خوردنی تیل میں خودکفالت کیلئے زیتون کی کاشت کا فروغ وقت کی ضرورت ہے،ڈاکٹر محمد طارق

اسلام آباد۔18مارچ (اے پی پی):قومی منصوبہ برائے زیتون کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد طارق نے کہاہے کہ پاکستان ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے ، خوردنی تیل میں خودکفالت کے لیے زیتون کی کاشت کا فروغ وقت کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹر آف ایکسی لینس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ میں چوتھے سالانہ قومی زیتون میلے سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ڈائریکٹر اٹلین الیو کلچر ڈاکٹر قسطتینو پرما نے بطور مہمان اعزاز شرکت کی ۔ ڈاکٹر محمد طارق نے کہاکہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال میں قائم سنٹر آف ایکسی لینس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے زیتون پر تحقیق اور اس کی کاشت کو بڑھانے کے لئے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

زیتون میلہ زرعی سائنسدانوں، زیتون کے کاشتکاروں ، زیتون کی مصنوعات تیار کرنے والے حضرات اور سرمایہ کاروں کو پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے کہ وہ مل کر زیتون کے فروغ کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنائیں۔ زیتون میلہ کے ذریعے زیتون کے کاشتکاروں کو جدید زرعی سفارشات سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر قسطتینو پرما ڈائریکٹر اٹلین الیو کلچر نے کہا کہ پاکستان میں اعلی قسم کا زیتون پیدا کیا جا رہا ہے انہوں نے بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کی زیتون کی پیداوار کے حوالے سے کی گئی کاوشوں کو سراہا ۔ اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر سنٹر آف ایکسی لینس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ چکوال ڈاکٹر ظفر قریشی نے کہا کہ زیتون کی کاشت سے نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں بلکہ یہ زمینی کٹائو کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہاہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات پڑیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیتون کی پیداوار میں اضافہ کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنٹر آف ایکسی لینس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کی کاوشوں سے خطہ پوٹھوار میں زیتون کے 20 لاکھ سے زائد پودے لگائے جا چکے ہیں اور اس وقت بھی ادارہ 67 فیصد سبسڈی پر زیتون کے پودے فراہم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ زیتون کی آبپاشی کے مسائل کے حل کے لئے سبسڈی پر جدید ڈرپ نظام آبپاشی کی تنصیب بھی کی جا رہی ہے ۔ اس موقع پر بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے ڈائریکٹر شیراز علی نے کہا کہ باری میں کاشتکاروں کو زیتون کے تیل کی کشیدگی سبسڈی پر کر کے دی جا رہی ہے۔ کئی برسوں کی تحقیق کے بعد بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال نے زیتون کی اقسام بھی متعارف کرائی ہیں۔

اس موقع پر مہمانوں اور زیتون کے کاشتکاروں کو زیتون کے ماڈل فارم اور زیتون کے تیل کی کشیدگی کا دورہ بھی کرایا گیا۔ اس موقع پر بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر رمضان عنصر ، ڈاکٹر محمد اظہر ، انعام الحق کے علاوہ زیتون کے سائنسدانوں اور کاشتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس نمائش میں زیتون کے پھل، زیتون کے تیل اور زیتون سے تیار کردہ دیگر مصنوعات کے سٹالز کے علاوہ ڈرپ و سپرنکلر نظام آبپاشی، نظامت زرعی اطلاعات پنجاب کے سٹالز لگائے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ کاشتکاروں کی رہنمائی کے لئے زرعی ماہرین بھی موجود تھے۔