رمضان المبارک کو اسرائیل نے قبلہ اول مسجد اقصیٰ پر حملہ کرکے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔17مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ عالم اسلام پر آزمائش کا وقت ہے، قبلہ اول پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، او آئی سی کے فورم سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی جائے گی، پاکستان، ترکی، سوڈان اور فلسطین کے وزراءخارجہ اس سلسلے میں نیویارک کا دورہ کریں گے، 27 رمضان المبارک کو اسرائیل نے قبلہ اول مسجد اقصیٰ پر حملہ کرکے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے، اس وقت سے اب تک وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا، امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی امن کے لئے سفارشات کو ویٹو کرکے رکاوٹ ڈالی گئی، تاریخ اس بات کی گواہ رہے گی کہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں فلسطین کے معاملے پر تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہوگا، پی ٹی آئی کی حکومت مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دے گی، جمعہ 21 مئی کو پوری قوم فلسطینیوں سے پرامن اور شائستہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کرے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پورے ایوان کو مبارکباد پیش کی کہ حکومت کے ہاتھ اس اتفاق رائے سے مضبوط ہوں گے اور پاکستان کا وقار بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کے معاملے پر اپنا موقف دو ٹوک الفاظ میں پیش کردیا ہے۔ ہمارے موقف کو سراہا گیا ہے۔ انہوں نے فلسطین کے وزیر خارجہ کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور حکومت نے فلسطین کے حوالے سے جو موقف اختیار کیا ہے ہم اس پر شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27 رمضان المبارک کی اہم رات کو اس خون کی ہولی کا آغاز ہوا۔ وزیراعظم عمران خان اس دن عمرے کی ادائیگی کے لئے مکہ میں موجود تھے۔ انہوں نے اگلے ہی روز 28 رمضان کو او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا، اس دن وہ ملاقات منعقد ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے اس جارحیت کی مذمت کی ہے۔ 16 مئی کو دو اہم اجلاس منعقد کئے گئے۔ ایک او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزراءخارجہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں میں نے پاکستان کی نمائندگی کی، یہ ورچوئل اجلاس تھا جبکہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں ارکان نے ذاتی حیثیت میں شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل پر امن و امان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سلامتی کے حوالے سے یہ سب سے اہم فورم ہے، ہم دیکھنا چاہتے ہیں یہ فورم کیا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سلامتی کونسل کو فلسطین کے معاملے پر یکجا کرنے کی کوشش کی، ارکان یکجا ہو چکے تھے مگر امریکہ نے اپنے ویٹو کے استعمال سے سلامتی کونسل کے بیان کا راستہ روکا۔

سلامتی کونسل کے ارکان کی خواہش تھی کہ فلسطین میں ہونے والی شہادتوں کو روکا جائے۔ کل کی گفتگو میں فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کی گئی۔ یہ کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین کا دیرپا حل امن کی کنجی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ہم سب کو مل کر یہ ظلم روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فلسطین سمیت دیگر ریاستوں میں ڈیموگرافک تبدیلیاں درست نہیں ہیں۔ او آئی سی کے وزراءخارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے میں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اسرائیلی مقبوضہ عرب ریاستوں پر سے اپنا مکمل قبضہ ختم کرے اور فلسطین کے عوام کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ قائداعظم کی فلسطین اور فلسطینیوں کے حوالے سے جو راہ متعین کی ہے ہم اس سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر تحریک انصاف کی حکومت کبھی آنچ نہیں آنے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جدہ میں اپنے سفارتکار کو ہدایت کی تھی کہ او آئی سی وزراءخارجہ کے اجلاس کے لئے راستہ ہموار کیا جائے جس کے بعد یہ اجلاس ہوا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ قبلہ اول ہے۔ 27 رمضان کو مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ نے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے۔ عبادت کے لئے آنے والے نہتے مسلمانوں پر گرنیڈ برسائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کا اس پر ردعمل آیا ہے کیونکہ ایسے واقعات کو سوشل میڈیا کے زمانے میں دبانا آسان نہیں رہا۔ سوشل میڈیا پر کلپس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات میری ترک وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ او آئی سی ، سلامتی کونسل کے مستقل ممالک سے رابطہ کریں گے کہ فی الفور اس معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے کیونکہ سلامتی کونسل کو تو ویٹو کیا جاسکتا ہے جنرل اسمبلی کے اجلاس کو ویٹو نہیں کیا جاسکتا۔

میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس نشست کے اختتام پر ترکی جاﺅں گا۔ وہاں جاکر فلسطین اور سوڈان کے وزیر خارجہ آرہے ہیں، ہم فیصلہ کریں گے کہ ہم چاروں وزراءخارجہ نیویارک جاکر اپنی اپنی قوم کے ہر فرد کی نمائندگی کریں گے۔ انہوں نے فلسطین میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلسل حملوں کا ساتواں روز ہے۔ شہداءکی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ غزہ میں تباہ ہونے والی عمارتوں میں الجزیرہ ٹی وی، امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے دفاتر اور معصوم لوگ آباد تھے۔ اللہ کا شکر ہے کہ وہ لوگ باہر آگئے تھے اور کوئی شہادت نہیں ہوئی۔

اسرائیل نے ان حملوں کا جواز یہ بنایا کہ ان عمارتوں میں حماس کے لوگ رہتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے ایسٹ تیمور کا حوالہ دیتے ہوئے مغرب کے جس دوہرے معیار کا حوالہ دیا ہے وہ درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں مگر وہ لوگ خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ جس مغرب کی حکومتیں خاموش ہیں وہاں کی عوام خاموش نہیں ہیں۔ گزشتہ روز لندن اور آکسفورڈ میں ہزاروں برطانوی شہریوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔

جرمنی کی حکومت خاموش ہے مگر برلن میں احتجاج ہو رہا ہے۔ اسی طرح ٹورنٹو سمیت دیگر ممالک میں عوام کا ضمیر جاگ رہا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ یورپ میں ہونے والے اجلاس میں انسانیت کے حق میں آواز بلند کی جائے گی۔ یورپ میں 65 ملین مسلمان آباد ہیں، انہیں درست فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دو لاکھ 42 ہزار افراد نے پٹیشن پر دستخط کردیئے ہیں۔ برطانوی ایوان نمائندگان میں اس مسئلہ کو زیر بحث لانا ہوگا۔ گزشتہ رات میری امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ ان سے امریکہ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات، افغانستان کے معاملات سمیت فلسطین کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور کہا کہ اگر کوئی قوت اس ظلم کو رکوا سکتی ہے تو وہ امریکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حالات بھی نازک کروٹ لینے والے ہیں۔ ہماری خواہش افغانستان میں امن کی ہے۔ دنیا پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے۔

دوحہ امن عمل کو عملی جامع پہنانے کے حوالے سے پاکستان کے کردار کا معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں افغان صدر اشرف غنی سے سوال کرتا ہوں کہ ایک طرف آپ پاکستان سے مدد طلب کرتے ہیں تو دوسری طرف آپ کے کارندے پاکستان کے اداروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہیں واضح کرنا چاہیے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم عمران خان نے فلسطین کے معاملے پر ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا ہے۔ میں نے چین، مصر، سعودی عرب، فلسطین، ترکی، افغانستان اور انڈونیشیا کے وزراءخارجہ سے تفصیلی بات کی ہے۔ ملائیشیا کے وزیر خارجہ سے بات بھی ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان اور ڈاکٹر مہاتیر محمد کے درمیان بھی اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول پر حملہ اسلام پر حملہ ہے، اب عالم اسلام کی آزمائش کا وقت ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ رہے گی کہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں فلسطین کے معاملے پر تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے قوم سے گزارش کی کہ جمعہ 21 مئی کو فلسطینیوں کے ساتھ پرامن اور شائستہ طریقے سے یکجہتی کا اظہار کریں۔