مائی کراچی نمائش کا انعقاد 3مارچ کو کراچی ایکسپوسینٹر میں ہوگا، کے سی سی آئی رہنمائوں کی پریس کانفرنس

غیر وابستہ تحریک کے سربراہی سطح کے رابطہ گروپ کا اجلاس ، تحریک کے چیئرمین الہام علیوف کی کووڈ-19 کے باعث دنیا پر پڑنے والے منفی اثرات کے تدارک اور بحالی کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کے قیام کی تجویز

کراچی۔8فروری (اے پی پی):کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)نے مائی کراچی نمائش کے انعقاد کا اعلان کردیا،یہ نمائش 3مارچ سے5مارچ تک کراچی ایکسپوسینٹر میں ہوگی جس میں 4غیرملکی ممالک سری لنکا،انڈونیشیا،تھائی لینڈ اورفلپائن کی شرکت سمیت مجموعی طور پر 350اسٹالزلگائے جائیں گے۔

بدھ کو کے سی سی آئی میں کراچی چیمبر کے صدر طارق یوسف،ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو اوربی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا،مائی کراچی کمیٹی کے چیئرمین محمدادریس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مشکل مالی حالات کا سامنا ہے، اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ ماہ رمضان سے قبل لوگوں مینوفیکچررز سے مناسب قیمتوں پر چیزوں کا حصول ہوجائے اورہماری یہی کاوش رہتی ہے کہ رعایتی داموں پر کراچی کے شہری مائی کراچی نمائش سے اپنی ضرورت کی مصنوعات خرید سکیں،اس نمائش سے پاکستان کے خلاف جو منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے وہ بھی ختم ہورہا ہے ۔

پریس کانفرنس میں سابق صدورآغاشہاب احمدخان، عبداللہ ذکی،مجیدعزیز،افتخار احمدشیخ،درشہوارنثار،شاہد اسماعیل،فاروق افضل اوردیگر بھی موجود تھے۔زبیرموتی والا نے بتایا کہ امید ہے 8 سے 10 لاکھ افراد نمائش کا حصہ بنیں گے،ایکسپو سینٹر کے 6 ہال سجائے جائینگے،ہم پاکستان کا دنیا بھر میں مثبت امیج بنانے کی کوشش کررہے ہیں اورمیڈیا سے درخواست ہے کہ اس کو پروموٹ کرے۔

انہوں نے کہا کہ نمائش میں تمام تر اشیا رکھی جائینگی اور ہو ل سیل قیمتوں پر چیزوں کی فروخت کو یقینی بنارہے ہیں ،نمائش میں فوڈ اسٹریٹ کا بھی قیام کیا جائے گا جبکہ بچوں کے لئے پلے ایریا بھی ہو گا ،ہم نمائش میں تمام وزرا اور سیکیورٹی اداروں کو بھی دعوت دے رہے ہیں۔

زبیر موتی والا نے بندرگاہ سے کنٹینرز کی کلیئرنس میں رکاوٹوں اور تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورٹ پر کنٹینرز کا معاملہ تاجروں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اورمائی کراچی نمائش میں بھی اس کے اثرات واضح ہونگے،اس حوالے تمام ذمہ داران سے ملاقات ہوئی تھی لیکن ملاقات کو 15 دن ہونے کے باوجود ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا،کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے سے مینوفیکچررز کا کام رکا ہواہے اس لئے حکومت فوری اس مسئلے کو حل کرے ۔

انہوں نے کہا کہ جو کنٹینرز چھوٹ رہے ہیں ان پر صرف پورٹ چارجز کا ریلیف مل رہا ہے،شپنگ کمپنیوں کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں دیا جارہا ہے،کنٹینرز حکومت کی پابندی پر رکے ہیں مگر نقصان تاجروں کو ہورہا ہے،ڈیٹنشن چارجز مال سے زیادہ لگ رہے ہیں ،شپنگ کمپنیوں کو درخواست دی جارہی ہے لیکن چار دن بعد جواب دے دیا جاتا ہے کہ کچھ نہیں ہوسکتا،دنیا میں کہیں 3 ماہ کا ڈیٹنشن نہیں لیا جاتا اس لئے حکومت کو چاہئیے کے وہ شپنگ کمپنیوں سے خود رابطہ کرے۔

طارق یوسف نے کہا کہ اس طرح کے واعات سے دنیا بھر میںپاکستان کی ساکھ خراب ہورہی ہے اور غیرملکی سپلائر ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں جس سے ملک کا منفی امیج بن رہا ہے۔انہوں نے بتایاکہ کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے سے اسپئیر پارٹس کی قلت ہوگئی ہے اور آٹو انڈسٹری بھی بحرانی کیفیت کا شکار ہے، حکومت بحران سے نمٹنے کی طرف توجہ دے۔

محمد ادریس میمن نے کہا کہ سویا بین بہت عرصے سے بورٹ پر رکا ہوا ہے،آٹو سیکٹر اور ٹیکسٹائل سیکٹرسمیت مینوفیکچرنگ کے تمام ہی شعبہ جات مشکل حالات سے گزر رہے ہیں اس کے باوجود کراچی چیمبر مائی کراچی کا انعقاد کرنے جارہا ہے تاکہ شہریوں کو روزانہ استعمال کی تمام چیزیں دستیاب ہوسکیں،اس مہنگائی میں اپنے ٹریڈرز سے گذارش کی ہے کہ مناسب قیمت پر اشیارکھیں۔