وزیراعظم عمران خان کا بین الاقوامی مالیاتی احتساب ، شفافیت و سالمیت سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل کی حتمی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے ورچوئل خطاب

وزیراعظم عمران خان کا بین الاقوامی مالیاتی احتساب ، شفافیت و سالمیت سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل کی حتمی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے ورچوئل خطاب
وزیراعظم عمران خان کا بین الاقوامی مالیاتی احتساب ، شفافیت و سالمیت سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل کی حتمی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے ورچوئل خطاب

اسلام آباد۔25فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے بڑے پیمانے پر وسائل کی غیر قانونی منتقلی ترقی ، غربت ، عدم مساوات اور سیاسی عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، رقوم کی غیر قانونی ترسیل پر قابو پانے کیلئے متعلقہ اداروں کو مضبوط بنانا ہو گا، ملک کے اندر اور بیرون ملک مالیاتی لین دین کو قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کو ٹیکس اصلاحات اور منی لانڈرنگ سے متعلق نئے اقدامات کرنا ہوں گے، رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے حوالہ سے محفوظ تصور کئے جانے والے ممالک کو چوری شدہ غیر ملکی اثاثوں کی فوری اور غیر مشروط واپسی کا عہد کرنا ہو گا، عالمی مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنایا جانا چاہئے، ٹیکس کے معاملات، بدعنوانی اور غیر قانونی مالی اعانت سے نمٹنے والے بین الاقوامی اداروں کو ترقی پذیر ممالک کے خلاف دبائو اور جبر کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے کے حصول کیلئے بین الاقوامی مالیاتی احتساب ، شفافیت و سالمیت سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل کی حتمی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مالی احتساب ، شفافیت اور سالمیت سے متعلق اعلی سطحی پینل کی حتمی رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب ان کیلئے باعث مسرت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اڑھائی سال پہلے جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک کا خزانہ خالی تھا اور بڑے تجارتی و مالیاتی خسارے کا سامنا تھالیکن اس سے بھی زیادہ ہمارے ملک سے غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی ہوئی۔

