پولیس اور دیگر لاء انفورسنگ ایجنسیز نے زمان پارک سے نو گو ایریا ختم کر الیا ہے، رانا ثنا اللہ خان

لاہور۔18مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ پولیس اور دیگر لاء انفورسنگ ایجنسیز نے زمان پارک سے نو گو ایریا ختم کر الیا ہے ، سرچ آپریشن کے دوران عمران خان کے گھر کے باہر کے حصے سے ناجائز اسلحہ برآمد ہوا ہے ،غلیلیں ، پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے اور یہ ساری چیزیں لا ء انفورسنگ ایجنسیز کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں،جو عدالتی حکم کی تعمیل کیلئے جانے والوں کے سر پھاڑ رہا ہے ، لا انفورسنگ ایجنسیز پر پتھر برسا رہا ہے لیکن اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا ریلیف دیا جارہا ہے ، اس قسم کا سلوک اسے مزید بد معاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے اس سے اس قسم کے شر پسند اور لا قانونیت پر یقین رکھنے والے فتنہ اور فساد پھیلانے والے شخص کو حوصلہ ملتا ہے ،ا2018 میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے باوجود قوم اس کا راستہ روکتی ، اسٹیبلمشنٹ بھی جو آج پچھتا رہی ہے ،ملک اس مصیبت میں مبتلا نہ ہوتا لیکن اب بھی وقت ہے کہ قوم اس کی شناخت کرے یہ ایک فتنہ ہے یہ ملک میں افرا تفری اور انارکی چاہتا ہے یہ سیاستدان نہیں ۔

 

پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ لاہور جیسے شہر میں گزشتہ ایک ماہ سے نو گو ایریا قائم کیا گیا تھاجس کی وجہ سے لاہور کے باسیوں کو بالعموم اور اس کے رہائشیوں کو بالخصوص بہت زیادہ دقت تھی ، لوگ مشکلات کا شکار تھے اور یہ سارا فعل ایک نام نہاد سیاسی لیڈر نے یہ ماحول بنایا ہوا تھا ۔وہاں پر جب پنجاب پولیس نے دوسر ی لا انفورسنگ ایجنسیز کی مدد سے ایک عدالتی حکم کی تعمیل کے لئے گئی جس طرح کی وہاں پر مزاحمت ہوئی اس سے یہ شکوک و شبہات اور زیادہ گہرے ہوئے کہ یہاں پر سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر دفتر یا گھر نہیں کوئی دہشتگرد تنظیم ہے

جس نے یہاں نو گو ایریا قائم کیا ہوا ہے ۔ پولیس نے ہفتہ کے روز نو گو ایریا کو کلیئر کیا اور سرچ وارنٹ پر عمران خان کے گھر کے بیرونی حصے کی تلاشی لی ،پولیس سرچ وارنٹ ہونے کے باوجود رہائشی پورشن جہاں ان کی اہلیہ محترمہ موجود تھیں اس ایریا میں داخل نہیں ہوئی ۔جو گھر کے اندر کے لئے سرچ وارنٹ موجود ہے اس پر بھی تعمیل کی جائے گی اور اس ایریا کوبھی سرچ کرائیں کیونکہ ہمیں شبہ ہے کہ وہاں پر بھی ناجائز اسلحہ اور ممنوعہ استعمال کی چیزوں کا کافی ذخیرہ موجود ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پورشن کے باہر کے حصے سے تقریبا65کے قریب ایسے لوگ ملے ہیں جن کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے اور ان میں سے اکثرکا ریکارڈ بڑا مشکوک نظر آرہا ہے اور جیسے جیسے تصدیق ہو گی یہ چیزیں بھی قوم کے سامنے رکھی جائیں گی یہ کس قسم کا کھلواڑ کیا جارہا تھا۔ وہاں سے کلاشنکوفیں برآمد ہوئی ہیں ،غلیلیں ، پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے اور یہ ساری چیزیں لا انفورسنگ ایجنسیز کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ شخص جو بد قسمتی سے ملک کا وزیر اعظم رہا ہے اور آگے بھی بننے کا دعویدار ہے اس کا کردار کیا ہے ، وہ کس کے راستے پر ملک کی نوجوان نسل کو اور اپنی جماعت کو چلانا چاہتا ہے ، کس طرح کے اس کے خیالات ہیں ۔جو چیزیں برآمد ہوئی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کا مقصد اس ملک میں فتنہ ، انارکی اور افرا تفری پھیلانا ہے اور یہی اس کا ایجنڈا ہے ۔

