پناہ گاہوں کا قیام، بے سہارا طبقے کےلئے محفوظ اور پرسکون مسکن

تحریر ۔۔امتیاز احمد
اسلامی تعلیمات معاشرے میں اخوت و محبت ایثار اور قربانی کے لازوال جذبہ کے فروغ کے لئے غریب،بے کس و لاچار افراد کی مدد کے ذریعے تمام انسانیت کو ایک دوسرے کے وقار اور احترام کا درس دیتی ہیں۔کسی بھی معاشرے کی معاشی و سماجی ترقی کا انحصار تمام طبقوں کے لئے یکساں معیار زندگی کی فراہمی میں پنہاں ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جن کو اقتصادی ترقی کے مواقع کم ملتے ہیں، کم آمدنی رکھتے ہیں اوروہ غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کے تصور کو پیش نظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک میں بسنے والے بے سہارا طبقے کے ا حترام اور وقار کو یقینی بنانے اور غربت کی وجہ سے مجبور، فٹ پاتھ و سڑکوں پر کھلے آسمانوں تلے راتیں گزارنے والے لوگوں کے لئے 10 نومبر 2018 کوشیلٹر ہوم(پناہ گاہ) پروجیکٹ کی بنیاد رکھی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس منصوبہ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ ان کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ایک اہم منصوبہ ہے‘انہوں نے کہا کہ بے سہارا طبقے کو پناہ گاہ فراہم کرنا ایک خواب تھا اورپناہ گاہوں کا قیام ریاست مدینہجانب ایک عملی اقدام ہے۔

نہوں نےاسے مسافر، مزدور، بے گھر افراد کو باعزت رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ معاشرتی ترقی کا بھی منصوبہ قرار دیا۔پاکستان میں 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی لگ بھگ 220 ملین ہے اور اس میں سے 20 ملین کی آبادی بے گھر یا رہائش کی ناکافی سہولیات کے حامل افراد پر مشتمل ہے ۔

اس تناظر میں شیلٹر ہومز منصوبہ سماجی بہبود و معاشرتی ترقی کا منصوبہ اور وزیر اعظم عمران خان کے ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست کے قیام کے خواب کی عملی تعبیر ہے جس کا مقصد مزدور اور بے گھر افراد کو باعزت رہائش کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔اس وقت شہر لاہور میں 6 شیلٹر ہومز جن میں بھاٹی گیٹ، فروٹ مارکیٹ، ریلوے اسٹیشن، لاری اڈا، ٹھوکر نیاز بیگ اور گلبرگ شامل ہیں ،خدمت میں مصروف عمل ہیں جہاں رہائش پذیر افراد کو رہائش‘حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے کھانے اور حفاظتی سہولیات کے ساتھ ایک بیڈ اور ناشتے کی سہولت مہیا کی جارہی ہے‘ یہاں سیکورٹی کے لئے 24/7 کیمرے نگرانی کرتے ہیں،پناہ گاہ میں صاف ستھرا ماحول‘ صاف بستر، سردیوں میں گرم پانی کی سہولت، اٹیچ باتھ رومز، کپڑے دھونے کی سہولیات جبکہ ہر پناہ گاہ میں میں ایک مسجد موجود ہے، ان شیلٹرہومز میں رہائش پذیر افراد کو میڈیکل ٹیمیں بھی مفت علاج معالجے کی سہولیات مہیا کررہی ہیں۔

صوبائی وزیر برائے محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب یاور بخاری نے “اے پی پی “سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے ضرورت مند طبقات کی مدد کرنا موجودہ حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے،وزیر اعظم عمران خان ملک کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پناہ گاہوں کے قیام کا مقصد مسافر،بے گھراور مزدور طبقہ کو باعزت رہائش کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو شدید سرد موسموں اور سخت موسمی صورتحال کے دوران پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام 36 اضلاع میں 92 عارضی پناہ گاہیں قائم کی ہیں، حکومت نے اس سہولت کا دائرہ دوسرے بڑے شہروں تک بڑھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی اورعالمی سطح پر بھی پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے اس شاندار منصوبہ کو بے حد سراہا جارہا ہے، کیونکہ اس منصوبہ کی تکمیل سے غریب اور بے گھر افراد کو باقاعدہ طور پران پناہ گاہوں میں قیام کی سہولیات میسر آ جائیں گی۔انہوں نے کہا یہ منصوبہ حکومت کے ویژن 2025 کے سماجی بہبود کے اقدامات کا ایک عملی اقدام ہے، جس سے ملک میں معاشرتی انصاف اور مساوات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

