پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ 2021-22 میں طویل مدتی معاشی نمو کی سمت کا تعین کردیا،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس

کراچی۔11جون (اے پی پی):کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)نے مالی سال 2021-22 کے بجٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کی طویل مدتی ترقی اور معاشی استحکام کے لئے ایک سمت کا تعین کردیا ہے ۔ جمعہ کو یہاں بجٹ تقریر کے فورابعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا ، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ اور سابق صدر کے سی سی آئی ہارون فاروقی نے پاکستان کے موجودہ معاشی منظرنامے میں بجٹ کو متوازن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ صوابدیدی اختیارات کا خاتمہ اور ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کرنے کے عمل کو ختم کرنے ، خود تشخیصی نظام کی بحالی ، متعدد امدادی اقدامات، مختلف شعبوں پر ٹیکسوں اور محاصل میں کمی سے ملک میں صنعتی بحالی کے عمل کو تیز کیا جاسکے گا۔ برآمدی اور مقامی صنعتوں دونوں کے فروغ کے لئے حکومت کے عزم کا واضح مظہر تھا۔ زبیر موتی والا نے کہا کہ بیوروکریسی کے صوابدیدی اختیارات کو ختم کرنا ، ٹیکس اصلاحات ، سیلف ٹیکس تشخیص اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کاروباری برادری کے دیرینہ مطالبات تھے جنہیں بجٹ 2021-22 میںتسلیم کیا گیا۔انہوں نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو اس سلسلے میں اقدامات کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

ان کا خیال تھا کہ ٹیکس وصولی کے اہداف مشکل نظر آتے ہیں اور ان کے حصول کے لئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے لئے سازگار ماحول اور پالیسی اقدامات کا تسلسل درکار ہے اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ آئندہ 5 سال تک ایسے اقدامات پر عمل درآمد سے کاروباری اور صنعتی حلقوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

موتی والا نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی 220 ملین سے زیادہ آبادی میں سے صرف 2.2 ملین ٹیکس ادا کررہے ہیں اور ان میں سے 1.2 ملین افراد تنخواہ دار ہیں جہاں 95 فیصد آبادی ٹیکس ادا نہیں کرتی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹیکس وصولی میں حائل مسائل کا جائزہ لینے کے لئے ایک سروے کیا جائے جو اکثریت کو ٹیکس نیٹ سے دور رکھتے ہیں اور ان کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ آبادی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جاسکے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ خوردہ فروخت پر ٹیکس کا مناسب نفاذ ایک اور مثبت اقدام ہے لیکن فوجداری ایکٹ کے ذریعہ ٹیکس چوری سے نمٹنے سے بہت سارے مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے سرکاری اداروں کی نجکاری کے ساتھ بنیادی ڈھانچے خصوصاً بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ قومی خزانے پر اضافی بوجھ کم ہوسکے اور ان وسائل کو زراعت اور متعلقہ شعبوں کی ترقی کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ صدر کے سی سی آئی شارق وہرا نے وزیر خزانہ کو 40 فیصد آئٹمز پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور محصولات میں کمی لانے پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ اس سے صنعتوں کی بحالی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب حکومت نے ٹرن اوور ٹیکس کی شرح پر لچک دکھائی اور اسے 1.5 فیصد سے کم کرکے 1.25 فیصد کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس حکام کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا خاتمہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی طرف اہم پیشرفت ہے۔ سابق صدر کے سی سی آئی ہارون فاروقی نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی پر مرکوز اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر پر توجہ دینے سے نمو کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ اگر بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا تو یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک انقلابی بجٹ ثابت ہوسکتا ہے۔