صوبائی سیڈ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے چاول نے زرعی پیداوار بڑھانے اور ہائی ٹیک ہائبرڈ بیجوں کے فروغ کے لیے آٹھ نکاتی سفارشات گورنر پنجاب کو ارسال کر دیں

Exports of rice
Exports of rice

اسلام آباد۔19مارچ (اے پی پی):صوبائی سیڈ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے چاول نے ملک میں زرعی پیداوار بڑھانے اور ہائی ٹیک ہائبرڈ بیجوں کے فروغ کے لیے آٹھ نکاتی سفارشات گورنر پنجاب کو ارسال کر دی ہیں۔ پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن (پی ایچ ایچ ایس اے)کے چیئرمین شہزاد علی ملک، ستارہ امتیاز، کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے سب سے پہلے ریسرچ اور مقامی بیج کی پیداوار کے لیے مراعاتی پیکیج پر توجہ مرکوز کی۔

اس ضمن میں جاری بیان کے مطابق کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ بیجوں پر تحقیق و پیداوار اور ہائبرڈ سیڈ میں کامیاب ٹریک ریکارڈ رکھنے اور طے شدہ معیارات پر پورا اترنے والوں کو رعایتی نرخوں اور طویل مدتی لیز کی بنیاد پر سرکاری زمین الاٹ کرکے کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ بیج کی مقامی طور پر پیداوار کے اہداف کے حصول کیلئے جب تک قومی اور ملٹی نیشنل سیڈ کمپنیوں اور درآمد کنندگان کو بتدریج درآمد سے مقامی بیج کی پیداوار کی طرف منتقل ہونے پر مجبور نہیں کیا جائے گا وہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور بیجوں کی مقامی سطح پر پیداوار میں سرمایہ کاری نہیں کریں گی۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ ان سیڈ پروڈیوسرز کوریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور مقامی طور پر بیجوں کی پیداوار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں اور محققین اور پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے بریڈرز کے لیے 50 ملین روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا جائے جن کی اقسام تجارتی طور پر کامیاب ہوں اور3 سال تک فروخت اور پیداوار میں کم از کم 10 فیصد اضافہ کریں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ بیج کی منظوری اور ریگولیٹری فریم ورک میں ترامیم کی جائیں اور قومی سیڈ کونسل پنجاب، سیڈ بزنس رولز کمیٹی، فیڈرل سیڈ کمیٹی، ورائٹی ایویلیوایشن کمیٹی اور وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی سب کمیٹی میں پاکستان ہائی ٹیک ہائبریڈ سیڈ ایسوسی ایشن اور رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔

پاکستان میں ہائی ٹیک ہائبرڈ چاول کے بیج کے بانی شہزاد علی ملک کا کہنا تھا کہ بیج کی اقسام کی تشخیص کے موجودہ طریق کار پر نظر ثانی کی جانی چاہیے جس میں قومی/صوبائی فیلڈ ٹرائلز کا جائزہ لیتے وقت صرف ایک عنصر، پیداوار کو مد نظر رکھا جائے اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت اور لاگنگ وغیرہ کو بھی اہمیت دی جائے۔ یہ بھی سفارش کی گئی کہ بیج کی اقسام اور ہائبرڈ معیار کے ٹیسٹ کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر سرکاری لیبارٹریز کی تعداد ایک سے بڑھا کر کم از کم تین کی جائے۔ کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی کہ مقامی طور پر تیار کردہ بیجوں کے اعلی معیار کو یقینی بنانے،

سرمایہ کاری کے حصول، ٹیکنالوجی کی منتقلی، غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ تعاون اور بیجوں کی برآمد کا اہل بننے کے لیے پاکستان 1958 سے قائم آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) کی رکنیت کا حصول یقینی بنائے اور بیج کی مختلف اقسام کی سرٹیفیکیشن کی اسکیم اور اس شعبہ میں خودکفالت کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے وفاقی وزارت خوراک کو ٹاسک سونپا جائے۔