بابا گرو نانک کی تعلیمات اوربین المذاہب ہم آہنگی کی جستجو

indi

اسلام آباد۔18نومبر (اے پی پی)پندرہویں اور سولہویں صدی میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک نے خدا کی وحدانیت اور انسانیت سے محبت کے پیغام کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے طول و عرض کا سفر کیا۔ دو عشروں پر محیط اپنے روحانی ترقی کے سفر میں انہوں نے اسلام، ہندومت، بدھ مت اورجین مت کے سینکڑوں مقدس مقامات دیکھے۔

موجودہ جغرافیائی تقسیم کے مطابق یہ مقامات اس وقت نو ممالک میں موجود ہیں جن میں پاکستان، بھارت، افغانستان، ایران، سعودی عرب، عراق، تبت(چین)، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہیں۔سنگاپور سے تعلق رکھنے والے مصنف اور محقق امردیپ سنگھ نے 552 سال بعد گرو نانک کے مقدس مذہبی مقامات کے سفر کے لئے اختیار کئے گئے راستوں پر چلتے ہوئے ”الیگری۔ اے ٹیپسٹری آف گرو نانکس ٹریولز”کے نام سے 24 اقساط پر مبنی وڈیو ڈاکومنٹری تیار کی ہے ۔

بابا گرو نانک کی تعلیمات اوربین المذاہب ہم آہنگی کی جستجو

یہ وڈیو ڈاکومنٹری سیریز ناظرین کو مختلف مذاہب کے ان مقدس مقامات کی سیر کراتی ہے جن کی طرف بابا گرو نانک نے 22 سال کی طویل مدت میں سفر کیا۔امردیپ سنگھ بھارت کے علاقے گورکھپور میں پیدا ہوئے تاہم ان کے والد کا تعلق آزاد کشمیر کے موجودہ دارالحکومت مظفر آباد سے جبکہ والدہ کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقہ ایبٹ آباد سے تھا۔ امردیپ سنگھ کہتے ہیں کہ ان کا کام دراصل گرو نانک کے روحانی اس سفرکی تمثیل ہے جو انہوں نے اپنے بین المذاہب ہم آہنگی اور محبت کے فلسفے کے ساتھ اختیار کیا۔

بابا گرو نانک کی تعلیمات اوربین المذاہب ہم آہنگی کی جستجو

گرو نانک کے ہم آہنگی سے زندگی بسر کرنے کے بیانیے میں انسانیت کو اولین درجہ دیا گیا ہے اور مذہب کی بنیاد پر انسانیت کو تقسیم نہ کرنے پر زور دیا گیاہے۔ امردیپ سنگھ نے سنگاپور سے ورچوئل انٹرویو میں اپے پی پی کو بتایا کہ انہوں نے ایک ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے مکہ سے کیلاش کی پہاڑی کا سفر کیا ، افغانستان میں جنگ کے دوران فلمبندی کی اور شدید گرمی میں عراق میں سفر کیا،

 

انہوں نے دریائے سندھ میں کشتی کے ذریعے سفر کیا اور مدینہ کے نواحی صحرا سے گذرتے ہوئے بغداد پہنچے۔انہوں نے پاکستان میں سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کے طول و عرض میں سفر کرتے ہوئے سکھ مذہب کے ورثہ کے حامل مقامات کی یاترا کی۔ امردیپ سنگھ نے بتایا کہ بابا گرو نانک نے دو مرتبہ پاک پتن میں بابا فرید کے مزار پر حاضری دی اور ان کے سلسلہکیگیارہویں روحانی پیشوا شیخ برہام فرید ثانی کے ساتھ مکالمہ کیا۔بابا فرید کے تحریریں سکھ مذہب کی مقدس کتابوں میں شامل ہیں جن کو پہلی بار سکھوں کی مقدس کتاب ”گرو گرنتھ ” میں دستاویزی شکل دی گئی اور ان کو ہم سکھ روزانہ پڑھتے ہیں۔

امردیپ سنگھ نے کہا کہ موجودہ دور میں عدم استحکام کا شکاراورتیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں اس بات کو سمجھنے کا بہترین وقت ہے کہ بابا گرو نانک نے انسانیت کو ایک کرنے کے فلسفے کے فروغ اور اپنے ذاتی تجربات سے حاصل ہونے والی دانش کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے یہ سفر کیوں کئے تھے۔ سکھ یاتریوں کی سہولت کے لئے پاکستان کی طرف سے 2019 میں کرتار پور راہداری کھولنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امردیپ سنگھ نے اسے حکومت پاکستان کا بے حد مثبت اقدام قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ برصغیر کے لوگوں کے لئے امید کی کرن ہے جس نے ہماری آنے والوں نسلوں کے درمیاں محبت کا بیج بویا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت اور مذہب کے ذریعے سرحد پار اعتماد سازی کے لئے ایسی بہت سے راہداریاں کھولنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے سکھ یاتریوں کی سہولت کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں نومبر 2019 میں بابا گرو نانک کے 552 یوم پیدائش پر ویزا فری کرتار پور صاحب راہداری کھولنے کا تاریخی اقدام بھی شامل ہے ۔

گردوارہ کرتار پور صاحب کمپلیکس پاکستان کے عوام اور ان کی قیادت کی طرف سے بھارت اور پوری دنیا میں مقیم سکھ برادری کے لئے ایک تحفہ ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اپنے ریاست مدینہ کے وژن کے تحت متعدد بار یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر کوئی معاشرہ جامع سماجی و اقتصادی ترقی کی منزل حاصل نہیں کر سکتا ۔چند روز قبل پاکستان نے سکھ یاتریوں کو 17تا 26 نومبر بابا گرو نانک کے 552 ویں یوم پیدائش کی تقریبات میں شرکت کے لئے تین ہزار ویزے جاری کئے۔

یہ سکھ یاتری پاکستان میں اپنے قیام کے دوران ننکانہ صاحب میں گردوارہ جنم استھان اور کرتار پور میں گردوارہ دربار صاحب سمیت کئی گردواروں کی یاترا کریں گے۔امر دیپ سنگھ نے اس موقع پر بابا گرو نانک کا پنجابی میں یہ قول دہرایا” اکو دھرم دھریرے سچ کوئی” جس کے معنی ہیں سچ ہی عالمگیر قانون کی حیثیت سے واحد راستبازی ہے۔

امر دیپ سنگھ نے کہا کہ یہاں یہ بات خاص طور سے یاد رکھنے کے قابل ہے کہ بابا گرو نانک مجسم وحدانیت تھے۔ امر دیپ سنگھ نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی ڈاکومنٹری کی پہلی قسط کا عنوان ”نورتوحید” رکھا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ساڑھے تین سال کی محنت سے تیار ہونے والے ڈاکومنٹری سیریزبابا گرو نانک ڈاٹ کام ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔ امردیپ سنگھ نے کہا کہ یہ ویب سائٹ محض سکھ مذہب نہیں بلکہ انسانیت سے متعلق ہے