پنجاب میں سیاحت کے ذریعے ثقافتی ورثہ اور معیشت کے فروغ کی ہمہ جہت حکمت عملی

رپورٹ : حافظ اعجاز بشیر

سیاحت انسانی فطرت کے عین مطابق اور علم وفضل کو جلا بخشنے کا باعث ہے۔۔دنیا کے کئی ممالک نے سیاحت کے فروغ  اور اسے مستحکم بنیاد پر منظم کرکے اپنی معیشت کو تقویت دی اور سیاحت کے بل بوتے پر  اربوں ڈالر سالانہ کا زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں ۔ سیاحت سے متعلق دستیاب  تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سپر پاور امریکہ سیاحت کے معاملے میں بھی اپنی چودھراہٹ قائم کئے ہوئے ہے اور سیاحت سے اندازاً سالانہ دو کھرب ڈالر کمائی کے ساتھ سر فہرست ہے اگرچہ یہ آمدنی اس کے مجموعی جی ڈی پی کا محض ایک فیصد ہے جبکہ مالدیپ  صرف 2.7 ارب ڈالر سالانہ سیاحت سے کماتا ہے تاہم یہ  اس کی کل آمدنی کا 60 فیصد ہے گویا سیاحت کی آمدنی ہی سے ملک کا خرچہ چل رہا ہے۔ امریکہ کے بعد سپین اور فرانس سیاحت سے کمائی میں  بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

سیاحت بلاشبہ ریونیو اور  غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور اس شعبہ کو قرینے سے  فروغ دیا جائے تو کوئی بھی ریاست معاشی طور پر سپر پاور بن سکتی ہے۔ اپنے دلکش اور متنوع سیاحتی مواقع کے باوجود پاکستان اس دوڑ میں ابھی بہت پیچھے ہے اور ملک کی مجموعی جی ڈی پی میں سیاحت سے آمدنی کا حصہ نہ ہونے کے مترادف ہے۔
پاکستان میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص سیاحت کو بام عروج تک لے جانے کی از حد گنجائش موجود ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں موجوہ حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے اور سیاحوں کیلئے ہر طرح کی سہولتیں پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے اور پنجاب، گلگت بلستان‘بلوچستان‘خیبر پختونخواہ سمیت پورے ملک میں سیاحوں کو ہر ممکنہ سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں

ہے۔
پاکستان کے طول و ارض میں پھیلے دل کش سیاحتی مقامات اور ملکی  سیاحتی استعداد  کومکمل طور پر برؤے کار لانے کے حوالے سے وزیرِ اعظم عمران خان نے  چند ماہ قبل ایک بڑا فیصلہ کیا اورسیاحت کے حوالے سے حکومتی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے   اعلیٰ سطحی قومی رابطہ کمیٹی برائے سیاحت تشکیل دی ۔وفاقی اور صوبائی نمائندگان پر مشتمل کمیٹی  کی ذمہ داریوں میں قومی سیاحتی حکمت عملی پر عمل درآمد  کا جائزہ لینا اور صوبائی و علاقائی سطح پر مختلف اقدامات کو قومی حکمت عملی  اور لائحہ عمل سے ہم آہنگ کرنا شامل ہے.۔

وزیراعظم کے اسی وژن کو  پنجاب میں بھی آگے بڑھایا جارہا ہے جوسیاحت کے حوالے سے دلکش میدانی،پہاڑی اور صحرائی علاقوں سے مالا مال ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبائی محکمہ سیاحت، سیاحتی مقامات کی ترویج و ترقی کے لیے بڑا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

