پاکستان میں کورونا ویکسینیشن کا آغاز، وباء سے بچاؤ کیلئے اہم سنگ میل

:رپورٹ ۔۔خرم شہزاد
عالمی وباء کورونا وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک سمیت تقریبا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ، پاکستان اللہ تعالیٰ کے فضل اور انتہائی مربوط ،منفرد اور موثر حکمت عملی سے نہ صرف کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر سے نبردآزما ہوا بلکہ وائرس کے عدم پھیلاوکے لئے بروقت اقدامات کے بعد انتہائی قلیل مدت میں افادیت رکھنے والی ویکسینز کے حصول کا اہم سنگ میل کامیابی سے طے کر رہا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان میں کورونا کی وبا کے دوران روزگار اور معیشت دونوں کا پہیہ چلانے کی حکمت عملی اختیار کی گئی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی ) کا قیام عمل میں لایا گیا اس فورم کو اعلی سول و عسکری قیادت ‘صوبائی حکومتوں ‘ وزارت صحت سمیت تمام سٹیک ہورلڈرز کی مکمل حمایت اور تعاون حاصل رہا ہے۔این سی او سی کے پلیٹ فارم پر طویل اور صبر آزما مراحل ‘ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت ، ماہرین کی تجاویز کے بعد متفقہ فیصلوں سے کٹھن سفر طے کیا گیا اور آج پاکستان کورونا وائرس کی ویکسینشن کے اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔اس ضمن میں اسے دنیا کی 8 مؤثر ترین ویکسینز میں سے 4 ویکسینز حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔مطلوبہ ویکسینز رواں سال مرحلہ وار پاکستان پہنچیں گی ؕ، اس سال 70فیصد آبادی کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر ہے۔نیشنل ایمونائزیشن منیجمنٹ سسٹم(نیمز) پر اب تک 5لاکھ 11ہزار طبی عملہ رجسٹرڈ ہوچکے ہیں ، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پہلے مرحلے میں رجسٹرڈ طبی عملے کی ویکسینشن مکمل کی جائے گی ،کورونا وائرس سے بچاوکے لئے صرف ایک مرتبہ ویکسین لگائی جائے گی ‘ کورونا ویکسینیشن کے بعد ایک کارڈ جاری ہوگا جو بیرون ممالک سفر پر دنیا بھر میں قابل قبول تصور ہوگا۔

چین پاکستان کا قابل بھروسہ اور آزمودہ دوست ہے ، دنیا میں واحد ملک پاکستان ہے جسے چین نےکورونا وائرس سے بچاوکی ویکسین کی 5لاکھ خوراکیں عطیہ کی ہیں ، عطیہ کی گئی ویکسین فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو لگانے کا عمل وفاقی دارالحکومت،چاروں صوبوں بشمول آزاد وجموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں شروع ہوچکا ہے ۔ چینی ویکسین سائنو فارم SinoPharm) اور( Cansino) کی,20 20ملین خوراکیں رواں سال میں مرحلہ وار پاکستان پہنچیں گی،ٹرائل تھری کے تجربے سے ثابت ہوا کہ یہ ویکسین 86 فیصد موثر ہے۔چین کی سرکاری دوا ساز کمپنی کی جانب سے بنائی گئی کورونا ویکسین سائنو فارم کو محفوظ رکھنے کے لیے دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت درکار ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا ویکسینیشن مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔ اس سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا ویکسین کی صوبوں میں مساوی اور منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے گی، انہون نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کے ساتھ تعلیمی ادارے بھی کھل چکے ہیں، کورونا کیسز میں کمی آرہی ہے، انہوں نے تاکید کی کہ وبا سے بچاﺅ کیلئے عوام کو ماسک کا استعمال اور حفاظتی اقدامات پر عملدراآمد کرنا چاہئے،وزیراعظم نے کہا کہ ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں فراہم کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں اور اس سلسلہ میں تیزی سے کام کرنے پر اپنی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سب سے پہلے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین فراہم کی جائے گی جو کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کرتے ہیں، اس کے بعد عمر رسیدہ افراد جنہیں کورونا سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے ان کو ویکسین دی جائے گی۔

