پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ نے تھر میں واقع 1320 میگا واٹ کے پاور پروجیکٹ کی کمرشل آپریشن ڈیٹ کے حصول کا اعلان کر دیا

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ نے تھر میں واقع 1320 میگا واٹ کے پاور پروجیکٹ کی کمرشل آپریشن ڈیٹ کے حصول کا اعلان کر دیا

اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) نے تھر بلاک-1 میں واقع 1320 میگا واٹ پیداواری صلاحیت کے حامل ملک کے سب سے بڑے تھر کول پر مبنی پاور پروجیکٹ کے کمرشل آپریشن ڈیٹ (سی او ڈی) کے حصول کا اعلان کر دیا ہے ۔

یہ پروجیکٹ تھر کول بلاک-1 پاور جنریشن کمپنی نے تیار کیا ہے جو شنگھائی الیکٹرک کی مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی ہے ،اس پروجیکٹ نے 1,912 ملین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے جس سے سالانہ 9 بلین یونٹ بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے اور 250 بلین روپے سالانہ کی متوقع بچت ہوگی۔منگل کو جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ 1320 میگاواٹ کا شنگھائی منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت عمل میں لایا گیا۔اس منصوبے کا کامیاب آغاز پی پی آئی بی کی تھر کے کوئلے کو بجلی کی پیداوار کے لیے فروغ دینے کی کوشش ہے۔

اس تازہ ترین اضافے کے ساتھ تھر کے کوئلے سے چلنے والے چار پاور جنریشن پلانٹس سے بجلی کی مجموعی پیداوار 2,970 میگا واٹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ تھل نووا پراجیکٹ کے ذریعے 330 میگا واٹ بھی آزمائش کے مراحل میں ہے اور جلد ہی سی او ڈی حاصل کرنے کی توقع ہے۔پی پی آئی بی نے پہلے ہی 1,650 میگا واٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ تین منصوبوں کو شروع کرنے میں سہولت فراہم کی ہے، جن میں 660 میگا واٹ اینگرو، 660 میگا واٹ لکی اور 330 میگا واٹ کے حبکو تھر پاور پروجیکٹس شامل ہیں،

یہ سبھی این پی سی سی کی میرٹ آرڈر لسٹ میں سرفہرست ہیں۔منصوبے کے شروع ہونے سے غیر ملکی ذخائر کی نمایاں بچت ہوگی اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور بجلی کی قیمت میں بھی نمایاں کمی ہوگی۔ یہ منصوبہ مقامی افراد میں خوشحالی لائے گا ، روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا کرکے ان کی کی زندگیوں کو بہتر بنائے گا۔