سٹیٹ بینک نے ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس کے یونٹوں میں بینکوں و ترقیاتی مالیاتی اداروں کی سرمایہ کاری پر خطرے کا بوجھ 200 فیصد سے 100 فیصد کر دیا

State Bank

کراچی۔2جون (اے پی پی):سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس (آرای آئی ٹیز) کے یونٹوں میں بینکوں و ترقیاتی مالیاتی اداروں ( ڈی ایف آئیز) کی سرمایہ کاری پر خطرے کا بوجھ کم کرتے ہوئے 200 فیصد سے 100 فیصد کر دیا۔مرکزی بینک سے بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ہائوسنگ اور تعمیراتی شعبے کی ترقی کے لیے آر ای آئی ٹی میں بینکوں اور ڈی ایف آئیز کی سرمایہ کاری بڑھانے کی خاطر کفایتِ سرمایہ ضوابط میں ترمیم کر دی۔

بینک دولت پاکستان نے ریئل اسٹیٹ کے شعبے کی ترقی میں مدد دینے کی غرض سے کفایتِ سرمایہ کے اپنے ضوابط میں ترمیم کردی ہے جس کے تحت ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس (آرای آئی ٹیز) کے یونٹوں میں بینکوں اور ڈی ایف آئیز کی سرمایہ کاری پر خطرے کا وزن نمایاں طور پر کم کرتے ہوئے 200 فیصد سے 100 فیصد کر دیا ہے۔

آر ای آئی ٹیز ایسی کمپنیاں ہیں جو عام لوگوں اور اداروں سے اکٹھی کی گئی رقوم کو ریئل اسٹیٹ میں بطور سرمایہ کاری لگاتی ہیں۔کفایتِ سرمایہ کے ضوابط میں مذکورہ بالا تبدیلی سے بینک اور ڈی ایف آئیز اب اس قابل ہو جائیں گے، کہ آر ای آئی ٹیز میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا سکیں اور انہیں نسبتا بڑی رقم کا سرمایہ مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس طرح بینکوں کو ملک میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے کے فروغ میں مدد ملے گی۔ ضوابطی اقدامات کی مدد سے مالی اداروں کی اضافی شرکت کے نتیجے میں آر ای آئی ٹیز کی مینجمنٹ کمپنیوں کو ترغیب ملے گی، کہ وہ نئی آر ای آئی ٹیز شروع کریں، جس سے ملک میں ہائوسنگ اور تعمیراتی شعبوں کی ترقی کے حکومت کے ایجنڈے کو مزید فروغ ملے گا۔

یہاں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ حکومت پاکستان کے مختلف اقدامات کے مطابق سٹیٹ بینک ہائوسنگ اور تعمیرات کے شعبے کی ترقی کے لیے ان شعبوں میں فنانسنگ اور سرمایہ کاری سرگرمیوں کے ذریعے بینکوں اورترقیاتی مالیاتی اداروں کی شرکت بڑھانے کے لیے متعدد ضوابطی اقدامات کرتا رہا ہے۔ قبل ازیں اسٹیٹ بینک نے آر ای آئی ٹیز میں بینکوں اور ڈی ایف آئیز کی شرکت اور سرمایہ کاری میں اضافے کی حوصلہ افزائی کے لیے کارپوریٹ اور کمرشل بینکاری کی موجودہ پروڈنشل ریگولیشنز میں کچھ ترامیم کیں جس سے بینکوں اور ڈی ایف آئیز کو اپنی ایکویٹی کے 15 فیصد کے قریب آر ای آئی ٹیز میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملا جبکہ پہلے یہ حد 10 فیصد تھی۔

مزید برآں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ آر ای آئی ٹی مینجمنٹ کمپنیوں کے جاری کردہ حصص یونٹس بانڈزٹی ایف سی سکوک میں سرمایہ کاریوں کو اپنے ہائوسنگ اور تعمیرات کی فنانس کے لازمی اہداف کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاریوں میں شمار کرسکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے کفایت سرمایہ ضوابط سے بینک رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک ہموار انداز میں چلتی ہوئی سرمایہ منڈی تشکیل دینے میں کردار ادا کرسکیں گے۔