چین پاکستان اقتصادی راہداری اور ترقی کا خواب پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ۔۔۔ سی پیک تین ارب عوام کے مستقبل کا اقتصادی منصوبہ سی پیک ۔۔۔ خطہ کے لئے گیم چینجر

چین پاکستان اقتصادی راہداری اور ترقی کا خواب
پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ۔۔۔ سی پیک
تین ارب عوام کے مستقبل کا اقتصادی منصوبہ
سی پیک ۔۔۔ خطہ کے لئے گیم چینجر

ضیاءالامین

کہا جاتا ہے کہ ترقی سڑک پر چل کر آتی ہے اور سڑک پاکستان اور چین جیسے دو برادر پڑوسی ممالک کے درمیان ہو اور اقتصادی راہداری کا عظیم منصوبہ بنا کر اس پر عمل درآمد شروع کیا جائے تو ترقی کی رفتار اور معیار کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے۔پاکستان چین ترکی وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان جغرافیائی قربت اور مواقع کی بناءپر باہم روابط کو مضبوط بنا کر ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں خاص طور پر چینی مصنوعات کی عالمی منڈی تک با آسانی رسائی کے لئے پاکستان کے راستے گوادر پورٹ اور اس سے آگے سمندری راستے دنیا بھر تک رسائی جو کبھی ایک خواب دکھائی دیا کرتا تھا آج اقتصادی راہداری کے ذریعے اس خواب کے حقیقت میں بدلنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔پاک چین اقتصادی راہداری46 ارب ڈالر کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندی تک پہنچ جائیں گے اور یہ طویل راہداری چین کے صوبے ژنگ یانگ کو باقی تمام دنیا سے پاکستان کے کی مدد سے جوڑے گا اور یوں چین مزید ترقی کی طرف گامزن ہو گا۔
پاک چائنہ تعلقات کا پہلے سے اچھا ہونا کوئی راز نہیں پاکستان چند سالوں یا پچھلی ایک دہائی سے مختلف مسائل جن میں دہشت گردی سرفہرست ہے میں گھرا ہوا ہے اور ان سب سے نکلنے کے لئے یہ ترقی کی طرف پہلا قدم ہو گا۔ جس سے پاکستان ترقی کرے گا اور اسی سے دونوں ممالک کے تعلقات اوربہتر ہو سکتے ہیں۔اس منصوبے کے تحت دونوںممالک شاہراہوں ریلویز اور پائپ لائنز کے ذریعے باہم منسلک ہوں گے اس منصوبے کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ جن میں سے سرفہرست گوادر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تکمیل ہے اور جو کچھ چھوٹے موٹے منصوبے اس منصوبے کا حصہ ہیں ان میں سے ایک شاہراہ قراقرام کی توسیع ہے ایک فائبر آپٹک لائن بھی دونوں ممالک کے درمیان بچھائی جائے گی تاکہ ذرائع روابط کو بہتر کیا جاسکے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہونگے جبکہ بلوچستان خیبر پختونخواہ اور فاٹا کو خصوصی طور پر فائدہ ہوگا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری وزیراعظم نواز شریف اور اعلیٰ چینی قیادت کاوژن ہے جس کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان تاریخی رابطوں کو بحال کرنا اور مزید بہتر طور پر تعمیر کرنا اور آخر کار اس کو وسط ایشیا اور مغربی ایشیا تک بڑھایا جاناہے۔ اس کلیدی منصوبے کو مکمل ہونے سے پاکستانی معیشت کی تقدیر بدل جائے گی۔ پاک چےین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن ،گوادر پورٹ ایکسپریس وے کی تعمیر،گوادر انٹرنیشل ائیر پورٹ،اور کراچی سکھرموٹروے کی تعمیر شامل ہے ۔تاکہ اس کی تکمیل سے ملک کی اقتصادی اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل کی جاسکے، جبکہ دوسری جانب ایرانی بندر گاہ چاہ بہار پر بھی بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے تا کہ اس کو مستقبل کی ضروریات کے پیش نظر بین الاقوامی بندرگاہ بنایا جاسکے ۔عالمی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق چاہ بہار میں بھارت بھاری سرماےہ کاری کررہاہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کے منصوبہ ساز سی پیک کو خدانخواستہ ناکام بنانے کے حوالے سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں جسکی واضح مثالیں پوری دنےا کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے ۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا سب سے خوش آئند پہلویہ ہے کہ اس منصوبے پر ملک کی سیاسی وعسکری قیادت ایک پےچ پر ہے جس سے اس منصوبے پر پےش رفت تیزی سے ہو گی اور اس کے ثمرات صحیح معنوں میں سامنے آئیں گے۔ اس منصوبے کے حوالے سے صدرمملکت ممنون حسین نے کہاکہ اقتصادی راہداری، دیامر۔ بھاشا ڈیم، گوادر بندرگاہ ،موٹر وے جیسے متعدد بڑے منصوبوں سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو خطے کیلئے ”گیم چینجر“ قرار دیتے ہوئے کہاکہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست اور سٹریٹجک شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیاست ترقی، خوشحالی اور ملک سے غربت کے خاتمہ کی سیاست ہے، ہم دھرنے، تباہی اور جھوٹ بولنے کی سیاست نہیں کرتے، عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے، پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کی تقدیر بدل جائے گی۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شرےف بھی پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں ،آرمی چیف نے مجوزہ روٹ کے کئی دورے بھی کئے ہیںاور امن کی ضمانت بھی فراہم کی ہے تاکہ چینی سرمایہ کار بلاخوف وخطر راہداری کے مختلف منصوبوں پر کام تیزی سے کرسکیں۔ان منصوبوں کی سیکورٹی کے لئے ایک فورس بھی تشکیل دی جارہی ہے جس کے لئے پاک فوج نے بھر پور تعاون کا ےقین دلایا ہے ۔
چینی نائب وزیر خارجہ لیو جیان چاﺅ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو معاشی ترقی کا پٹی قرار دیت ہوئے کہاکہ چین اور پاکستان اس منصوبہ کو پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے سائنسی منصوبہ بندی کے مطابق تعمیر کرینگے،چین پاکستان اقتصادی راہداری صرف چین اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے حکمت عملی کا نام نہیں بلکہ یہ اس پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اہم کردار ادا کریگا۔
پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی دونگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو چینی صدر اور پاکستانی وزیر اعظم کے وژن کی عکاس قرار دیا اور کہاکہ چین پاکستان کو اپنا آئرن فرینڈ سمجھتا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری صرف چین اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے حکمت عملی کا نام نہیں بلکہ یہ اس پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اہم کردار ادا کرے گا۔ اقتصادی راہداری سے نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
سی پیک کے قلیل المدتی منصوبے 2017۔2018 جبکہ طویل المدتی منصوبے 2020ءتا 2030ءتک مکمل ہو جائیں گے۔ سی پیک منصوبے کے تحت ملک میں 10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے 14 منصوبے دسمبر 2018 تک مکمل کئے جائیں گے جس کی تکمیل سے ملک یں توانائی کے بحران پر قابوپایا جائے گا ےہ منصوبے سی پیک کے تحت مکمل ہونے کے بعد ملک کے معاشی وسماجی حالات مےں تےزی سے بہتری آئے گی ۔ چین کی کمپنیاں10 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کی بروقت تکمےیل کیلئے شبانہ روز محنت کررہی ہے ۔ راہداری منصوبہ بلوچستان اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے‘ ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بتدریج بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں نئی صنعتیں بنیں گی جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ یہاں کے لوگوں مییں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی وبہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2015-16ءکے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پی ای سی) کیلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام( پی ایس ڈی پی) کے تحت48 ارب1 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔
اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے۔ جس میں اطلاعاتی نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں۔
پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے اقتصادی روابط کے مزید فروغ کیلئے پاک چین بزنس پلیٹ فارم کے قیام کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے جس کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت قائم ہونے والے صنعتی زونز میں مشترکہ پیداوار کی جا سکے۔ چینی صوبے شین ڈونگ میں اس ان صنعتی زونز کو قائم کرنے اور چلانے کے لئے انسانی وسائل کی تربیت کے لئے مےکنزم بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔چےن پاکستان اقتصادی راہداری دونوں ممالک کی قےادتوں کی وژن کا ملاپ ہے جس کے پاکستان کی صنعتی ترقی کی رفتار کو بڑھاےا جا ئے گا تو دوسری طرف چین کے لئے محفوظ اور مختصر زمےنی راستہ مہیا ہو گا جس کے ذریعے وہ بیرون دنیا سے تجارت کو بڑھا سکے گا۔
موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت ملک آج اکنامک ٹیک آف کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے ۔آج پوری دنیا ملک کو ایک اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کے لئے محفوظ مقام کے طور پر تسلیم کر رہی ہے۔ملک کے اس ترقی کے عمل کو پائیدار بنانے کے لئے سیاسی استحکام اور سماجی ہم آہنگی ناگزیر ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا فیز 2018تک مکمل ہو جائے گا۔اس مرحلے کی تکمیل سے انرجی کے شعبے میں دس ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار سے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے موجودہ روڈ نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے سے خاص کر مغربی روٹ پر مسنگ لنکس کی تعمےر سے گوادر سے پاکستان کے شمالی علاقوں کے ذریعے چین کے مغربی حصے تک تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لئے مختصر اور محفوظ راستہ بھی مےسر ہو گا۔پاکستان اور چےن اس منصوبے پر تےزی سے کام کر رہے ہےں۔ چےن اور پاکستان اس منصوبے کی دونوں ممالک کے لئے افادےت کے ساتھ خطے کے تےن ارب افراد کی تقدےر بدلنے کی اہمےت سے آگا ہ ہےںپاکستانی قوم اس منصوبے کی تکمےل کے لئے متحد ہے اور اس حقےقت سے آگاہ ہے کہ اس تاریخی منصوبے کے ذریعے ملک کی اقتصادی ترقی اور عوام کی خوشحالی کو ممکن بنایاجا سکتا ہے۔پاکستان کی سیاسی قیادت، سویلین حکومت اور عسکری ہائی کمان اس منصوبے کی تکمیل کے لئے پر عزم ہیں ۔
اس اہم ترین منصوبے کے بارے میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا کہناہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا فےز 2018تک مکمل ہو جائے گا۔اس مرحلے کی تکمیل سے انرجی کے شعبے میں دس ہزار مےگا واٹ بجلی کی پیداوار سے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے موجودہ روڈ نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے سے خاص کر مغربی روٹ پر مسنگ لنکس کی تعمیر سے گوادر سے پاکستان کے شمالی علاقوں کے ذریعے چین کے مغربی حصے تک تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لئے مختصر اور محفوظ راستہ بھی میسر ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور چین اس منصوبے پر تےزی سے کام کر رہے ہےں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیںانہوں نے کہا چین پاکستان اس منصوبے کی دونوں ممالک کے لئے افادیت کے ساتھ خطے کے تین ارب افراد کی تقدےیر بدلنے کی اہمیت سے آگا ہ ہیں۔
اس منصوبے کو پاکستانی قیادت کتنی اہمیت دیتی ہے اس کا اندازہ وزیر اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شرےف کی طرف سے مغربی کوریڈور کے دوروں سے لگیا جاسکتا ہے ۔
اقتصادی راہداری کوئی مکمل طور پر ایک راستہ نہیں اور نہ ہی ریل کی پٹڑی ہے بلکہ یہ اس خطے میں امن اور اقتصادی استحکام لانے کا ایک راستہ ہے ۔ پاکستان چونکہ جنوبی ایشیاءمیں واقع ایک اہم ملک ہے اور اسی اقتصادی راہداری سے پاکستان اپنے کچھ مسائل کا خاتمہ کر سکتاہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ایک منفرد منصوبہ ہے اس راہداری میں چین جنوبی ایشیاء وسطی ایشیاءاور مشرق وسطیٰ سے بڑھ کر ا فریقہ تک ترقی کے راستے کھل جائیں گے اقتصادی راہداری کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام اور کئی صنعتی پارک قائم کئے جائیں گے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں نمایاں بہتری آئے گی اقتصادی راہداری منصوبہ تین ارب انسانوں کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ قرار دیا جاتا ہے جس کے تعاون سے پاکستان میں جو منصوبے شروع کئے جارہے ہیں اس سے دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان کا رخ کریں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