گزشتہ تقریبا دس سال سے یہ اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے ، 2014سے ہر دن اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے کچھ نہ کچھ کرتا ہے ، پونے چار سال حکومت میں رہا ہے یہ آمادہ فساد رہاہے ، یہ اس وقت کہتا تھاکہ اپوزیشن کو ختم کر دوں، مجھے اگر اختیار مل جائے تو میں پانچ سو لوگوں کو پھانسی چڑھا دوں ، یہ کیسا بد بخت ٹولہ ہے یہ کہہ رہا تھا کہ منی لانڈرنگ کی بنیاد پر ان کو پھانسی دینا چاہتا ہوں لیکن اس کی فرنٹ مین فرح گوگی اسی وقت اربوں روپے باہر منتقل کر رہی تھی ،12ارب روپے کی ٹرانزیکشن کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں، اب معاملہ یہ ہے کہ وہ فرح گوگی کے کارنامے ، اس کی رشوت ستانیاں اور لوٹ مار پنجاب میں اس کے اپنا معاملات ہیں کہ کس طرح سے 50ارب روپے کاقومی خزانے کو ٹیکہ لگا یا، القادر ٹرسٹ کے نام پر 7ارب روپے کی پراپرٹی اپنے نام کرائی اور جورجسٹری اور القادر ٹرسٹی کے اکائونٹ ہیں اس میں یہ خود اور اہلیہ ہیں اور باقی تیسرا کوئی ٹرسٹی نہیں ہے ۔

توشہ خانہ کی چوریاں ہیں،اسی طرح سے ٹیرن بائٹ کا کیس ہے ، اسے معلوم ہے اسے سزا ہو گی تو اب اس نے عدالتوں میں جانے سے انکار کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اپنے لوگ زخمی کرائے انہوںنے وہاں پر ہر قسم کی مشکل برداشت کی ان کے سر پھٹے کہ عدالت کے حکومت کی تعمیل کرانی ہے ۔ پولیس کے لوگ تین سے چار دن نہتے جاتے رہے اور اس کا مقصد یہ تھا کہ اس فتنے کو کوئی لاش نہ ملے تاکہ یہ اپنے فساد اور فتنے کے پروگرام کو آگے نہ چلائے اور اسی و جہ سے ہم نے کوشش کی پولیس وہاں مسلح نہ جائے ۔آگے کلاشنکوفوں سے مسلح دہشتگرد شر پسند موجود تھے پولیس نے ان کا سامنا کیا لیکن ایسا دبائو بنایا کہ اسے یہ کہنا پڑا کہ میں عدالت میں پیش ہوں گا، حالانکہ پہلے یہ کہہ رہا تھاکہ میں نہیں پیش ہوں گا، میں کسی عدالت نہیں جائوں گا لیکن ہمارے دبائو کیو جہ سے اس کو ماننا پڑا کہ میں عدالت میں پیش ہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے تمام کیسز سے ضمانت قبل از گرفتاری دیدی گئی، ایک آدمی عدالتی حکم کی تعمیل کرنے سے انکاری ہے ، عدالتی حکم کی تعمیل کے لئے جانے والوںکے سر پھاڑ رہا ہے ، لا انفورسنگ ایجنسیز پر پتھر برسا رہا ہے لیکن اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا ریلیف دیا جارہا ہے ۔ اس قسم کا سلوک اسے مزید بد معاش بنانے میںمعاون ثابت ہو رہا ہے اور ہوگا کیونکہ اس طرح سے اس قسم کے شر پسند اور لا قانونیت پر یقین رکھنے والے فتنہ اور فساد پھیلانے والے شخص کو حوصلہ ملتا ہے ۔ جو اسے روکنے والے اورقانون نافذ کرنے والے لوگ ہیںان کے لئے شرمندگی ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں میڈیا پر پیشکش کی تھی آپ جس پوائنٹ سے کہیں ہم آپ کو وہیں سے سکیورٹی فراہم کریں گے اورعدالت تک لے جائیں گے ، حاضری لگوائیں عدالتی پراسس کو مکمل کریں جہاں کہیں گے وہاں پر ڈراپ کر دیں گے،اس کے باوجود وہ ایک جتھے کی صورت میں عدالت پہنچا ، عدالت کا یہ حکم تھاکہ یہ فہرست ہے اس کے مطابق لوگوںکو داخل ہونے دیا جائے ،اس کے علاوہ احاطہ میںجوڈیشل کمپلیکس میں کسی کو داخل نہ ہونے دیا جائے، یہ عدالت کا حکم تھا ،اسلام آباد پولیس نے ان تمام لوگوں کو جن کو عدالت کی طرف سے جانے کا اجازت نامہ تھا اجازت دی ۔

