پاکستان امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے،جو بائیڈن، جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔20جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ انگیج کرنے کا خواہاں ہے،جو بائیڈن، جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں، سی پیک کے تحت قائم خصوصی اقتصادی زونز میں امریکی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کریں گے۔ نئی امریکی انتظامیہ اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے بدھ کو اپنے ایک اہم بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ میں آج ایک نئی انتظامیہ ذمہ داریاں سنبھال رہی ہے،پاکستان اس نئی انتظامیہ کے ساتھ انگیج کرنے کا خواہاں ہے اور وہ بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔نئی امریکی انتظامیہ میں جو شخصیات اہم عہدوں کیلئے نامزد ہو رہی ہیں ان میں بہت سی شخصیات قبل ازیں اوباما انتظامیہ کا حصہ رہی ہیں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا وہ خطے سے گہری واقفیت رکھتی ہیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نومنتخب صدر جو بائیڈن، فارن ریلیشنز کمیٹی کے بہت متحرک اور فعال رکن تھے جب وہ پاکستان تشریف لائے تو میں نے ان کا خیر مقدم کیا ۔جو بائیڈن، جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے حوالے سے واضح رائے رکھتے ہیں۔افغانستان کے حوالے سے ہمارے نکتہء نظر میں مطابقت ہے، ترجیحات کے حوالے سے دیکھا جائے تو، کورونا وائرس کی عالمی وبا کے چیلنج کا سامنا ہو یا ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات سے نمٹنے کی حکمت عملی ہو، پاکستان اور امریکہ کے نکتہ نظر میں مماثلت دکھائی دیتی ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے دو جہتی رائے ضرور موجود رہی ہے مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ اس نئی امریکی انتظامیہ کا انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے واضح موقف ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ۔اس صورت حال کی نشاندہی دنیا کر رہی ہے ۔بھارت کے غیر قانونی تسلط میں کشمیر کے حوالے سے جس طرح یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ میں آواز اٹھائ گئی ان شا ءاللہ جلد امریکی پارلیمنٹ میں بھی اس کی بازگشت سنائی دے گی ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ توقع ہے کہ نئی انتظامیہ 80 لاکھ نہتے مظلوم کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور بلا جواز محاصرے سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو گی ۔پاکستان کو اس کے جغرافیائی خدوخال اور جغرافیائی معاشی حیثیت کے باعث نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔آبادی کے لحاظ سے، نوجوانوں کے تناسب کے حوالے سے اور معاشی امکانات کے حوالے سے پاکستان کیساتھ دو طرفہ تعاون کے فروغ کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کا چین کے ساتھ رویہ محاذ آرائی کا نہیں بلکہ مسابقت کا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت قائم ہونیوالے خصوصی اقتصادی زونز میں اگر امریکی سرمایہ کار، سرمایہ کاری کرنا چاہیں گے تو انہیں خوش آمدید کہیں گے