وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ جب بھی تھوڑی سی مشکل آتی ہے ہمارے لیڈر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اور جو وعدہ کرکے جاتے ہیں اس پر پھر واپس بھی نہیں آتے، شہبازشریف ذمہ دار ہیں کہ کس بنیاد پر نوازشریف عدالتی سمن ملنے کے باوجود واپس نہیں آرہے، یا ان کی میڈیکل رپورٹس پیش کریں کہ وہ کس چیز کا علاج کروا رہے ہیں، عدالتوں کی تضحیک مسلم لیگ (ن) کرتی ہے پی ٹی آئی نہیں۔

جمعہ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی سیاسی شخصیت ہو یا عام آدمی کسی کی بیماری پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، اگر شہبازشریف بیمار ہیں تو اللہ انہیں صحت دے، جب نوازشریف بیمار ہوئے تو وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنمائوں کو سختی سے منع کیا تھا ان کی بیماری پر کوئی کمنٹ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب بات ہو رہی ہے کہ شہبازشریف کے ملک سے باہر جانے کے معاملے کو نوازشریف سے نہ جوڑ جائے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دونوں ایک جماعت کے صدر ہیں اور رشتے میں بھائی ہیں ، جس میں چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کی گارنٹی دی ہوئی ہے کہ انہیں علاج کیلئے باہر جانے دیں واپس آجائیں گے، لیکن نوازشریف عدالت سے لیا گیا وقت ختم ہونے کے بعد عدالتی سمن ملنے کے باوجود بھی واپس نہیں آئے۔

علی محمد خان نے مزید کہا کہ دونوں بھائیوں پر اربوں روپے کے کیسسز ہیں ، کیا گارنٹی ہے کہ شہبازشریف واپس آجائیں گے، بلکہ شہبازشریف سے پوچھا جانا چاہئے کہ نوازشریف کس چیز کا علاج کروا رہے ہیں ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کریں، لیکن اب گرنٹر خود بھی وہ نکل جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں شام کو پی ٹی آئی کی حکومت رخصت کرکے سوتے ہیں لیکن جب صبح اٹھتے ہیں تو وزیراعظم پھر عمران خان ہی ہوتے ہیں، ان کی نیتوں میں کھوٹ ہے، اسی وجہ سے پی ڈی ایم تباہ وبرباد ہوئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مشکل حالات میں ملک کی قیادت ملی، مہنگائی ایک ایشو ہے جس پر عوام نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، ان دونوں جماعتوں کو تین تین چار چار بار حکومت ملی لیکن یہ لوگ بھی مہنگائی پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہماری حکومت کے آخری دو سال رہ گئے ہیں یہ دونوں سال ڈلیورکرنے کے ہیں،ہم نے پلاننگ کرلی ہے کچھ مشکل اور سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، ہم نے صرف اپنی حکومت کے دو سال کا نہیں بلکہ ملک کے لئے لانگ ٹرم سوچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو آپس کی لڑائی میں عوام کا نقصان نہ کرنا چاہئے، تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