سانحہ پشاور پر روایتی نہیں غیر روایتی اقدامات کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، سینیٹ اجلاس میں اراکین کا اظہار خیال

اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی): اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد انسداد دہشت گردی کی جامع اور ٹھوس پالیسی وضع کی جائے، ملک کودہشت گردی سمیت درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے، ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں سانحہ پشاور کے حوالے سے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے 8 فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی نئی پالیسی تشکیل دی جائے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے، ایوان کو پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لئے بغیر ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنے کے معاملے کا بھی جائزہ لینا چاہیے، پارلیمنٹ میں قومی مذاکرہ کو فروغ دیا جائے، ملک کو دہشت گردی سمیت کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں انتخابات کی تاریخ پر بحث میں مصروف ہیں حالانکہ اس حوالے سے آئین میں سب کچھ واضح ہے۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ خیبرپختونخوا خون سے لہو لہو ہے، ہمیں اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ مضبوط معیشت نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہیں اور اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، ہم ابھی تک انسداد دہشت گردی پالیسی وضع نہیں کر سکے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر درست راہ کا تعین کرنا ہو گا، ہمیں اقتدار کی جنگ چھوڑ کر پاکستان کے لئے متحد ہونا ہو گا، مسائل کے حل کے لئے انتخابات کی طرف جانا ہو گا، 8 فروری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس معاملے پر بحث کرائی جائے، انسداد دہشت گردی پالیسی کی تشکیل کے لئے ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل مضبوط جمہوریت اور با اختیار پارلیمنٹ ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پشاور میں بے گناہ شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت، افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہوں، اس واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، ہمیں دہشت گردی، غربت، مہنگائی سمیت ملک کو درپیش مسائل کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بے گناہ افراد کو شہید کرنے والوں کو آخرت میں عبرتناک سزا ملے گی، بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے ذریعے قوم کا دفاع مضبوط کیا، نیشنل ایکشن پلان کو فوری فعال بنانے کی ضرورت ہے، نیکٹا کو نیکٹا ڈویژن بنانے کی تجویز دی گئی ہے، تفتیشی اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافہ کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے واقعات کے حوالہ سے افغانستان کے ساتھ سفارتکاری موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ پشاور حادثہ کے شہدا کے لئے دعا گو ہیں، عام انتخابات کے ذریعے ملک میں امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹر عابدہ عظیم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، تقریروں سے ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہوتے، اس کے لئے عملی کام کی ضرورت ہے۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ پشاور واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، شہدا کی مغفرت اور لواحقین کے سبر کے لئے دعا کرتا ہوں، پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ ان میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ضیا اور مشرف دور میں دہشت گردی بڑھی، امریکی انخلا کے بعد بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ مذہب کا نام لے کر خون بہایا جاتا ہے، دہشت گردی کرنے والوں کا کسی مذہب سے تعلق نہیں، پشاور واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ پشاور واقعہ سے دل لرز گیا، اسلام امن کا مذہب ہے۔ سینیٹر اسد جونیجو نے کہا کہ پشاور واقعہ کی بھرپور انداز میں مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر خالدہ سکندر میندھرو نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے، شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا چاہیے۔سینیٹر فلک ناز نے کہا کہ پشاور حملہ انتہائی حساس علاقے میں ہوا جس نے موجودہ سیکورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے، اس سانحہ پر روایتی نہیں غیر روایتی اقدامات کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ پشاور واقعہ دل دہلا دینے والا تھا، پشاور واقعہ میں شہید ہونے والوں کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا جائے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور سہروردی، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر عبدالغفور حیدری اور سینیٹر ثانیہ نشتر نے بھی پشاور دھماکہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور شہدا کے لواحقین کے لئے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا بھی کی۔