معاشی ترقی میں اضافہ کے لئے صنعتی شعبہ کو مراعات کے ثمرات

معاشی ترقی میں اضافہ کے لئے صنعتی شعبہ کو مراعات کے ثمرات
معاشی ترقی میں اضافہ کے لئے صنعتی شعبہ کو مراعات کے ثمرات

رپورٹ: ظہیر الحق

آج کے جدید دور میں صنعتی شعبہ کسی بھی ملک کی معاشی شرح نمو کے فروغ اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ مختلف ممالک اور حکومتیں اقتصادی سست روی سے بچنے کے لئے ہمیشہ متحرک صنعتی شعبہ کی متمنی رہی ہیں اور بعض مشکل حالات کے دوران بھی شعبہ کی معاونت کا عمل جاری ہے۔ اس حوالہ سے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کئے جاتے ہیں جس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ غیر ضروری قرضوں کے بوجھ سے نجات میں بھی مدد ملتی ہے۔ دوسری جانب کاروبار کے اتار چڑھائو ، بدعنوانی ، اقرباء پروری اور ایڈہاک ازم کی وجہ سے معاشی ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اکثر اس طرح کے حالات ہوتے ہیں جہاں پر مقتدر حلقے قومی وسائل کو ذاتی مقاصد کے لئے استمعال کرتے ہیں۔

پاکستان کو بھی اس طرح کے حالات کا سامنا رہاہے جب ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا اور کئی صنعتی شعبے بند ہو گئے جبکہ دیگر صنعتی اداروں کی پیداوار 40فیصد تک کم ہو گئی ۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ پاور لومز کا تھا اور کئی مالکان نے اپنی صنعتی مشینری اونے پونے داموں پر فروخت کر دی ۔ تاہم موجودہ حکومت نے صنعتی شعبہ کی بحالی پر توجہ دی اور اس مقصد کے لئے کاروبار دوست پالیسیاں مرتب کیں ۔ عالمی سطح پر کورڈ ۔19کی صورتحال کے باعث مقامی صنعت کاروں کو مواقع ملے کہ برآمدات میں اضافہ کریں ۔

صنعتی اداروں نے اپنی پوری استعداد سے پیداوار شروع کردی کیونکہ بڑے برآمدی آرڈرز کی تکمیل کو یقینی بنانا تھا جس سے روزگار کے بھی لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوئے ۔ کورونا وباء کے دوران حکومت نے انتہائی دانشمندی سے اقدامات کئے جس سے نہ صرف ورکرز کے روزگار کو تحفظ حاصل ہوا بلکہ صنعتی شعبہ کی شرح نمو بھی بڑھی ۔ حکومت نے برآمدی شعبہ پر خصوصی توجہ دی اور ان یونٹس کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے صنعتی یونٹس کی مالی معاونت کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے۔ موٹر وے ایم تھری پر صنعتی شہر بسانے کی رفتار بڑھی جبکہ علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ بھی تکمیل کے قریب ہے۔ اس وقت صنعتی یونٹس اور ایس ایم ایز کے پاس پیداواری استعداد سے تین گنا زیادہ برآمدی آرڈرز موجود ہیں جس سے ان کو پیداواری صلاحیتیں بڑھانے پر توجہ دینا پڑی ہے تاکہ برآمدی آرڈرز بروقت ڈیلیور کئے جاسکیں ۔ توقع ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ میں کم زکم 4ہزار ایئر جیٹ لومز نئی لگائی جائیں گی جس سے قومی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔

فیصل آباد ایوان صنعت و تجارت کے صدر انجینئر حافظ احتشام جاوید نے کہا ہے کہ یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ اکتوبر تا دسمبر 2020ء کے دوران برآمدات کا حجم 2ارب ڈالر ماہانہ سے 2.357ارب ڈالر ماہانہ تک پہنچ چکا ہے ۔