عمران نیازی کم از کم تین سے چار سو مسلح لوگوں کے جتھے کے ساتھ عدالت کے دروازے پر پہنچے کہ میں اس جتھے کے ساتھ ہی کمرہ عدالت میں جانا چاہتا ہوں ، اس سے پہلے ایک جتھے کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس میں گیا تھا وہاں توڑ پھوڑ کی عدالت کی توہین کی اور معاملات کو خراب کیا ، عدالت کا حکم ہے کہ آپ کو گاڑی میں احاطہ عدالت میں جانے کی اور عدالت میں پیش ہونے کی اجازت ہے اس کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں ہے ، اندر حفاظتی انتظامات بھرپور ہیں اس لئے مناسب سمجھیں آپ آئیں لیکن انہوں نے کہا کہ یہ سارے لوگ جائیں گے،تین سے چار سو لوگوں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سو کے قریب مسلح تھے ان کو کیسے اجازت دی جا سکتی تھی اس طرح عدالت میں پیش ہوں ۔

ا ن کو روکا گیا انہوں نے دبائو ڈالنے کی کوشش کی جس پر پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا اور انہیں ہٹایا گیا ۔ توقع یہ کی جانی چاہیے تھی ایسا ہونا چاہیے کہ اس قسم کی غنڈہ گردی بدمعاشی کی حوصلہ شکنی ہو اس قسم کا جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھے اس رجحان کی حوصلہ شکنی ہو،عدالت کو یہ حکم دینا چاہیے تھاکہ گاڑی سے اترو عدالت میں پیش ہو ،اگر حاضر نہیں ہوں گے وارنٹ کی تعمیل کیلئے پولیس کو حکم دیا جائے گا،ایسا ہونا چاہیے تھا ۔اگر آج یہ حکم دیا جاتا تو وہاں پر موجود لا انفورسنگ ایجنسیز کو دیا جاتا کہ اس کو پکڑ کر عدالت میں پیش کیا جائے اس کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں لایا جائے اس کو پیش کیا جائے ورنہ اس کے خلاف کارروائی ہو گی قانون راستہ لے گا کوئی وجہ نہیں تھی ان کی پیشی نہ ہوتی اور اس غنڈہ گردی کو بد معاشی کو لگام نہ پڑتی ۔ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں ان کو گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کی سہولت دیدی گئی کہ آپ گاڑی میں دستخط کر دیں آپ کی حاضری ہو گئی۔

اب آپ گھر جائیں ، سنا ہے وہ فائل جس پر گاڑی میں حاضری لگائی ہے وہ فائل بھی گم ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بزدل انسان ہے ، تحریک چلاتاہے جیل بھرو کی لیکن خود جیل سے اتنا خوفزدہ ہے جس دن گرفتار ہوا مجھے لگتا ہے اسی وقت اسے اٹیک ہو جائے گا ، اس کا پہلے سے ہمیں اس کیلئے بندوبست کرنا پڑے گا ۔ اسے خود جیل جانے میں اتنا خوف ہے لیکن دوسروں کو مہینوں سالوں جیلوںمیں رکھا ،خود جیل جانے سے اتنا خوفزدہ ہے کہ ملک اور رول آف لا کو دائو پر لگانے پر تلا ہوا ہے ۔تم لوگوںکو مروانے کے لئے ساتھ لے کر جارہے ہو ، کیونکہ اگر مجھے گرفتار کرنے یا جیل بھیجنے کا خطرہ پیدا ہوا تو لوگ مر جائیں گے تو میں بچ جائوں گا، پونے چارل سا ل حکومت میں اس نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے جسے آج ہم بھگت رہے ہیں ،پہلے اس کی شناخت اور ادراک ہو جاتا قوم ڈٹ جاتی اور2018 میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے باوجود اس کا راستہ روکتی ، اسٹیبلمنٹ بھی جو آج پچھتا رہی ہے اس وقت جو لوگ تھے جنہوں نے کیا وہ بھی آج پچھتا رہے ہیں ،