عبوری رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سیاسی اور سرکاری بدعنوانیوں کے ساتھ ساتھ جرائم اور ٹیکس چوری کی وجہ سے کھربوں ڈالر ہر سال ترقی پذیر ممالک سے باہر منتقل ہوتے ہیں، سات ٹریلین ڈالر کے چوری شدہ اثاثے مالیاتی لحاظ سے محفوظ ممالک میں پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک سے بڑے پیمانے پر وسائل کی منتقلی، ان کی ترقی ، غربت ، عدم مساوات اور سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ ہے۔ گذشتہ سال ستمبر میں عبوری رپورٹ پر غور کے دوران انہوں نے کئی بین الاقوامی پالیسی اقدامات اقدامات تجویز کئے تھے جن میں چوری شدہ اثاثوں کی فوری واپسی، بدعنوانی، جرم اور ٹیکس چوری میں مدد کرنے والے مالیاتی اداروں، وکلا، اکائونٹنٹ اور دیگر افراد کیلئے سزائیں، کمپنیوں کی بینیفشل اونر شپ کو سامنے لانا، عالمی سطح پر کم سے کم کارپوریٹ ٹیکس،منصفانہ ڈیجیٹل ٹیکس لگانا، غیر مساوی سرمایہ کاری معاہدوں کا جائزہ لینا اور نظرثانی اور غیر قانونی طور پر مالی وسائل کی منتقلی کی نگرانی کیلئے اقوام متحدہ کے تحت ایک مربوط طریقہ کار کا قیام شامل ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اس امر پر خوشی ہے کہ ان تجاویز کی پینل کی حتمی رپورٹ میں عکاسی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک منظم مسئلہ ہے جو کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ میں سرائیت کر چکا ہے اور یہ اس امر کا متقاضی ہے کہ اس کا منظم حل نکالا جائے اور یہ معمولی یا غیر پائیدار اقدامات سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے اور اگر یہ وسائل واپس ہو جائیں تو اس کا ترقی پذیر ممالک کی ترقی پر کثیر الجہتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور جیسا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے ترقی پذیر ممالک غربت کے خاتمے ، عدم مساوات کو کم کرنے ، کورونا بحران کے بعد بہتر طریقہ سے صورتحال سے نمٹنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلہ پر قابو پانے اور انسانی حقوق کو مستحکم بنانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ پینل کے تجویز کردہ تین نکاتی منصوبے کی تائید کرتے ہیں جن میں سے پہلا یہ ہے کہ تمام مالیاتی لین دین میں ایمانداری اور دیانتداری کی بین الاقوامی اقدار کا اطلاق کیا جائے۔ دوسرے پالیسی فریم ورکس کو مضبوط بنایاجائے اور تیسرے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے مسئلہ سے نمٹنے والے متعلقہ اداروں کی اصلاح کی جائے اور انہیں مضبوط بنایا جائے، یہ اقدامات مالیاتی سالمیت کیلئے بین الاقوامی معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر مالیاتی لین دین کو اقدار پر مبنی نظام کے تحت باضابطہ بنایا جانا چاہئے،اس میں احتساب، شفافیت، قانونی حیثیت اور مساوات بھی شامل ہوں اور ان اقدار کی تمام ملکی اور بین الاقوامی مالیاتی لین دین اور اداروں میں عکاسی ہونی چاہئے اور خاص طور پر ان اداروں میں جو کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے کے ذمہ دار ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کی تمام سرگرمیوں کو ان قواعد و ضوابط کے مطابق ہونا چاہئے جو کہ ہم آہنگ ہوں اور پائیدار ترقی میں شامل ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانا ہو گا، رقوم کی غیر قانونی منتقلی سے متعلق پالیسیوں پر ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مربوط اور جامع انداز میں عمل کرنا چاہئے۔ ٹیکس سے متعلق معاملات، بدعنوانی اور رقوم کی غیر قانونی اعانت جیسے مسائل سے نمٹنے والے بین الاقوامی اداروں کو جامع اور نمائندہ بنانا چاہئے اور انہیں ترقی پذیر ممالک کے خلاف دبائو اور جبر کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت ایک عالمی فورم کو رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے تکنیکی، قانونی اور سیاسی پہلوئوں سے نمٹنے والے تمام اداروں کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہئے اور رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے مسائل کے معاملات کے حوالہ سے تنازعات کے حل اور ثالثی کیلئے ایک طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پینل کی سفارشات پر عمل کیا جائے، پاکستان اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل اور جنرل اسمبلی کی طرف سے پینل کی رپورٹ کی منظوری میں شامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ فوری ٹھوس اقدامات بھی کرنے چاہئیں،سب سے پہلے وہ ممالک جو غیر قانونی طور پر منتقل ہونے والی رقوم کے حوالہ سے محفوظ تصور کئے جاتے ہیں وہ ان غیر ملکی اثاثوں کی فوری اور غیر مشروط واپسی کا عہد کریں جو کہ چوری شدہ ہوں یا ان کی قانونی حیثیت کی وضاحت نہ کی جا سکتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر بے نقاب ہونے والے غیر ملکی افراد کے غیر قانونی اثاثوں کو منجمد کرنے اور واپس کرنے کی او ای سی ڈی کی تجویز قابل غور ہے۔

دوسرے اقوام متحدہ کو بدعنوانی سے متعلق کنونشن جیسے اینٹی منی لانڈرنگ ، قانونی اقدامات اور نئے بین الاقوامی ٹیکس تعاون پر بات چیت کا آغاز کرنا چاہئے اور فیکٹی پینل کی طرف سے جن مشترکہ اصولوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کا تمام مالیاتی لین دین اطلاق کرنا چاہئے اور رقو م کی غیر قانونی منتقلی کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کے رابطے، عدالتی و ثالثی طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان اہم مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے تمام ہم خیال ممالک کے ساتھ فعال طور پر کام کرے گا۔