبے عمل میں لائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری (ایس سی سی آئی) پہلے ہی راوی سٹی منصوبہ کی ترقی میں دلچسپی ظاہر کرچکی ہے‘ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری جلداس نئے شہر میں اپنا کاروباری مرکز قائم کرے گی ،کاروباری مرکز کے قیام سے ان کے آمدورفت کے وقت اور اخراجات کم ہوجائیں گے۔

وائس چیئرمین لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے)ایس ایم عمران نے کہا کہ راوی ریور فرنٹ منصوبہ اس ملک کی تقدیر بدل دے گا کیونکہ اس کے معاشی فوائد صرف لاہور تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔ جھیل‘بیراجز‘واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے قیام سے نہ صرف لاہوریوں کی پانی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ لاہور سے باہر بھی ایک وسیع علاقے میں زمینی پانی کو ری چارج کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ راوی سٹی کے اندر نئے ہاؤسنگ منصوبے اور 12 چھوٹے شہروں کی تعمیرسے مقامی اور بیرون ممالک کنسٹرکشن انڈسٹری سے منسلک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ بے ہنگم وغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری طارق محمود چوہدری نے کہا کہ کم از کم 40 صنعتیں رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت سے منسلک ہیں اور آر آر ایف یو ڈی پروجیکٹ ان تمام صنعتوں کو ترقی دے گا، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور روزگارکے مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ راوی ریور فرنٹ اربن پراجیکٹ اربوں روپے کا حامل منصوبہ ہے جس نے پہلے ہی آٹھ ارب روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔طارق محمود چوہدری نے کہاکہ یہ شہر دبئی کی طرز پر تعمیر ہوگا جس میں بلند و بالا عمارتیں اور کاروباری مراکز ہوں گے جو پوری دنیا میں کاروباری برادری کو سرمایہ کاری کے لئے ایک قابل اعتماد پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ (آر یو ڈی اے) منصوبہ صوبہ بھر میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرے گا اور ملک میں تعمیراتی انڈسٹری پروان چڑھے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے یہ منصوبہ بہت جلد شروع ہو جائیگا۔

منیجنگ ڈائریکٹر‘سائبان ایسوسی ایٹڈ ظفر نظامی نے کہا کہ اس منصوبہ سے تعمیراتی صنعت خوشحالی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گی‘ یہ دوسرے ڈویلپرز کو اس منصوبے پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دے گا جس کے نتیجے میں منصوبہ بندی کے حامل مزید ٹاؤن تعمیر ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ راوی ریور فرنٹ پروجیکٹ سے قبضہ مافیاکی بھی حوصلہ شکنی ہو گی اور لوگوں کو محفوظ سرمایہ کاری‘ سستی اور باوقار رہائشی سہولت فراہم کرے گا۔