خواتین اور خصوصی افراد سمیت معاشرے کے محروم طبقات کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

خواتین اور خصوصی افراد سمیت معاشرے کے محروم طبقات کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی
خواتین اور خصوصی افراد سمیت معاشرے کے محروم طبقات کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین اور خصوصی افراد سمیت معاشرے کے محروم طبقات کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے، ہمیں ایک صحت مند اور معیاری معاشرہ کی تشکیل کیلئے عورت کو صحت، سماجی حیثیت اور معیشت کے لحاظ سے مضبوط بنانا ہو گا، مختلف شعبوں میں کامیاب خواتین کی محنت اور جدوجہد کو ماڈل کے طور پر پیش کیا جانا چاہئے، میڈیا اور علما کرام خواتین کو ان کے حقوق دینے کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، یو این ویمن کی پاکستان میں کنٹری ہیڈ شرمیلا رسول اور پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ایندرلاکامینارا نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

تقریب میں ارکان پارلیمنٹ، غیر ملکی سفارتکاروں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی خواتین نے بھی شرکت کی۔ صد ر مملکت نے کہا کہ مجموعی ترقی کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے، خواتین کے حقوق کے قوانین قیام پاکستان کے وقت سے موجود ہیں تاہم ان پر موثر عملدرآمد کے سلسلہ میں قانون میں ترامیم لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام عورت کے حقوق اور معاشرے میں باعزت مقام کا درس دیتا ہے جس کے بارے میں لوگوں کو مکمل آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ عورت کی صحت اور بچے کی نشوونما کا گہرا تعلق ہے، ہمیں ایک صحت مند اور معیاری معاشرہ کی تشکیل کیلئے عورت کو صحت، سماجی حیثیت اور معیشت کے لحاظ سے مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی خواتین کی صحت کے مسائل کے پیش نظر فوری طبی مشورہ کیلئے ٹیلی ہیلتھ سروس کا انتظام کیا جانا چاہئے، اس سے بالخصوص ان خواتین کو سہولت ہو گی جو مختلف وجوہات کی بنا پر ہسپتالوں سے فوری رجوع نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اپنے رویوں کے ذریعے زیادہ ذمہ دار ثابت ہوتی ہیں، اس کا ثبوت یہ ہے کہ خواتین کی جانب سے قرضوں کی واپسی کی شرح سوفیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے خواتین کی سہولت کیلئے آسان قرضے دینے کی سکیم متعارف کرائی ہے تاہم خواتین کی اکثریت کو اس بارے میں مکمل آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس سہولت سے استفادہ نہیں کرپاتیں، متعلقہ اداروں اور تنظیموں کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ صدر مملکت نے لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس حوالہ سے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب خواتین کی محنت اور جدوجہد کو مثال کے طور پر پیش کیا جانا چاہئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین میں تعلیم اور ملازمت ترک کر دینے کے رجحان کا جائزہ لیا جانا چاہئے تاکہ وہ عملی زندگی میں اپنافعال کردار جاری رکھ سکیں۔ صدر مملکت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کے حوالہ سے معاشرے میں شعور بیدار کرنے کیلئے میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں علما کرام بھی معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین اور خصوصی افراد سمیت معاشرے کے محروم طبقات کو قومی ترقی کے عمل میں شامل کئے بغیر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے، انہیں قومی دھارے میں شامل کرنا ہماری ضروری ہے، معاشرے کے کمزور طبقات مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا، اس حوالہ سے مشترکہ کوششوں سے آئندہ چند سالوں میں مثبت تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے خطاب میں تحریک پاکستان میں خواتین کے فعال کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کی تحریک نئی نہیں ہے، خواتین ان حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں جو انہیں مذہب دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نہ صرف اپنے خاندان بلکہ مستقبل کی نسل کو بھی سنوارتی ہے، اس کیلئے ان کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے یورپی ممالک میں مسلمان خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی کو ان معاشروں کا دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان خواتین کا حق ہے اور حکومتوں کو انہیں یہ حق دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

شیریں مزاری نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے معصوم خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا کو اس ظلم پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے بھارت کو روکنا چاہئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ معاشرے میں صنفی مساوات کیلئے کام کریں ، زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب خواتین کو معاشرہ کی محروم خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود اور قومی دھارے میں ان کی شمولیت کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام حقوق کی بنیاد تعلیم ہے، خواتین معاشرہ کی بہتری کیلئے زیادہ بہتر کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے خواتین کی تعلیمی اور مالی خودمختاری کو معاشرے کی اجتماعی ترقی کیلئے ضروری قرار دیا۔

یو این ویمن کی پاکستان میں کنٹری ہیڈ شرمیلا رسول نے اپنے خطاب میں پاکستان کی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، ان کی رہنمائی کیلئے خواتین لیڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں، ہمیں اس حوالہ سے ترقیاتی اہداف کےحصول کیلئے مشترکہ اور جامع کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ایندرلاکامینارا نے اپنے خطاب میں پاکستان میں خواتین کے وراثتی حقوق اور احساس پروگرام کے تحت سماجی تحفظ کی فراہمی کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین صنفی مساوات اور خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنے کی کوششوں میں تعاون جاری رکھے گی۔ تقریب میں خواتین کے حقوق کے حوالہ سے دستاویزی فلم اور نغمہ بھی پیش کیا گیا۔