چندسال پہلے تک پاکستان میں اگر کسی سے  سیر و سیاحت کی بابت پوچھا جاتا تو ان کے ذہن میں صرف پہاڑی علاقے ہی آتے تھے لیکن اب سیاحت پہاڑوں کے علاوہ میدانی علاقوں اور صحراوں میں بھی عود آئی ہے۔جس کا سہرا  صوبائی حکومت، محکمہ سیاحت اور اس کے ذیلی اداروں کے سر ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب میں  پہلے سیاحت کا شعبہ سپورٹس سے منسلک تھا تاہم پی ٹی آئی کی موجود حکومت نے اس شعبہ کی ترقی کے لئے اپریل 2020ءسے اسے ایک الگ محکمہ بنا دیا ہے‘اس کے 3 شعبے بنائے گئے  جن میں ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب(ٹی ڈی سی پی)’آرکیالوجی ڈائریکٹوریٹ اورٹورسٹ سروسزشامل ہیں۔ صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے  حال ہی میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ مستقبل کے لیے بعض ایسے منصوبے ترتیب دئیے ہیں جن پر اگر بلا رکاوٹ عمل درآمد ہوگیا تو سیاحت کے شعبے میں انقلاب ممکن ہوگا۔

ٹی ڈی سی پی نے متعدد غیر معروف  مقامات کو نہ صرف دلکش سیاحتی مراکز میں تبدیل کر دیا بلکہ سیاحتی پالیسی کے تحت بلا امتیاز آٹھ نئے سیاحتی مقامات کی نشاندھی کی گئی  اور ان کےلئے جامع منصوبہ بندی اور ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا گیا ہے۔ان میں کوٹلی ستیاں ، چکوال، خوشاب، کوہ سلیمان، فورٹ منرو اور کالا باغ میانوالی پر ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوچکا ہے۔موجودہ مالی سال میں ان کی تکمیل متوقع ہے۔ اس کے علاوہ مذہبی سیاحت اور تاریخی سیاحت کے رجحانات کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

سیکرٹری سیاحت،کھیل و امور نوجواناں احسان بھٹہ نے ” اے پی پی” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ   وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت میں موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے ‘ سیاحت کی بہتری کے لئے جتنے اقدامات موجودہ حکومت نے اٹھائے ہیں اس سے پہلے کسی بھی حکومت نے نہیں اٹھائے. وزیراعظم  کے وژن اور وزیر اعلیٰ  کی ہدایات کی روشنی میں ان کے محکمے نے پنجاب کی پہلی سیاحتی پالیسی منظور کرائی۔جس پر عملدرآمد کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں سیاحت کے شعبے کو ایک منافع بخش اور معاشی ترقی کے حصول کیلئے مواقع اور صلاحیت کا حامل شعبہ تسلیم کیا جا رہا ہے اور اس کے لئے عملی اقدامات پر توجہ دی جا رہی ہے ۔احسان بھٹہ نے بتایا کہ عالمی بنک کے منصوبہ پنجاب ٹورازم فاراکنامک گروتھ پروجیکٹ کے تحت زرمبادلہ میں اضافہ کے لئے نئے سیاحتی مراکز بنائے جارہے ہیں‘سیاحت میں پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘شالامارباغ‘شاہی قلعہ ‘روہتاس قلعہ‘ٹیکسلا کا عجائب گھر یونیسکو کی فہرستِ میں شامل ہیں ان کی بحالی کا کام جاری ہے۔  مری میں سیاحوں کی رش زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان مسائل کو کسی حد تک کم کرنے کے لئے کوٹلی ستیاں جس کو نڑکہوٹہ بھی میں ترقیاتی کام شروع کر کے اور ایک روڈ بناکر سیاحتی مقام بنا رہے ہیں‘اسی طرح ڈی  جی خان میں کوہ سلمان کے علاقہ فورٹ منرو کے پہاڑی علاقوں‘خوشاب کے اندر سون ویلی کو سیاحوں کے لئے پرکشش مقام بنانے کے لئے ترقیاتی کام شروع کر دیے  گئے ہیں تاکہ جنوبی پنجاب کے حسین مقامات کو سیاحت کے فروغ کے لئے استعمال کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے بھی متعدد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، محکمہ اوقاف کے ساتھ مل کر مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے ننکانہ صاحب، سچاسودا‘مانوالہ‘کوٹ مٹھن اور مریم آباد میں 6 روڈبنارہے ہیں تاکہ لوگوں کو ان مذہبی مقامات پر آسانی سے رسائی حاصل ہو ۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کی اصل پہچان اس کا  متنوع ثقافتی ورثہ ہے۔ آرکیالوجی ڈائریکٹوریٹ نے ثقافتی ورثہ کی حفاظت اور بحالی اور لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لئے 13 مختلف ثقافتی مقامات جن میں ہرن مینار ‘شالامارباغ‘جہانگیر کا مقبرہ‘نورجہاں کا مقبرہ‘ہڑپہ‘ٹیکسلا کا عجائب گھر اور مغل گارڈن شامل ہیں، میں ایلومینیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے ۔سیکرٹری سیاحت نے کہا کہ پی ایچ اے کے ساتھ مل کر تمام سیاحتی مقامات پر ہارٹیکلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو خو بصورت مقامات میسر آئیں اور ان کو تفریح کا سامان مہیا کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ ٹورسٹ سروسز‘ٹریولز ایجنسی اور ہوٹلز کی رجسٹریشن کے لئے آن لائن سروسز فراہم کی جارہی ہیں جس کی بدولت دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد گھر بیٹھ کر آن لائن رجسٹریشن کروا کر اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ پنجاب سیاحت کے شعبے میں قائدانہ کردار کا حامل صوبہ بن جائے۔ محکمے نے جو اس راہ میں سنگ میل عبور کئے ہیں ان کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا۔ صوبے میں سیاحت کی مجموعی طور 128 سکیموں کی مرمت و بحالی کا کام جاری ہے جن میں سے 12 سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں۔ٹیکسلا اور ہڑپہ میں عجائب گھروں سے متصل آڈیٹوریم تعمیر کئے گئے ہیں۔گجرات میوزیم اور کلر کہار میوزیم کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ جام پور ڈی جی خان میں کھدائی سے بدھ مت تہذیب کے آثار اور قیمتی نوادرات دریافت کئے گئے ہیں۔