دوسری جانب حکومت نے مشینری کی درآمد پر بھی پالیسی میں نرمی اور سہولیات متعارف کرائیں اور طویل مدت کے قرضے فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت متعدد صنعتکار 30تا 35ہزار ایئر جیٹ لومز درآمد کر رہے ہیں جس سے شعبہ کو ڈیجیٹل مشینری پر منتقل کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس رحجان سے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور آئندہ دو یا تین سال میں صرف فیصل آباد 10ملین نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔

حافظ احتشام نے مزید کہا کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک ) نے پہلے سے موجود اور نئے زونز کی تعمیر و ترقی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سرمایہ کاری ، کاروباری آسانیوں اور طریقہ کار کو سہل بنانے کے اقدامات کا اعتراف کرتے ہیں۔ مزید برآں حکومت نے پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کے لئے توانائی کی بلا تعطل فراہمی ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات بھی کئے ہیں، جس سے صنعتکاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے جس سے ہم 2025ء کے برآمدی ہدف کو حاصل کر سکیں گے ۔

پاکستان ہوزری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق وائس چیئرمین کا شف ضیا نے کہا کہ حکومت نے مالیات کے مسائل کو کامیابی سے حل کیا گیا ہے اور اس حوالہ سے برآمدی شعبوں کو ریفنڈز کی جلد ازجلد بروقت ادائیگی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اقدامات سے برآمد کنندگان کی مالی مشکلات کے خاتمہ میں مدد کے ساتھ ساتھ اعتماد بھی بڑے گا ۔انہوں نے کہاکہ پہلے ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے برآمد کنند گان کی بھاری رقوم پھنس جاتی تھیں لیکن اب ادائیگیوں کا نظام وضع کر دیا گیا ہے جس سے صنعتی شعبہ کو مزید حوصلہ ملے گا ۔ مزید برآں مجوزہ پانچ سالہ ٹیکسٹائلز کی برآمدی پالیسی سے برآمدات میں دوگنا اضافہ ہو سکتا ہے تاہم اس حوالہ سے پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنا ہو گا ۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن فیصل آباد ریجن کے چیئرمین شیخ شاہد جاوید نے کہا کہ کبھی فیصل آباد کو پاکستان کا مانچسٹر سمجھا جاتا تھا تاہم ماضی کی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت یہ مقام ختم ہو رہا تھا مگر موجودہ حکومت کی دورس پالیسیوں اور صنعتی شعبے کے لئے بہترین مراعات کی بدولت کھویا ہوا یہ وقار دوبارہ حاصل ہو رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے واضح وژن کے باعث نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور قومی معیشت کی ترقی کا انجن صنعتی شعبہ کی بہتر کارکردگی کی بدولت اچھے نتائج دے رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں نوجوان طبقہ کی اہمیت بڑھ چکی ہے اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث نوجوان طبقہ کے لئے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ چند سال قبل سکریپس لومز بیچی جارہی تھی لیکن اب یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ لومز دن رات کام کر رہی ہیں ۔ انہوں نے بھارت سے کپڑے کی سمگلنگ پر قابو پانے کے وزیراعظم عمران خان کے اقدامات کی بھی تعریف کی جس سے مقامی شعبہ بری طرح متاثر ہو رہاتھا۔انہوں نے کہاکہ کپڑے کی درآمدات بھی یومیہ 7.5ملین تا 10ملین میٹر کی جارہی تھیں جن کے خاتمہ سے اب گوجرانوالہ میں واٹر جیٹ لومز دن رات بھر پور کام کر رہی ہیں تاکہ شفون کی مقامی طلب پوری کی جاسکے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسی طرح فیصل آباد میں بھی واٹر جیٹ لومز کے تین یونٹس لگائے گئے ہیں تاکہ مقامی طلب کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے بجلی اور گیس کی قیمت میں ریلیف کے اقدامات انقلابی ہیں اور صنعت کار بھی قومی معیشت کے استحکام کے لئے حکومت کی بھر پور معاونت کریں گے ۔