مسلم ممالک کے کسی بھی سائنسی ادارے نے ابھی تک کوئی نوبل پرائز حاصل نہیں کیا ، ڈاکٹر عطا الرحمن

کراچی۔25جنوری (اے پی پی):پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم دنیا میں جہل اور توہم پرستی کا اندھیرا چھایا ہوا ہے، مسلم ممالک کے کسی بھی سائنسی ادارے نے ابھی تک کوئی نوبل پرائز حاصل نہیں کیا جبکہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج نے تنہا121 نوبل پرائز حاصل کیے ہیں، کامسیٹس کوچاہیے کہ وہ پالیسی سازی میں تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن پر خصوصی فوقیت دیں۔ بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام منعقدہ کامسیٹس کی کوآرڈینیٹنگ کونسل کے چوبیسویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کہی۔

افتتاحی تقریب سے کامسیٹس کی کوآرڈینیٹنگ کونسل کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر اشرف شالان، شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نفیس زکریا اور بین الاقوامی مرکز کی پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے بھی خطا ب کیا۔ اس موقع پردی ورلڈ اکیڈمی آف سائنسزکے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد حسن سمیت دیگرملکی اور غیر ملکی ماہرین بھی موجود تھے۔پروفیسر عطا الرحمن نے مسلم دنیا میں سائینس اور تعلیم کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا مسلم ممالک کے مقابل یونیورسٹی آف کیمبرج کے محض ایک کالج ٹرینیٹی نے اب تک34 نوبل پرائز اپنے نام کیے ہیں۔

پروفیسر خالد عراقی نے اجلاس کے شرکاء کوجامعہ کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حقیقی قومی ہیرو کو پہچانے کی ضرورت ہے، نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائینسدان ڈاکٹرعبدالسلام حقیقی معنیٰ میں قوم کے ہیرو تھے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تغیر ایک اہم مسئلہ ہے مگر پاکستان میں اس قدرتی مظہر کی طرف توجہ نہیں دی جاتی جبکہ بیرونِ ملک بیس سال پہلے بھی یہ مسئلہ بہت اہم تھا، سندھ اور بلوچستان میں سیلاب محض قدرتی آفت نہ تھی بلکہ اس میں انسانی کوتاہی بھی شامل ہے۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے بین الاقوامی مرکز میں اجلاس کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاحالیہ علمی وباء میں دنیا کے ممالک کو سنگین صورتحال سے مقابلہ کرنے کے لیے اُن کے اپنے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا جس سے عالمی تعاون کی ناکامی یکسر بے نقاب ہو گئی، اس صورتحال نے عالمی معیشت کی کمزوریوں کو بھی آشکار کیا۔ڈاکٹر محمد نفیس زکریا نے شرکائِ اجلاس کو کامسیٹس کی کارکردگی سے متعلق آگا ہ کیا۔

انہوں نے کہا ترقی پذیر ممالک میں سائینس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی نشونما کامسیٹس کے مقاصد کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کامسیٹس کی تشکیل دراصل نوبل انعام یافتہ سائینسدان ڈاکٹرعبدالسلام کی فکر کے نتیجے میں ہوئی تھی۔ پروفیسر اشرف شالان نے کہا کہ کامسیٹس کا مشن متعلقہ میدان مین رکن ممالک کی معاونت و مدد کرنا ہے۔ آخر میں پروفیسر فرزانہ شاہین نے کلمۂ سپاس پیش کیا۔