عمران خان زبانی دعوے نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں کسان کارڈ کا اجرا واضح ثبوت ہے،ترقی پسند کاشتکار

بورے والا۔7مئی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان ماضی کے حکمرانوں کی طرح محض زبانی دعوے نہیں کرتے بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں کسان کارڈ اور صحت کارڈ جیسے عوام دوست منصوبے اس کا واضح ثبوت ہیں وہ زرعی شعبہ اور کاشتکاروں کے مسائل کو سنجیدگی کیساتھ حل کر رہے ہیں ، ان خیالات کا اظہار بورےوالا ضلع وہاڑی کے کاشتکاروں نے کسان کارڈ کے حوالہ سے’’اے پی پی‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

مقامی مثالی کاشتکارچوہدری کاشف اقبال نے کہا کہ کاشتکاروں کو کسان کارڈ جاری کر کے مثالی اقدام کیا گیا ہے جبکہ سابقہ تمام حکومتوں نے کسانو ں کا استحصال کیا ہے ، پچھلے ادوار میں کسانوں کو ان کا جائز حق نہیں مل سکا، ہم وزیر اعظم عمران خان کے مشکور ہیں جنہوں نے کسانوں کی بات سنی ہے اور ان کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کر رہے ہیں ، گزشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان نے ملتان میں جو کسان کارڈ کا اجرا کیا ہے اس پرہم کسان بہت خوش ہیں ، کسان کارڈ سے ہمیں بہت سے فوائد مل سکتے ہیں ، کھادوں، سپرے اور کیڑے مار ادویات پر جو سبسڈی ملے گی وہ کسانوں کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہو گی ، جس پر ہم وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے انتہائی مشکور ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے والے دنوں میں کسانوں کیلئے مزید سہولیات پیدا کرے گی۔

کاشتکار مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے کسانوں کی سہولت کے لئے کسان کارڈ بہت اچھا اقدام ہے اس سے کسان فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، کھاد ،سپرے کیڑے مار ادویات اب سبسڈی پر کسانوں کو مل سکتی ہیں ہیں اور کسان اس کارڈ کو اے ٹی ایم کے طور پر بھی استعمال کر سکتے ہیں، اس اچھے اقدام پرہم وزیر اعظم عمران خان اوروزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

زمیندارچوہدری مظہر اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کسانوں کی بہتری کیلئے جو کسان کارڈ کا اجرا کیا ہے وہ بہت اچھی کوشش ہے ، آج تک کسی نے بھی کسانوں کے مسائل کے بارے میں نہیں سوچا ، زبانی کلامی باتیں ہوتی رہیں ہیں مگر وزیر اعظم عمران خان کا ویژن اور اقدام بہت اچھا ہے کہ اس سے کسان اپنی زرعی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اب انہیں کسی کا محتاج نہیں ہونا پڑے گا اب کسانوں میں خوشحالی آئے گی حکومت سے اپیل ہے کہ اس پروگرام میں شفافیت ہونی چاہئے ۔