چین پاکستان کا قابل بھروسہ اور آزمودہ دوست ہے ، دنیا میں واحد ملک پاکستان ہے جسے چین نےکورونا وائرسوفاقی وزیر منصوبہ بندی ‘ترقی ‘اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر جو کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے چیرمین بھی ہیں, کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے گہرے تعلقات ہیں ‘ ویکسین عطیہ کرنے پر چین کے شکر گذار ہیں ۔ ویکسین کے حصول کے لئے این سی او سی کا اہم کردار ہے ۔امید ہے کہ صوبائی وزرا اعلی کی قیادت میں پاکستانی قوم اس ویکسین سے بھرپور فائدہ اٹھائے یے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف ہمارے اصل ہیروز فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز ہیں جنہوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 65 سال اور اس سے زائد عمر کے شہریوں کی کورونا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کے لئے رجسٹریشن آئندہ ہفتے سے شروع کردی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں کے لئے مارچ میں ویکسی نیشن شروع کی جائے گی جو رجسٹر ہوں گے۔ ویکسینیشن مہم کے تحت پنجاب، سندھ ‘ خیبرپختونخوا ، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزراء اعلیٰ اور وزیراعظم آزاد کشمیر
نے طبی عملے کی ویکسنیشن کا افتتاح کیا ۔ وفاق کی تمام اکائیوں میں ایک ہی وقت میں طبی عملے کی ویکسینشن کی گئی ۔

دریں اثنا چین کی پیپلز لبریشن آرمی اور چینی عوام کی طرف سے پاکستان کی مسلح افواج کے لئے ویکسین عطیہ کی گئی جو چین کی فوج کی طرف سے دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی فوج کو ویکسین کا پہلا عطیہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے ’’نیشن فرسٹ ‘‘کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے چینی فوج کی طرف سے عطیہ کی گئی یہ ویکسین فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے لئے قومی ویکسین مہم کے لئےعطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک بھر میں فرنٹ لائن پر کام کرتے ہوئے قیمتی جانیں بچانے والا طبی عملہ اصل ہیرو ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے پیپلز لبریشن آرمی اور چینی عوام کی جانب سے ویکسین عطیہ کرنے پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

این سی او سی نے نیشنل ویکسینیشن سٹریٹجی کے تحت ویکسینیشن کا جامع طریقہ کار مرتب کیا ہے جس کے مطابق پہلے مرحلے میں صحت کے عملے کو ویکسین لگائی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں 60 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔تیسرے مرحلے میں اٹھارہ سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔کورونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے انتظام کی نگرانی کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے آن لائن پورٹل نیشنل ایمونیزیشن مینجمنٹ سسٹم (این آئی ایم ایس) بنایا گیا ہے۔وہ تمام افراد جو اپنے آپ کو کورونا ویکسین کے لیے رجسٹر کروانا چاہتے ہیں انھیں یہ طریقہ کار اپنانا ہوگا۔اپنا شناختی کارڈ نمبر اپنے موبائل فون سے 1166 پر ایس ایم ایس کریں۔ رجسٹریشن کے لیے این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ کا استعمال بھی کیا جا سکے گا۔آپ کے شناختی کارڈ کے موجودہ پتے کے مطابق آپ کو قریبی ویکسین سنٹر کا پتہ ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جائے گا۔جب ویکسین دستیاب ہوجائے گی تو رجسٹریشن کروانے والے افراد کو ایس ایم ایس کے ذریعے ایک مخصوص تاریخ اور وقت بتا کر ویکسین لگانے کے لیے بلایا جائے گا اور اس کے ساتھ صارفین کو ایک کوڈ میں بھی موصول ہوگا۔اگر آپ دیے گئے ویکسین سنٹر پر نہیں جا سکتے تو آپ 1166 پر کال کر کے یا این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ پر جا کر اپنا سنٹر تبدیل کروا سکتے

