مائیکرو میڈیا کے دور میں غلط معلومات، نفرت انگیز بیانات اور معاشرتی تقسیم کے چیلنجز سے موثر حکمت عملی سے نمٹنے کی ضرورت ہے، احسن اقبال

109
Federal Minister Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔14نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے میڈیا کے پھیلائو کو ایک نئی جہت دی ہے، جہاں مائیکرو میڈیا نے مختلف اور بعض اوقات انتشار انگیز آوازوں کو نمایاں پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، مائیکرو میڈیا کے دور میں غلط معلومات، نفرت انگیز بیانات اور معاشرتی تقسیم کے چیلنجز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جن کا حل موثر حکمت عملی کے ذریعے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ "مستقبل کی صحافت” کے سمٹ میں بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ جس کا مقصد صحافت کے ارتقاء، اس کے موجودہ چیلنجز اور ٹیکنالوجی کے دور میں درپیش مواقع پر گفتگو کرنا تھا۔

اس موقع پر ملک بھر سے ممتاز صحافی، میڈیا ماہرین، پالیسی ساز اور ماہرین تعلیم شریک ہوئے۔ پروفیسر احسن اقبال نے بین الاقوامی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئےمختلف ممالک میں اظہار رائے کی حدود اوراس کی حساسیت کا موازنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہر معاشرہ اپنی اقدار اور حساسیتیں رکھتا ہے اور پاکستان کی ثقافتی و مذہبی اقدار بھی انہی اصولوں پر مبنی ہیں، ہمیں آزادی اظہار کو مقامی اقدار کے مطابق متوازن رکھنا ہوگا۔سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی اور غلط معلومات کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے ایک واقعے کا ذکر کیا جہاں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کا باٰعث ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ”سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔

یہ معلومات کے پھیلائو کو ممکن بناتا ہے، لیکن ساتھ ہی نفرت اور غلط معلومات کو فروغ بھی دے سکتا ہے، ہمیں ضابطہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ آزادی اظہار کو برقرار رکھتےہوئے معاشرتی ہم آہنگی قائم رہے۔پروفیسر احسن اقبال نے صحافت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بڑھتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مستقبل میں زیادہ تر خبریں اے آئی کے ذریعے تیار کی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے اس تبدیلی سے نمٹنے اور انسانی تخلیقی صلاحیتوں و اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ صحافت کو ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔پروفیسر احسن اقبال نے سیاسی پولرائزیشن اور میڈیا کے کردار پر گفتگو کی اور کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی تقسیم، غلط معلومات اور مخصوص بیانیے کے اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ مستحکم جمہوریتوں پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں، ہمارا ردعمل محتاط، ذمہ دارانہ اورضابطوں پر مبنی ہونا چاہیے۔وزیر منصوبہ بندی نے روایتی میڈیا کو ساکھ اور اعتماد قائم رکھنے کے لیے مضبوط اخلاقی ضابطے اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "صحافت کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔” پروفیسر احسن اقبال نے پاکستانی میڈیا کو سیاست سے ہٹ کر مختلف شعبوں جیسے سیاحت، ثقافت اور معیشت پر مبنی امور کی ترویج پر زور دیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے پاکستانی صحافیوں کی پیشہ ورانہ خدمات اور ان کی لگن کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ میڈیا کے ماہرین، پالیسی سازوں اور ٹیکنالوجی لیڈرز کی مشترکہ کوششوں سے میڈیا کے شعبے کو مزید مستحکم بنایا جا سکے گا۔