مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

لاہور۔29اپریل (اے پی پی):معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹرپاکستان استاد عبدالوحید نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مسٹر پاکستان کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے وطن کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں،نوجوان نسل کو منفی سرگرمیوں سے بچانے کیلئےسپورٹس کی طرف مائل کرنا ہو گا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں ایک ملاقات میں اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔یاد رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے ایک ہفتہ پہلے کراچی میں ہونے والے مسٹر پاکستان کے تن سازی مقابلوں میں استاد عبدالوحید نے مسٹر پاکستان کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا ۔استاد عبدالوحید نے بمباوالی‘راوی بیدیان (بی آر بی) کینال کے کنارے باٹاپور ،مناواں میں پرورش پائی جہاں وہ اب بھی رہائش پذیر ہیں۔

مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

استاد عبدالوحید نے بتایا کہ میرے والد صاحب خود ایک پہلوان تھے ،خاندانی پہلوانی کاشوق مجھے مقابلہ سازی میں لے آیا،16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی اگرچہ ابتدائی دنوں میں مجھے مقابلوں کا شوق نہیں تھا بس اپنی صحت کے لئے پہلوانی کرتا تھا‘مجھے صرف جم جانا اور وزن اٹھانا پسند تھا لیکن پھر مجھے میرے شاگردوں اور فیملی نے سپورٹ کیا اور میں نے مقابلہ سازی میں قدم رکھنا شروع کر دیا اور آج میں الحمد اللہ 40 سال سے زائد تن سازی کی ٹریننگ کا تجربہ رکھتا ہوں،2020 میں مسٹر لاہور،ماسٹر چیمپئن میں گولڈ میڈل،2 بار مسٹر لاہورکے مقابلہ میں سلور میڈل،ایک بار مسٹرلاہورکے مقابلہ میں برونز میڈل،ایک بار مسٹر پنجاب کے مقابلہ میں برونز میڈل،مسٹر یحیی کے مقابلہ میں ایک بار برونز میڈل حاصل کر چکا ہوں۔

مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا مقابلہ مسٹر شمالی لاہور میں کھیلا اور اس میں چوتھی پوزیشن حاصل کی،اب تک میں تقریبا 20 ٹرافی جیت چکا ہوں۔ اپنی خوراک کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ آج کے اس مہنگائی کے دورمیں اچھی خوراک کو برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے، خاص کر جب ایک تن ساز کو اپنی خوراک کے ساتھ اپنی فیملی کو بھی سپورٹ کرنا ہو‘لیکن میں اللہ تعالی کا شکر ادا کر کے جو بھی کھانے کو ملے کھا لیتا ہوں،تاہم تن سازی کے لئے صحت اور خوراک پر دھیان دینا بہت ضروری ہوتا ہے،دودھ،ڈرائی فروٹ،گوشت ،دہی انڈے وغیرہ کھانا پڑتا ہے۔

استاد عبدالوحید نے کہا کہ فریش فوڈ پر زیادہ توجہ دیتا ہوں اورمیں نے کبھی بھی جسم بنانے کے لئے سٹیرائیڈز کا استعمال نہیں کیا کیونکہ سٹیرائیڈز صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہوتے ہیں،میں خود بھی قدرتی خوراک کھاتا ہوں اور اپنے شاگردوں کو بھی تازہ قدرتی خوراک کھانے کا مشورہ دیتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ عام معمول کے مطابق علی الصبح جاگ جاتا ہوں، آدھ کلو دلیہ اور زردی نکلے 5 انڈے کھاتاہوں،اس کے بعد میں صبح ہی صبح لڑکوں کو ٹریننگ کروانے کے لئے جم میں آجاتاہوں،10 بجے تک ٹریننگ ختم کروا کر میں دوبارہ اپنے گھر چلا جاتا ہوں ،عام طور پر ناشتہ میں 10انڈے،آدھ کلو سٹیم چکن کھاتاہوں اس کے بعد کچھ دیر آرام کرتاہو،دوپہر کے کھانے میں قیمہ چاول‘ سہ پہر کو فروٹ اور رات کومچھلی اور پپیتہ پسند کرتا ہوں‘ اس کے بعد عشاءکی نماز اور نوافل کی ادائیگی کے بعد سو جاتا ہوں۔

مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے اکثر کہتے ہیں کہ میری 60 سال کی عمر ہوگئی ہے اب اس عمرمیں مجھے آرام کرنا چاہیے تو میں ان لوگوں کو جواب میں مشورہ دیتا ہوں کہ سپورٹس تو آخری عمرتک جاری رکھنی چاہیے اس سے بندہ تندرست رہتا ہے‘ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس عمر میں بھی مجھے صحت دی ‘میرا مشن ہے کہ میں نے اپنی نوجوان نسل کو نشہ و دیگر منفی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنا ہے ،اس لئے میں نوجوانوں کو ترغیب اور پیغام دیتا ہوں کہ وہ جم میں آئیں اور اپنی صحت کی حفاظت کریں ‘ہسپتالوں کو ویران کرنے کے لئے کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرنا ہو گا‘ میں الحمداللہ اپنے اس مشن میں کافی حد تک کامیاب ہو چکا ہوں‘میرے جم میں نوجوان لڑکوں کی کافی تعداد موجود ہے جو تن سازی کی صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ میری عمر 60 سال ہو چکی ہے ،جب تک اللہ تعالی نے مجھے ہمت دی ہے چاہے میں 100 سال کا بھی ہو جائوں میں اپنی یہ سرگرمیا ں جاری رکھوں گا۔

استاد عبدالوحید نے اپنی فیملی کے بارے میں بتایا کہ میری 2 بیٹیاں ایک بیٹا‘3 پوتیاں اور ایک پوتا ہے جس سے میرے گھر میں رونق ہے‘انہوں نے کہاکہ میرا 35 سالہ بیٹا جس کا نام حبیب ہے سلائی مشین کے کاروبار سے وابستہ تھا لیکن چند ماہ پہلے ایک روڈ ایکسیڈ نٹ میں شدید زخمی ہو گیا اس کو ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی اور وہ آج کل بیڈ پر ہے‘ڈاکٹر ز نے یقین دلایا ہے کہ وہ جلد اچھا ہو جائے گا‘تاہم گھر کا تمام خرچہ چلا رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر گرینڈ ٹرنک روڈ پر ایک جم بنایا ہوا ہے جہاں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی ٹریننگ کے لئے آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تن سازی کے کھیل کا مستقبل بہت روشن ہے‘انہوں نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل کو سپورٹس سرگرمیوں کی طرف مائل کرنا ہو گا‘جب میں کسی نوجوان لڑکے یا لڑکی کو نشہ کی عادت میں مبتلا دیکھتا ہوں تو مجھے بہت دکھ اور تکلیف ہوتی ہے‘میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ نوجوانوں کو سپورٹس اور خاص طور پر تن سازی کے کھیل کی طرف لے کر آئو ں جس کے لئے میں نے اپنے جم میں فری سروس بھی شروع کی ہے‘حالانکہ جم چلانے پر بہت سے اخراجات آتے ہیں لیکن اس کے باجودہ جو نوجوان تن سازی کا شوق رکھتے ہیں لیکن فیس نہیں ادا کرسکتے ان سے کوئی بھی فیس نہیں لی جاتی‘

مسٹر ایشیاءکا مقابلہ جیت کر عالمی سطح پر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں، 16 سال کی عمر میں تن سازی شروع کی، 20 کے قریب ٹرافیاں جیت چکا ہوں ،معروف 60 سالہ تن ساز اور مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی گفتگو

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تن سازی کے مقابلوں کا انعقاد ماہر اور نیوٹرل ریفریز کی سرپرستی میں ہونا چاہیں تاکہ نہ صرف زیادہ سے زیادہ تن ساز پیدا کئے جاسکیں بلکہ نئی نسل کو اس کھیل کی جانب مائل بھی کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے جم سے ٹریننگ حاصل کرنے والے بہت سے نوجوانوں نے مختلف ٹائٹل جیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک اچھا تن ساز بننے کے لئے قدرتی غذا استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے‘ فاسٹ فوڈ جن میں برگر‘شوارمے وغیرہ سب سے زیادہ جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں اس لئے صحت مند زندگی گزارنے کے لئے روزانہ پیدل سیر اور قدرتی غذا کو اپنانا ہو گا جس سے جسم سڈول بھی بنتا ہے اور انسان کافی بیماریوں سے بھی بچ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا میرے محلہ کے افراد‘شاگرد اور میرے فین مجھے بہت عزت اور پیار دیتے ہیں جس پر میں ان کا مشکور ہوں‘مسٹر پاکستان کا اعزار حاصل کرنے پر بہت مسرت ہوئی ہے میرے دوستوں اور گھروالوں میں مجھے مبارکباد دی اور میری حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ میں یہ جم اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہا ہوں‘اگر حکومتی سرپرستی مل جائے تو میری خواہش ہے کہ میں مسٹر ایشیاءکا مقابلہ بھی باہر جا کر کھیلوں اور جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کروں۔