بدعنوانی پاکستان کی سب سے بڑی دشمن ہے، مائنس ون کا نہ پہلے خطرہ تھا نہ اب ہے، حکومت جانے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، پاکستان کی کشمیر پالیسی بہترین ہے،کرونا کے باوجود ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی انٹرویو

اسلام آباد ۔ 15 جولائی (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بدعنوانی پاکستان کی سب سے بڑی دشمن ہے، بدعنوانی اور منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کو پکڑنا ہوگا، مائنس ون کا نہ پہلے خطرہ تھا نہ اب ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں، حکومت جانے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، پاکستان کی کشمیر پالیسی بہترین ہے،کرونا کے باوجود ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں، اس کا جو بھی فیصلہ آیا قبول ہوگا،پاکستان میں سول اورملٹری تعلقات اچھے ہیں،حکومت شوگر بحران سمیت دیگر رپورٹس سامنے لائی ماضی میں ایسی مثال نہیں ملتی۔ بدھ کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں صدرمملکت نے کہا کہ دنیا میں کہیں پارلیمانی اور کہیں صدارتی نظام رائج ہے، اختیارات کے اعتبار سے تنائو رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمانی نظام مستحکم ہے، صدارتی نظام کی کوئی ساکھ نہیں ہے، معیشت کی بہتری کے ساتھ صدارتی نظام کی جاری بحث کم ہو جائے گی۔ صدرمملکت نے کہا کہ صدارتی نظام کے ساتھ 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈز کا بھی ذکر ہوتا ہے، 18ویں ترمیم میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کورونا بڑا بحران تھا، اللہ نے احسان کیا، پاکستان نے کورونا بحران میں دنیا کی قیادت کی۔ انہوں نے کہاکہ میرا ایمان ہے کہ بدعنوانی پاکستان کی بڑی دشمن ہے، ہر شخص مختلف حیلے بہانوں سے اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے،موجودہ حکومت نے جتنی رپورٹس کھولی ہیں، اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، یہ صرف موجودہ حکومت نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں،ہم تحقیقات چاہتے تھے اسلئے ریفرنس بھیجا اگر وہ بے گناہ ثابت ہوئے تو قبول کروں گا،سپریم کورٹ نے جو کیا درست کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوگربحران پر رپورٹ جاری کردی تاہم اس پر پھانسیاں نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ منی لانڈرنگ اور بدعنوانی میں ملوث عناصر کو پکڑنا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مائنس ون کا پہلے اور نہ اب خطرہ ہے، مائنس ون پر وزیراعظم سے بات ہوئی، اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، عمران خان کے علاوہ کوئی انتخاب نہیں ہے، وزیراعظم نے بھی مائنس ون کو غیراہم قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے سب کے ساتھ ہی اچھے تعلقات ہیں، پاکستان میں پارلیمانی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے، پاکستان میں لیڈرشپ بہت اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹ کم ہو رہے ہیں، ملک میں روزانہ کورونا ٹیسٹ کی صلاحیت 70 ہزار تک پہنچ گئی ہے، دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا وائرس بہت کم پھیلا ہے، حکومت نے عوام کے ساتھ مل کر کورونا کے خلاف جنگ کی جس پر حکومت کو کریڈٹ ملنا چاہیے ۔صدر مملکت نے کہا کہ معاملات نظام سے نہیں افراد سے بہتر ہوتے ہیں،سب سے پہلے پاکستان نے ایس او پیز کے تحت مساجد کھولیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی بہترین ہے،کورونا سے بڑا وائرس بھارت اور بی جے پی وائرس ہے، پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، 35 افغاب لاکھ مہاجرین آ کر یہاں آباد ہوئے۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات اچھے ہیں، 18ویں ترمیم کی طرح دیگر ترامیم بھی اسمبلی سے ہی ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف حکومت نے صحیح فیصلے کئے، حکومت جانے کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ایک دھرنا ہوا کہا گیا کہ حکومت جا رہی ہے، قوم کو ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت صحیح سمت کی طرف جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پڑوسیوں اور اپنی تاریخ کے خلاف خود جنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو حقوق دیئے گئے جو اچھا اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے معاملے پر تمام جماعتیں اکھٹی ہوجائیں اور جمہوری معاملات پر مباحثہ کریں۔