پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں، کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں‘شاہ محمود قریشی

پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں، کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں‘شاہ محمود قریشی
پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں، کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں‘شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔18اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں،بیک چینل کی ضرورت کیا ہے ‘کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں۔بھارتی وزیر خارجہ امور جے شنکر سے کوئی ملاقات طے نہیں، پاکستان کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا۔

اتوار کوپاکستانی قونصل خانہ دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ  پیر کو میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں،اس سلسلے میں ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان کی سیاست اور پالیسی سازی میں شامل ہو سکے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں ہے۔بیک چینل کی ضرورت کیا ہے‘ کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں ،لیکن میز پر بیٹھنے سے قبل کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ تو کریں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کہ گذشتہ ڈھائی سالوں میں ہندوستان کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میری ہندوستان کے وزیر خارجہ امور جے شنکر سے کوئی ملاقات طے نہیں۔ہندوستان اور پاکستان کی گفتگو جب بھی ہو گی اس کیلئے ہمیں دو طرفہ سوچنا ہوگا۔پاکستان کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا۔ہم اپنے تمام ہمسایوں بشمول ہندوستان کے ساتھ پرامن رہنے کے حامی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ہندوستان 5 اگست کے اقدامات پر نظر ثانی کرتا ہے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل اہم مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے،بہت سے ممالک افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ترکی نے بھی اس حوالے سے ایک کانفرنس رکھی ہے۔ہماری خواہش ہو گی کہ طالبان اس کانفرنس میں تشریف لائیں۔ہمارا کردار ایک سہولت کار کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے انخلاء کے حوالے سے اعلان کے بعد کی صورتحال پر بھی میری افغان وزیر خارجہ سے گفتگو ہوئی۔پاک ایران تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ چار مرتبہ پاکستان تشریف لا چکے ہیں ،ایران ہمارا اہم برادر ملک ہے ۔ایران، افغانستان کا ہمسایہ بھی ہے اور ان کی افغان امن عمل میں دلچسپی بھی ہے ان کے خیالات سے استفادے کا موقع میسر آئے گا۔قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ مثبت مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔

جی سی سی کے مابین تنازعات کے حل کے حوالے سے مثبت کوششیں ہوئیں اور صورت حال بہتری کی جانب گامزن دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں ،وہ اپنی محنت کی کمائی کا پیسہ پاکستان بھجواتے ہیں اور ملکی معیشت کو مستحکم بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوے ہیں جبکہ اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے ،ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔امن آئے گا تو معیشت بہتر ہونا شروع ہو گی ہمارے لیے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے ۔چین کے ساتھ اقتصادی راہداری سے وسط ایشیائی ممالک کے لئے نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