سوشل ویلفیئر آفیسر بھاٹی گیٹ پناہ گاہ‘عبدالرحمان نے کہاکہ ہمارے پاس 142 مردوں اور عورتوں کے لئے 16 رہائشی بیڈز کی گنجائش ہے۔ 7 ہال مردوں کے لئے جبکہ 2 ہال عورتوں کے لئے مختص ہیں۔انہوں نے کہا کہ پناہ گاہوں میں قیام کے لئے ایک مناسب طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے جس کے تحت کورونا ایس او پیز کو سامنے رکھتے ہوئے سب سے پہلے ان کی صحت چیک کی جاتی ہے‘انہیں پناہ گاہ کے احاطہ میں داخل ہونے سے پہلے ماسک فراہم کیا جاتا ہے اوراصل کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی جانچ پڑتال اور اس کا مکمل ڈیٹا کمپیوٹر میں محفوظ کر نے کے کے بعد پناہ گزیر شخص کو بستر نمبر والا کارڈ مختص کیا جاتا ہے، انہیں بستر دینے سے پہلے سی این آئی سی چیک کرنے اور انگوٹھے کے نشان اور تصویر لینے کے لئے ڈیوٹی آفیسر کے پاس لے جایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کی تفصیلات ڈیٹا بیس میں درج کریں۔

انہوں نے کہا کہ بیمار اور بوڑھے عمر کے لوگوں کو پناہ گاہ کی فراہمی کے معاملے میں ترجیح دی جاتی ہے اور ان کی سہولت کے لئے واش رومز کے قریب بستر مہیا کئے جاتے ہیں۔واضح رہے کہ شیلٹر ہوم پروجیکٹ ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شیلٹر ہومز مستقل قیام کے گھر نہیں ہیں بلکہ یہاں مسافر اور محتاج افراد زیادہ سے زیادہ تین راتوں تک قیام کر سکتے ہیں۔اس دوران ہر24 گھنٹے کے بعد 2کھانے بھی کھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تمام شہریوں کے لئے نیا پاکستان ہاؤسنگ کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے اس منصوبہ سے شہریوں کو مستقل طور پر اپنے گھر حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

 

لاہور کی ایک پناہ گاہ میں قیام پذیر کہروڑ پکا کے رہائشی حمزہ نے بتایا کہ وہ یہاں مزدوری کی غرض سے آئے ہیں اور رات گزارنے کے لئے داتا دربار کے قریب قائم پناہ گاہ میں رہائش پذیر ہیں‘انہوں نے ان قیام گاہوں میں گدی، تکیے، گرم لحاف اور اس کے علاوہ معیاری کھانے اور دیگر فراہم کی جانے والی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان بیت المال نے ان پناہ گاہوں میں صفائی ستھرائی کا بہت اچھا انتظام کیا ہے اور یہاں کا عملہ بھی پناہ گزیر افراد کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل تعاون کر تا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلے غریب لوگ سخت موسم میں فٹ پاتھوں پر سوتے تھے لیکن اب وہ آرام دہ بستروں پر مزے سے رات گزارتے ہیں جو غریبوں کے لئے ایک بہت بڑی سہولت ہے۔انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم ان پناہ گاہوں کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے یہاں کے قواعدوضوابط کو ملحوظ خاطر رکھیں اور صفائی ستھرائی‘کورونا ایس پیز پر مکمل عملدرآمد کریں۔کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک شہری شیر علی نے بتا یا کہ وہ کوئٹہ سے مزدوری کرنے کے لئے یہاں لاہور میں آئے ہیں اور ان کے پاس رہنے کے لئے کوئی سہولت نہیں تھی لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے پناہ گاہوں کی صورت میں غریب عوام کے لئے ایک بہترین رہائشی سہولت فراہم کی گئی ہے‘انہوں نے کہاکہ بے گھر‘مزدور اور غریب لوگوں کے لئے یہ بہت اچھا اقدام ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف پی ٹی آئی کا ہی کارنامہ ہے جس نے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے معاشرے کے ضرورت مند اور مستحق طبقے کو پناہ گاہ جیسی بنیادی سہولت یقیناایک مستحسن اور بروقت اقدام ہے جو بالخصوص کمزور طبقات کی بہبود اور فلاح انسانیت کے ذریعے اسلامی فلاحی ریاست کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں معاون ہوگا۔