ملک اس مصیبت میں مبتلا نہ ہوتا لیکن اب بھی وقت ہے کہ قوم اس کی شناخت کرے اس کا ادراک کرے یہ ایک فتنہ ہے یہ ایک فساد ہے یہ ملک میں افرا تفری چاہتا ہے انارکی چاہتا ہے یہ سیاسدان نہیں اس کا کوئی رویہ سیاسی اور جمہوری نہیں ہے ۔ یہ حکومت میں ہوتا ہے تو اپوزیشن کو مار دینا چاہتا ہے اپوزیشن میں ہوتا ہے تو حکومت کو ختم کر دینا چاہتا ہے ، اس کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں یہ پاکستان کی بقا کے لئے آگے بڑھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جو 65لوگ گرفتار ہیں ان میں سے 12یا 13کے متعلق تصدیق ہے ان کا تعلق کہاں سے اکثریت کا تعلق صوبے سے نہیں ہے ، وہاں سے بغیر لائسنسی اسلحہ برآمد ہوا ہے ، باقی چیزیں برآمد ہوئی ہیں ۔

انہوں نے مریم نواز کی جانب سے اس کی جماعت پر پابندی لگانے کے حوالے سے کہا کہ مریم نواز ایک جماعت کی لیڈر ہیں اور لیڈر جائزے کے مطابق بات کرتا ہے لیکن حقائق اس کی تائید کرتے ہیں یا مسترد کرتے ہیں،مریم نواز نے جو بات کی انہیں تو معلوم نہیں تھاکہ جب زمان پارک کو کلیئر کیا جائے گا وہاں کیا کچھ ملے گا،وہاں سے جو کچھ ملا ہے اس کے بعد مزید کچھ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی ان کے کہے ہوئے کی حرف بہ حرف تائید ہو گئی ہے، کسی تنظیم کو دہشتگردی کی بنیاد یا ان حرکتوں کی بنیاد پر جو اس کی سامنے آئی ہیں کالعدم قرار دلوانے کے لئے پراسس ہے وہ ایک عدلیہ کا پراسس ہے ، ہماری لیگل ٹیم اور حکومت کو دیکھنا ہوگا اس پراسس میں کامیابی کے کیا امکانات ہیں، کیا وہ ریفرنس بھجوانے کے لئے کافی ہیں۔

رانا ثنا اللہ خان نے کہاکہ میں جن جنات پریقین نہیں رکھتا لیکن عمران خان کو غیر معمولی ریلیف ملتا رہا ہے اورآج بھی ملا ہے ، ،یقین دلاتا ہوں اس کو غیر معمولی ریلیف ملنا بند ہوجائے یہ ہفتے میں نہیں دنوںمیں سیدھا ہو جائے گا ۔یہ وہ آدمی ہے جسے بغیر حاضری کے ضمانت مل جاتی ہے ،گھر پر بیٹھے ہوں اور آپ کو ضمانت مل جائے ۔انہوں نے عمران خان کی جان کو لا حق خطرہ کے حوالے سے کہا کہ یہ اس بات کو عذر کے طور پر استعمال کرتے ہیں، تھریٹ اس ماحول میں ہو سکتا ہے جب آپ نے مسلح لوگوںکو اپنے ارگرد جمع کیا ہوا ہے ، اگر اس میں کوئی باہر سے مسلح آ جائے تو کس طرح چیک کیا جا سکتا ہے اورکوئی بھی حرکت کر سکتا ہے ، یہ خود جو ماحول پیدا کرتے ہیں خود جھوت بول رہے ہیں اور عذرپیش کر رہے ہیں تاکہ عدالتی یا قانونی کارروائی سے بچیں ۔اگر ان کو خطرہ ہے تو ان کو تو چاہیے کہ سکیورٹی پرسونل کے علاوہ کسی کو قریب نہ آئے ، لیکن ان کے گرد جو لوگ جمع ہیں ان کو خود نہیں پتہ کون کہاں سے آیا ہے اور یہ خود بھی دہشتگردوں کوگھر پر رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے عمران خان عدالت جانے کے لئے راضی ہوئے ورنہ ان کے تو کان پر جوں نہیں رینگتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی رٹ کی ناکامی یا کامیابی کی بات نہیں ، اگر ہمیں معلوم ہے کہ ایک آدمی مورچہ زن ہے وہ جس طاقت سے مورچہ زن ہے اگر اس سے زیادہ طاقت ہو گی تو نتیجہ آئے گا۔حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھاکہ وہاں پر خون خرابہ ہو اس لئے پولیس اور دیگر اداروںکو غیر مسلح کر کے بھیجا گیا ، وگرنہ یہ تو معاملے کو اس سطح پر لے جانا چاہتے ہیں جس سے یہ فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اسی کے ذریعے یہ ملک کو افرا تفری اور فتنے کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