اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):ملک بھر میں حلقہ بندیوں اور بروقت عام انتخابات کے انعقاد کیلئے مشاورت کیلئے الیکشن کمیشن کےسیا سی جماعتوں کے ساتھ دو مشاورتی اجلاس ہوئے۔ پہلا اجلاس تحریک لبیک پاکستان اور دوسرا اجلاس پاکستان مسلم لیگ (ق)کے وفد کے ساتھ بالترتیب ساڑھے 11 بجے صبح اور 2بجے دوپہر ہوا ۔ اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری ودیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن سے جاری بیان کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے چوہدری رضوان ، محمد قاسم ، ضیاء الرحمن اور چوہدری اظہر نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی طرف سے محمدطارق حسین ، فرخ خان، غلام مصطفی ، رضوان صادق اور حافظ عقیل جلیل شریک ہوئے ۔
تحریک لبیک پاکستا ن کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں گورنمنٹ نے یونین کونسلوں کی تعداد 50 سے 101 اور ا س کے بعد 125کر دی یہ گورنمنٹ کی بدنیتی تھی جس کی وجہ سے انتخابات نہیں ہوئے لہذا یہ اختیارات گورنمنٹ کے پاس نہیں ہونے چاہئیں۔ پاکستان میں یونین کونسلیں بااختیار نہیں ہیں انہیں بااختیار بنایاجائے تاکہ لوکل گورنمنٹ سسٹم بہتر ہو ۔الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں سے فوت شدہ ووٹروں کے اخراج کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے زور دیا کہ ریٹرننگ آفیسر عدلیہ سے تعینات نہ کئے جائیں کیونکہ وہ الیکشن کے کام پر زیادہ توجہ نہیں دے سکتے ۔الیکشن کے دوران میڈیا بڑی سیاسی پارٹیوں کو کوریج دیتا ہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کو کوریج نہیں دی جاتی ۔
اسی طرح انہوں نے تجویز کیا کہ انتخابات کی مانیٹرننگ کو بہتر بنایا جائے ۔ تاکہ انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے 90 دن کے اندر انتخابات کروانے چاہیں اگر حلقہ بندیاں کروانی ہیں تو عملہ کی تعداد بڑھائی جائے ۔تاکہ جتنی جلدی ممکن ہو یہ کام مکمل ہو۔ مزید انہوں نے کہا کہ الیکشن سےپہلے امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آرٹیکل 140-A کے تحت الیکشن کمیشن صوبوں کے لوکل گورنمنٹ قوانین کے مطابق الیکشن کروانے کا پانبد ہے ۔ صوبہ جات اور حکومتیں الیکشن کروانا نہیں چاہتیں ۔ الیکشن کمیشن جب الیکشن کے انعقاد کے لئے انتظامات مکمل کر لیتا ہے تو قوانین میں تبدیلی کر دی جاتی ہے ۔
اسلام آبادمیں یہی ہوا ۔ مزید فوت شدگان ووٹران کو انتخابی فہرستوں سے اخراج کے لئے الیکشن کمیشن نے نادرا اور یونین کونسل کی طرف سے فوت شدگان کا ڈیٹا لے کر انتخابی فہرستوں سے انکااخراج یقینی بنایا ۔ اور یہ کام مستقل بنیادوں پر جاری ہے ۔ مزید الیکشن کمیشن انتخابی کمپین اور اخراجات کی باقاعدہ مانیٹرننگ کرے گا۔ ا س کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ امن وامان کو یقینی بنانے کےلئے پولیس کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور دیگر لاء انفورسنگ ایجنسیز کی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر بھی پارٹیوں سے مشاورت کرے گا۔ جس کا ڈرافٹ سیاسی پارٹیوں کو مشاورت سے پہلے بھیجا جائے گا۔ اس پر اپنا فیڈ بیک دیں تاکہ آئندہ انتخابات کے لئے بہتر سے بہتر ضابطہ اخلاق شائع کیا جائے ۔
اس کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر نے کہا پارٹی کی بعض تجاویز پر قانون سازی کی ضرورت ہے اس پر الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرے گا اور سیاسی پارٹیوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی ۔ وفد کے ممبران کا کہنا تھا کہ کیونکہ مردم شمار ی کے نتائج شائع ہو چکے ہیں ۔ لہذا نئی مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندی ضرورہونی چاہئے ۔ اگرحلقہ بندی نہ کی گئی تو یہ ایک زیادتی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ صاف و شفاف حلقہ بندی اورغیر منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے ۔
مزید انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیں الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے جتنے انتخابات کروائے ہیں وہ انتہائی شفاف تھے ۔ انہوں نے الیکشن کے تمام مراحل میں الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت کا یقین بھی دلایا۔ چیف الیکشن کمشنر نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی کا کام 120 دن کے اندر 14دسمبر 2023 کو مکمل ہونا ہے الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے کام کے دورانیے کو مزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اسکے فوراًبعد الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ مزید حلقہ بندیاں اور انتخابات کا انعقاد آئین وقانون کے مطابق شفاف انداز میں مکمل ہوگا۔