قومی کمیشن برائے وقار نسواں صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر کردار ادا کر رہا ہے، نیلوفر بختیار کا سائیکل ریلی کے شرکا سے خطاب

اسلام آباد۔4دسمبر (اے پی پی): قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کہا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے بہت سارے کیسز ہیں، قومی کمیشن ایسے واقعات کی روک تھام اور قوانین پر عملدرآمد کے لئے اپنا موثر کردار ادا کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار قومی انہوں نے قومی کمیشن برائے وقار نسواں(این سی ایس ڈبلیو) اور رائٹ ٹو پلے کے زیر اہتمام اتوار کو صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ بین الاقوامی مہم کے حوالے سے خواتین پر تشددکے واقعات کے خلاف بیداری اور حمایت کے لئے سائیکل ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس تقریب میں اسلام آباد بھر سے لڑکیوں نے جناح ایونیو پر سائیکلنگ، دوڑ اور پیدل واک میں شمولیت کی ۔ قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے اس16 روزہ سرگرمی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے بہت سارے کیسز ہیں، لیکن پاکستان میں ایسے بہت سے کیسز ہیں جن پر بدقسمتی سے اس طیقے سے توجہ نہیں ملی ہے ۔

نیلوفر بختیار نے صنفی تفریق کے انڈیکس میں پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر کم پوزیشن اور اس وقت کمیشن کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تبصرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں خواتین کے خلاف تشدد سے انکار کرنا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن(ر) محمد عثمان یونس اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں معاشرے میں خواتین کے مقام کی اہمیت پر بات کی۔ چیئرمین سی ڈی اے محمد عثمان یونس نے شرکا سے معاشرے میں خواتین کے مقام کی اہمیت پر بات کی۔

انہوں نے تقریب کے اہتمام کی تعریف کی اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے چیئرپرسن سے درخواست کی کہ وہ ایسی سرگرمیوں کا کثرت سے انعقاد کریں۔

انہوں نے خواتین کے لیے دستیاب محفوظ جگہوں کی تعداد اور وسعت کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے خواتین کی شرکت اور حوصلہ افزائی کے لیے کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد میں قومی کمیشن برائے وقار نسواں کے ساتھ تعاون کی یقین دہائی کرائی۔

انہوں نے پاکستان کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کا ہدف مقرر کرنے اور اس مقصد کے حصول کے لیے کوششوں کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ تقریب میں یو این ویمن کی کنٹری ہیڈ شرمیلا فاروقی نے بھی شرکت کی جنہوں نے جناح ایونیو کے پورے راستے پر بائیک بھی چلائی۔