امریکا نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت ، سائبر حملے کے الزام پرروس کے 10 سفارتکاروں کو ملک بدر ، 32 افراد پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی صدر کا 2024 میں دوسری بار انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کا عندیہ، حتمی فیصلے کا اعلان آئندہ سال کے اوائل میں کریں گے

واشنگٹن۔16اپریل (اے پی پی):امریکا نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت ، سائبر حملے اور دشمنی پر مبنی سرگرمیوں کے الزام پرروس کے 10 سفارتکاروں کو ملک بدر اور 32 افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے گزشتہ روز روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان پابندیوں کوجوابی اقدام قرار دیا۔ انہوں نے تقریر میں کہا کہ پابندیوں کے باوجود یہ وقت تنازع میں کمی کا وقت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکا روس کے ساتھ نئی محاذ آرائی شروع نہیں کرنا چاہتا ۔جو بائیڈن نے کہا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے لے کر ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر عالمی مسائل سے متعلق مستحکم حکمت عملی پر اجلاس کرنا چاہتے ہیں اور روس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں کسی بھی فوجی کارروائی سے باز رہیں اور امریکا یوکرین کی علاقائی سالمیت ارو خودمختاری کے لیے اس کے ساتھ ہے۔

وائٹ ہائوس نے کہا کہ صدر جوبائیڈن کے احکامات اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر روس اپنے غیر مستحکم بین الاقوامی اقدام کو جاری رکھتا ہے یا ان میں اضافہ کرتا ہے تو امریکا روس پر سٹریٹجک اور موثر معاشی طور پر پابندیاں عائد کرے گا۔ امریکی صدر نے ایگزیکٹوآرڈر میں 2020 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کے الزام پر 10 روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا اور 32 افراد پر پابندیاں عائد کردیں ۔

امریکی پابندیوں پر روسی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کرلیا ۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ روس امریکا کے خلاف جوابی اقدام کرتے ہوئے امریکا کی نئی پابندیوں کا عنقریب بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی نئی پابندیاں امریکی صدر بائیڈن کی روس کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہش کے برعکس ہیں۔