ہیں۔شہریوں کو ان کے لیے مختص کردہ ویکسین سنٹر پر ہی بتائی گئی تاریخ اور وقت پر جانا ہوگا۔تمام ویکسین سینٹر پر معلوماتی کاونٹرز بنائیں گئے ہیں جہاں ویکسین کے لیے آنے والے تمام افراد کے نام، عمر اور درجہ حرارت کا اندراج کیا جائے گا۔اس کے بعد ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے تصدیق کنندہ ڈیسک کی طرف بھیجا جائے گا جہاں ان کی شناختی کارڈ نمبر اور ایس ایم ایس پر موصول ہونے والے کوڈ کے ذریعے تصدیق کی جائے گی۔شناخت کی تصدیق کے بعد انھیں تربیت یافتہ عملے کی جانب سے ویکسین لگائی جائے گی۔ ویکسین لگنے کے بعد کم از کم 30 منٹ کے لیے ویکسین ستنٹر میں ہی بٹھایا جائے گا اور اس دوران ان افراد کی مانیٹرنگ کی جائے گی کہ کہیں ان میں کسی قسم کے سائیڈ افیکیٹس (منفی اثرات) ظاہر نہ ہوں۔۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں صرف 10 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی کیونکہ عالمی اصول کے مطابق 18سال سے کم عمر افراد کو کورونا ویکسینشن نہیں لگائی جائے گی ۔ یہ ویکسین چین کے علاوہ ہنگری ‘ یو اے ای اور دیگر ممالک میں کامیابی سے استعمال ہورہی ہے اور 86 فیصد تک کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ کوشش ہے سال کے آخر تک 70 فیصد افراد کو یہ مل سکے، اس ویکسین سے ایک دن کیلئے بخار یا ہلکا درد ہو سکتا ہے،انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے موثر میکنیزم تیار کیا گیا ہے۔ پاکستان بھر میں ویکسین سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جو یومیہ 40ہزار افراد کو ویکسین دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گلوبل ویکسین الائنس انٹرنیشنل (گاوی) کی طرف سے Astrazenica کی 20ملین خوراکیں ‘ عالمی تنظیم کی جانب سے Covax کی 30ملین خوراکیں ‘ دوسری چائنیز کمپنی Cansino سے 20سے 30ملین خوراکیں جبکہ روسی ساخت کی ویکسین Spuenik پاکستان کے لئے منظور ہوئی ہے ‘ان میں سے بعض ویکسین کی خریداری کا بھی فیصلہ ہوا جس کے لئے ایڈوانس بکنگ کر ادی گئی ہے ‘ ان چاروں ویکسین کے ٹرائل تھری کے تجربات کا میاب ہونے اور افادیت کی بدولت پاکستان کے لئے حاصل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کووڈ۔19 کی ویکسینیشن رضاکارانہ ہوگی اور ہم کسی کو بھی ویکسین کی خوراک لینے پر مجبور نہیں کریں گے۔ کورونا ویکسین تمام سرکاری اسپتالوں میں بلا معاوضہ دستیاب ہوگی جبکہ فرنٹ لائن میڈیکل ورکرز اور بزرگ شہریوں کے لئے ٹیکے لگانے کے لئے ویکسین کا ہنگامی استعمال شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسٹرا زینکا ویکسین کی 17 ملین اور کووایکس ویکسین کی چھ ملین خوراکیں مارچ کے آخر تک پاکستان پہنچ جائیں گی۔ویکسین خریدنے کے لئے 150 ملین ڈالر کے ابتدائی فنڈز مختص کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مزید ویکسین لینے کے لئے پہلے ہی مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ حکومت 2021 کی پہلی سہ ماہی میں 70 فیصد آبادی کو ویکسین دینے کے لئے پر عزم ہے۔ ویکسینیشن کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے ایک خصوصی کارڈ جاری ہوگا جو اس بات کا ثبوت ہوگا کہ مذکورہ شخص کو ویکسین لگ چکی ہے او ر یہ دنیا بھر کے کسی بھی ملک کا سفر کر سکے گا ‘ ویکسینیشن کا یہ کارڈ ہر جگہ قابل قبل تصور ہوگا ۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ویکسینیشن کے عمل کی موثر نگرانی کے لئے وفاقی سطح پر نیشنل ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینشن سیل (این وی اے سی سی ایس) قائم کر دیا ہے جس کے ساتھ چاروں صوبوں بشمول آزادجموں کشمیر کے صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈنیشن سیل (پی وی اے سی سی ) منسلک ہونگے جبکہ صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈنیشن سیل کے ساتھ اضلاع پر قائم ڈسٹرکٹ ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینشن سیل منسلک ہونگے ۔اس مانیٹرنگ میکنزم کے قیام مقصد ضلعی سطح تک مانیٹرنگ کے عمل کو موثر بنانا ہے تا کہ ویکسینشن کے عمل میں کس بھی قسم کی روکاٹ نہ ہو ۔

پمز ہسپتال میں ویکسینشن کے لئے مقرر کی گئی فوکل پرسن ارم نوید کا کہنا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ، دو ماہ سے ویکسین کی آنے کی تیاریاں کر رہے ہیں ‘ پمز کے 2ہزار ہیلتھ ورکرز کورونا مریضوں کے علاج میں براہ راست شامل رہے ہیں ان کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کر لیا ہے ۔ تمام ڈاکٹروں ‘پیرا میڈیکل سٹاف اور معاون عملہ (وارڈ بوائے ‘سینٹری ورکرز ‘ سکیورٹی گارڈ) کے نام ضلعی انتظامیہ کو بھجوائے ہیں ‘ اس عمل میں ہسپتال انتظامیہ کسی کو پہلے یا بعدمیں ویکیسن لگانے کا اختیار نہیں رکھتی ۔جس کا نام ضلعی انتظامیہ بھجوائے گی اسے ویکسین لگ سکے گی ۔
طبی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ دنیا میں کامیاب اور اچھی افادیت کی حامل ویکسین کے حصول کے بعد اسکے نتائج بھی بہت اچھے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان میں اس ویکسین کے استعمال سے کورونا وائرس سے بچاو میں مدد ملے گی۔