افغان امن کے حوالے سے پاکستان اورنئی امریکی انتظامیہ کی سوچ میں مطابقت ہے، افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی میڈیا سے گفتگو

ملتان۔24جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان کا نقطئہ نظر افغان امن عمل میں مماثلت رکھتا ہے۔ مہنگائی کی ذمہ دار پچھلی حکومتیں ہیں۔ بلاول بھٹو نے عمران خان کو آئینی وزیراعظم تسلیم کرکے ہی عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ عمران خان سلیکٹڈ نہیں الیکٹڈ وزیراعظم ہے، انہیں سلیٹڈ کہنا بند کیا جائے۔ ملتان کی معروف مذہبی شخصیت الحاج شفقت حسنین بھٹہ کی قل خوانی میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے نئے امریکی وزیر خارجہ کو افغانستان امن عمل کے حوالے سے خطوط لکھے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی سمت کا تعین کرلیا ہے۔ افغان مسئلے پر پاکستان اور نئی امریکی انتظامیہ کی سوچ میں مطابقت ہے ہم بھی وہاں امن واستحکام چاہتے ہیں۔ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، بائیڈن انتظامیہ افغانستان میں تشدد میں کمی چاہتی ہے۔ ہم افغانستان میں تشدد میں کمی ، دہشت گردی کا خاتمہ اور جمہوری عمل کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی انتظامیہ کی بھی یہی سوچ ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ امریکا میں ڈیموکریٹس کو چار سال بعد دوبارہ برسراقتدارآنے پر تبدیل شدہ دنیا ملی ہے۔ ڈیموکریٹس آج سے چارسال قبل حکومت چھوڑ کر گئے تھے اب وہ دوبارہ برسراقتدارآئے ہیں ان 4 سالوں میں دنیا، خطہ اور پاکستان تبدیل ہوا ہے اور اس بدلے ہوئے پاکستان کے ساتھ انہیں رابطہ کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان 4 سالوں میں بھارت بھی تبدیل ہوا ہے اور آج وہ سیکیولر بھارت دکھائی نہیں دے رہا بلکہ آج تو بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ وہ سیکولر انڈیا نہیں ہے بلکہ ہندو توا کی نئی شکل، آر ایس ایس کی سوچ کا نیا عملی مظاہرہ نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نئے اصولوں پر، ایک نیا پاکستان، ایک نئی سوچ اور نئی ترجیحات کے ساتھ ہم امریکی انتظامیہ سے رابطہ کریں گے۔ ہم نے ایک جیو اسٹریٹجک پوزیشن سے جیو اکنامک پوزیشن کی طرف بہت بڑا شفٹ کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ پی ڈی ایم ایک غیر فطری اتحاد ہے۔ پی ڈی ایم جماعتوں میں یکسوئی نہیں رہی، پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، وہ بکھر جائیں گے جس کا آغاز ہو چکا ہے۔ بلاول بھٹو نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی بات کی ہے یہ ایک آئینی طریقہ کارہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا ہے ،عمران خان منتخب وزیراعظم ہیں اب انہیں سلیکٹڈ کہنا بند کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اتحادیوں کے ساتھ ملکر عدم اعتماد کی تحریک کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اپوزیشن کشمیر اور اسرائیل معاملے پر محض سیاست اور قوم کو گمراہ کر رہی ہے۔ بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے حوالے سے منانے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت کی موجودہ پالیسیوں سے کشمیری نالاں اور لا تعلق ہیں اور اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں۔ اس لئے پاکستان کا کوئی سفارتی اہلکار یوم جمہوریہ کی تقریبات کا حصہ نہیں ہوگا۔ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اور آذربائجان کے ساتھ معاہدوں پر کسی دوست ملک کو اختلاف نہیں ہے۔ ترکی اور پاکستان نے آذربائجان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ آذربائجان میں ترکی اور پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے۔ براڈشیٹ سکینڈل کے حوالے سے وزیرخارجہ نے کہا کہ براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے میں پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت جس کو بھی نامزد کرے گی اپوزیشن اس پر اعتراض کرے گی، جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید ایک عزت دار جج رہے ہیں، اگر براڈ شیٹ معاملے پر اپوزیشن کا دامن صاف ہے تو گھبرانا نہیں چاہیے، اپوزیشن کو نکتہ چینی کی بجائے اپنی صفائی پیش کرنی چاہیے۔ حکومتی عہدوں پر مختلف تعیناتیوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعیناتیاں کر رہے ہیں۔ مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ گیس،بجلی اور پٹرول کی قیمت بڑھنا حکومت کے لئے چیلنج ہے۔ انہوں نے کہاکہ چینی مافیا کے گٹھ جوڑ سے قیمتیں پھر بڑھ رہی ہیں۔ قیمتوں میں استحکام کے لئے ہم نے گندم اور چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ قوم کو (ن) لیگ کے بجلی اور گیس سے متعلق کئے گئے معاہدوں نے جکڑا ہوا ہے۔ ن لیگ کی بوئی ہوئی فصل ہم کاٹ اور قوم بھگت رہی ہے۔ حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بتدریج کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