ایم ڈی  ٹی ڈی سی پی محمد تنویر جبار نے بھی اس ضمن میں کاوشون کو تقویت دینے کے لیے کارپوریشن میں  اچھی ٹیم تشکیل دی  تاکہ سیاحوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ متعدد ایم او یو سائن کئے گئے ہیں جن میں آن لائن بکنگ اور ٹرانسپورٹ و رہائش کی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ٹی ڈی سی پی کے اثاثہ جات کی اچھی ساکھ کی کمپنیوں کو طویل المدتی لیز پر دینا شامل ہے۔ اس کا مقصد معیاری سہولتوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری ہے۔ سیاحت سے متعلق جدید کورسز آن لائن کروائے جا رہےہیں اور ملک بھر میں ہزاروں نوجوانوں کو سیاحت سے متعلق مختلف ڈسپلن کی تعلیم دی جا رہی ہے۔سیاحتی مقامات پر کمپیوٹرائزڈ ٹکٹوں کا اجرا کیا گیا ہے جس سے محکمے کی آمدنی میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ عوام کی دلچسپی اور سیر و سیاحت کے فروغ کے لیے متعدد تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔

ملکہ کوہسار مری کو ملک کے صحت افزاء سیاحتی مقامات میں نمایاں حیثیت حاصل ہے اور سیاح اس کے قدرتی حسن اور رعنائی کے گرویدہ ہیں۔مری میں سیاحوں کے بے پناہ رش کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے نواحی علاقوں کو سیاحتی مقامات کے طور پر فروغ دینے کے لئے وقتاً فوقتاً اقدامات اٹھائے گئے۔پتریاٹہ کا سیاحتی مقام اسی سلسلے کی کڑی ہے جہاں کی چیئر لفٹ سیاحوں کے لئے خصوصی کششِ رکھتی ہے،  ریجنل منیجر ٹی ڈی سی پی، مری اعجاز بٹ  پتریاٹہ مرکز کو  سیاحوں کی سہولت کے لئےفعال انداز میں چلانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں ، چیئر لفٹ اورکیبل کار محکمہ کے مناسب ریونیو پیدا کر رہے ہیں۔ سیاح یہاں کی چیئر لفٹ، کیبل کار اور سفاری ٹرین میں خاصی دلچسپی لے رہے ہیں۔

