سینیٹر اسحاق ڈار کی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کے ثمرات شروع ، پاکستانی کرنسی نے دنیا کی بہترین کرنسی ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا

اسلام آباد۔10اکتوبر (اے پی پی): وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی طرف سے متعارف کردہ دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کے ثمرات شروع ہوگئے ہیں اور حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے معیشت کو ہونے والے نقصان کے باوجود گزشتہ دو ہفتوں میں پاکستانی کرنسی نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی بہترین کرنسی ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز کے پہلے ہی روز پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری رہا اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 1.96 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد امریکی ڈالر 219.92 روپے سے کم ہو کر 217.96 روپے ہوگیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا رجحان شروع ہوا تھا، پاکستان آمد کے فوری بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا کے ساتھ اپنی بات چیت میں کہا تھا کہ پاکستانی کرنسی کو انڈر ویلیو رکھا گیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی کرنسی کی حقیقی قدر 200 ڈالر سے نیچے رکھنے کے لئے اقدامات کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس مقصد کے لئے جو طریقہ کار اختیار کیا، کرنسی مارکیٹ میں اس کے بہتر نتائج سامنے آئے، اس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ جو ستمبر کے اختتام تک دنیا کی تیسری کمزور کرنسی تھی، گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر یعنی 18 روز میں دنیا کی بہترین کرنسی بن گئی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں 3.9 فیصد کا اضافہ ہوا، جمعہ کے روز پاکستانی کرنسی کی قدر 219.92 روپے تھی۔ عارف حبیب لمیٹڈ کی پیشنگوئیوں اور اندازوں کے مطابق ایک ماہ کے اندر پاکستانی کرنسی 200 ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ماہرین کے مطابق انتظامی کنٹرول، درآمدات کو معقول بنانے، حسابات جاریہ کے کھاتوں میں کمی اور ملکی سٹاک مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت ایسی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی کرنسی کی قدر 200 ڈالر کے آس پاس ہوگی۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ نے ”اے پی پی” کو بتایا کہ روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ سے پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں دو ٹریلین روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے ”اے پی پی” کو بتایا کہ ڈالر کی قدر کا ملک کے قرضوں پر براہ راست اثر ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روپے کی قدر میں اضافے سے پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں کمی آئے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ معیشت کو جامع اور پائیدار نمو کی راہ میں گامزن کریں گے۔ انہوں نے اس مقصد کے لئے عملی اقدامات اٹھانے اور نمو کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ اتوار کے روز پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان پیرس کلب کے قرضوں کو ری شیڈول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ قرضے اور کثیر الجہتی قرضہ دینے والے شراکت داروں کے واجبات ادا کرنے کے لئے انتظامات کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اسی کے ذریعے ادائیگیوں میں توازن کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے پانچ برآمدی شعبوں کے لئے سو ارب روپے مالیت کے پیکج کا اعلان بھی کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باوجود ملک کے کلیدی اقتصادی اعشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 21.42 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ پہلی سہ ماہی میں برآمدات میں 1.84 فیصد اضافہ جبکہ درآمدات میں 12.72 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی کارکردگی بھی بتدریج بہتر ہو رہی ہے اور پیر کو کاروباری ہفتے کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 420825.25 پوائنٹس پر بند ہوا۔