برطانیہ اور پاکستان کے مابین تجارتی اور معاشی تعلقات بہتر کرنے سے دونوں ممالک کو ترقی و خوشحالی حاصل ہو گی، برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر اور ٹریڈ ڈائریکٹر کا تاجر برادری سے خطاب

اسلام آباد۔15جنوری (اے پی پی):پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر اور ٹریڈ ڈائریکٹر مائیک نیتھوریااناکیس نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو موجودہ 3 ارب پاؤنڈ سے بڑھا کر 10 ارب پاؤنڈ سالانہ کرنا چاہتا ہے جس سے دونوں ممالک کے لئے مزید فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے،برطانیہ اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارتی اور معاشی تعلقات کو بہتر کرنے سے دونوں ممالک کو ترقی اور خوشحالی حاصل ہو گی،برطانیہ کی تقریباً 5ہزار کمپنیاں متحدہ عرب امارات میں کاروبار کررہی ہیں لیکن پاکستان میں ان کی تعداد صرف 150 ہے حالانکہ پاکستان20کروڑ سے زائد افراد کی ایک بڑی مارکیٹ ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ اور دیگر ممالک کے مزید سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے پاکستان بیوروکریٹک اور دیگر رکاٹوں کو دور کرنے پر توجہ دے اور کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنے والا ٹیکس نظام تشکیل دینے کی کوشش کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مائیک نیتھوریااناکیس نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ 4 شعبوں میں قریبی تعاون پر توجہ دے رہا ہے جن میں ہیلتھ کئیر، تعلیم، گرین انرجی اور انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کی معیشت کو مزید مسابقتی بنانے کے لئے زراعت، مینوفیکچرنگ، فارماسوٹیکلز اور دیگر شعبوں میں بھی تعاون کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اپنی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کو ترجیحی رسائی فراہم کرنے کی کوشش کرے گا جس سے اس کی برآمدات میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں سمیت فوڈ پراڈیکٹس کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کے برآمد کنندگان برطانیہ کے فوڈ سٹینڈرڈ پر پورا اترنے کی کوشش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کی بہتر مارکیٹنگ پر خصوصی توجہ دیں جس سے وہ اپنی اصل صلاحیت کے مطابق برآمدات کو فروغ دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان آنے کیلئے مثبت ایڈوائزری جاری کی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ آئی سی سی آئی کے وفد کو برطانیہ جانے اور ان کو وہاں کے صحیح پارٹنرز سے منسلک کرنے میں تعاون کریں گے۔اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ برطانیہ کی کمپنیوں کیلئے پاکستان میں جوائنٹ و کاروبار کے پرکشش مواقع موجود ہیں لہذا وہ ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کی عمدہ صلاحیت موجود ہے تاہم اس کے لئے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے مابین مضبوط روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نئے اسپیشل اکنامک زونز قائم کر کے اپنی صنعت کو وسعت دے رہا ہے لہذا برطانیہ کی کمپنیاں ان میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستانی کمپنیوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے میں سہولت ہو گی جس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے خاص طور پر اس طرف اشارہ کیا کہ ٹیسکو، سینسبری، اسڈا، ویتروس اور ماریسن سمیت برطانیہ کی اہم سپر مارکیٹوں میں پاکستان کے آم، سیب، سنتری، کیلے وغیرہ نظر نہیں آ رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں جو اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کر رہی ہیں ان کو اپنی برآمدات بہتر کرنے کے لئے برطانیہ کی کمپنیوں کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہئے۔سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ زراعت، صنعت، آئی ٹی، کان کنی اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان اور برطانیہ کے مابین باہمی تعاون کی عمدہ گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی پاشا کے تعاون سے پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی برطانیہ کے ساتھ برآمدات بڑھانے کیلئے کردار اد اکرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی برطانیہ کی مزید فرنچائزز پاکستان لانے کے لئے بھی مقامی کاروباروں کو برطانیہ کی کمپنیوں کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کی بہت سی کمپنیاں دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہتر کاروبار کررہی ہیں اور مزید کمپنیاں پاکستانی مارکیٹ میں ابھرتے ہوئے کاروباری مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستان آنے پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی اپنا ایک تجارتی وفد برطانیہ لے جانے پر غور کرے گا،برٹش ہائی کمیشن اس کے دورے کو کامیاب بنانے میں ہر ممکن تعاون کرے۔ چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم، نائب صدر عبد الرحمن خان، اویس خٹک، شکیل منیر، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے لئے اپنے ویزا عمل کو آسان بنانے پر توجہ دے جس سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط کاروباری روابط قائم ہوں گے جس سے دو طرفہ تجارت مزید بہتر ہو گی۔