صوبے  کا صحرائی علاقہ چولستان اپنی دلکشی، وسعت،منفرد حیثیت کی بناء پر سیاحوں کے لئے خصوصی دلچسپی  کا حامل ہے۔

Cholistanاس  علاقے میں  ٹی ڈی سی پی کی ایک نمایاں ترین کامیابی عالمی شہرت یافتہ چولستان جیپ ریلی  کا انعقاد ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ ٹورازم  پنجاب کی کاوشوں سے کامیابی سے جاری ہے۔ملک اور بیرون ملک سے سینکڑوں شوقین اس ریلی میں حصہ لینے اور اس کو دیکھنے کے لیے بہاولپور کے نخلستان پہنچتے ہیں۔ اس کے  ساتھ ساتھ دراوڑ کا قلعہ بھی رنگا رنگ ایونٹ سے پررونق اور زندگی سے بھرپور ہوجانا ہے۔ مشاق ڈرائیورز جن میں گزشتہ دوسالوں سے خواتین کی بھی شمولیت دیکھنے کو مل رہی ہے، دیو ہیکل گاڑیوں کو جب نقرئی ریت پر دوڑاتی ہیں ، تو ان کی مہارت سے شائقین انگشت بدنداں ہوجاتے ہیں۔ یہ تہوار چولستان کے باشندوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ ریلی کے شرکاءاور سیاحوں کی آمد کے موقع پر مقامی مصنوعات، روائتی کھانوں اور علاقائی ملبوسات کے سٹال  لگائے جاتے ہیں جو مقامی لوگوں کے لئے کمائی کا بڑا ذریعہ ہوتا یے۔
سیاحتی مقامات تک عوام کی آسان رسائی کیلئے رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور ان کا معیار بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو ٹرانسپورٹ سمیت جدید اور بہتر سہولیات فراہم کرنے پر  بھی توجہ دی گئی ہے۔ لاہور کے بعد راولپنڈی/اسلام آباد  میں ڈبل ڈیکر بسیں شروع کی گئیں اور اگلے مرحلے میں بہاولپور میں ڈبل ڈیکر بسیں چلنا شروع ہو جائیں گی۔اس سے نہ صرف سیاحوں کے لئے آسانی ہوگی بلکہ پرکشش سیاحتی مقامات کی طرف رغبت میں بھی مدد ملے گی۔

 ریسٹ ہاوسز جو کبھی عوام کے لیے ایک خواب تھے لیکن پنجاب حکومت کی ہدایت پر محکمہ سیاحت نے صوبے بھر میں 179 ریسٹ ہاوسز کو عوام کیلئے کھول دیا ہے۔ان میں مری کا گورنمنٹ ہاو س بھی شامل ہے۔ شہری آن لائن بکنگ کروا کر ان ریسٹ ہاوسز سے ارزاں نرخوں پر  استفادہ کر سکتے ہیں جبکہ ٹورسٹ سروسز کے شعبے نے نئے ہوٹل اور ریزارٹس کی رجسٹریشن پر  بھی توجہ دی گئی ہے جس کیلئے 6 سپروائزرز کام کرہے ہیں۔ ملتان، فیصل آباد اور راولپنڈی میں اس مقصد کےلئے تین ریجنل آفسز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوٹلز ، ریسٹورینٹس اور ریزارٹس کی آن لائن رجسٹریشن کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔پنجاب بھر کے تاریخی اور سیاحتی مقامات کی فہرست، تصاویر ویڈیوز، ڈاکومنٹریز اور تفصیلات کو ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا گیا ہے اور دنیا بھر میں لوگ اب انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی کرکے اپنا ٹور ترتیب دے سکتے ہیں۔

امید کی جاتی ہے کہ  وفاقی اور صوبائی حکومت کی ہمہ جہت  حکمت عملی کی بدولت پنجاب میں  ملکہ کوہسار مری سے لیکر  چولستان اور فورٹ منرو تک پھیلے رنگارنگ مذہبی،ثقافتی اور تاریخی سیاحتی مقامات  کے فروغ اور سیاحوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی سے  لوگوں کو تفریح کا سامان میسر آنے کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