ضمنی ا نتخابات مکمل صاف اور شفاف تھے ، اسلام آباد پر چڑھائی کا پوری طاقت سے جواب دیں گے ،وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نےعمران خان کو خبردار کیا کہ اگر جتھہ کلچر کو فروغ دیتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی تو پوری طاقت سے اس کا جواب دیکر انھیں پسپا کریں گے ، ضمنی الیکشن جیتنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عمران خان کو غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا لائسنس مل گیا ہے ، ہم ہر حال میں قانون ،آئین اور پارلیمنٹ کا تحفظ یقینی بنائیں گے ، اقتدارجتھوں سے نہیں ووٹ کے ذریعے حاصل ہوسکتا ہے ، اس کے لئے پارلیمنٹ ہی واحد راستہ ہے ، پی ٹی آئی نے 5 لاکھ 47 ہزار ، پی ڈی ایم نے 4 لاکھ 75 ہزار ووٹ لئے ،

عمران خان اپنے خلاف پڑنے والے ووٹوں کا بھی احترام کریں ، جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو ضمنی الیکشن ہم جیت رہے تھے ، ہم نے جمہوریت اور قانون کی بالاستی کے لئے جدوجہد کی، جیلیں کاٹیں ہیں، ہماری ساری زندگی جمہوری جدوجہد سے عبارت ہے ،عمران خان کی طرح کرکٹ کے گرائونڈ سے جمہوریت اور پارلیمنٹ میں نہیں آئے ،صاف اور شفاف الیکشن پر الیکشن کمیشن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وہ پیر کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ گزشتہ روز 8 قومی اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر جو ضمنی الیکشن ہوئے ہیں وہ مکمل صاف اور شفاف تھے ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پاکستان اور تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں اور ایسا ہی کرینگے ،

الیکشن کمیشن آف پاکستان مبارکباد کا مستحق ہے یہ یہ دوسرا موقع ہے پہلے صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں اور گزشتہ روز جو الیکشن ہوئے ہیں ان میں بھی الیکشن کمیشن نے ذمہ دار یاں پوری کیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان شروع سے ہی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف زہریلا اور گٹھیا پراوپیگنڈے میں مصروف رہتے ہیں، ان کے جھوٹے ہونے کا دوسری مرتبہ ثابت ہوچکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو واضح پیغام دینے کے لئے آج کی پریس کانفرنس کر رہا ہوں ، قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں ہونے والے الیکشن میں پی ٹی آئی نے 5 لاکھ 47 ہزار 652 ووٹ حاصل کیے ، پی ڈی ایم کے امیدواروں نے 4 لاکھ 75 ہزار 37 ووٹ حاصل کیے ہیں ، عمران خان اگر یہ چاہتے ہیں کہ 5 لاکھ 47 ہزار ووٹرز کے فیصلے کو تسلیم کریں تو پی ڈی ایم کے ووٹرز کا بھی احترام کریں ، ننکانہ صاحب میں اگر عمران خان نے 90 ہزار ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی ہے تو مسلم لیگ ن کے امیدوار نے بھی 80ہزار ووٹ حاصل کیے ہیں، اگر عمران خان کی نظر میں مخالف ڈاکو ہیں تو ہماری نظر میں عمران خان سب سے بڑا ڈاکو ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صاف اور شفاف الیکشن کے نتائج کو تسلیم اور ووٹ کو عزت دی جائے ، اپنے حق میں پڑنے والے ووٹ کو تسلیم اور خلاف پڑنے والے کو چور اور ڈاکو کا لقب دینا جمہوری رویہ نہیں ہے، ہم اس رویے کو برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت اور قانون کی بالاستی کے لئے جدوجہد کی، جیلیں کاٹیں ہیں، ہماری ساری زندگی جمہوری جدوجہد سے عبارت ہے ،عمران خان کی طرح کرکٹ کے گرائونڈ سے جمہوریت اور پارلیمنٹ میں نہیں آئے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پہلے کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے ،2018 میں شرقپور سے 31 ہزار اور اب 40 ہزار ووٹ ، خانیوال کی نشست پر 10 ہزار زائد ووٹ لئے ہیں ۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ کسی کواپنی عزت کا خیال ہو تو دوسروں کی عزت کا خیال پہلے کرنا پڑتا ہے ، عمران خان کو تو اپنی عزت کا خیال نہیں اسی لئے اپنے کارکنوں کو دوسروں پر آوازیں کسنے کا درس دیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخاب اپنے وقت پر ہوگا ،اس وقت صوبائی حکومتوں کی بھی حمایت حاصل نہیں ہوئے ،ہمارا اندازہ ہے کہ یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے 15 عمرا ن خان نے تا 20 ہزار ووٹ لیا ، باقی صوبائی حکومتوں سے عمران خان کو مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل فیصلے کر کے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، پونے چار سال میں عمران خان پاکستان کو ڈیفالٹ کے قریب لیکر گئے تھے ،پاکستان کو بچانے کے لئے کیے گئے مشکل فیصلوں سے پٹرولیم مصنوعات ، یوٹیلٹی بلز میں اضافہ ہوا ہے ،ہم نے ریاست کو اپنی سیاست پر ترجیحی دی ، آنے والے وقت میں مہنگائی ، یوٹیلٹی بلز کم کر کے عام آدمی کو ریلیف دیکر آسانی پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو یہ بھی پیغام ہے کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو ضمنی الیکشن ہم جیت رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئینی طریقے سے عمران خان کو اقتدار سے الگ کیا ، ہم نے جتھوں کے ذریعے اسلام آباد پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی غیر آئینی کام کیا ۔ انہوں نےعمران خان کو خبردار کیا کہ اگر جتھہ کلچر کو پرموٹ کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کا فیصلہ کیا تو پوری طاقت سے اس کا جواب دیکر پسپا کریں گے ، اگر جتھوں سے حکومتیں گرا نے کی روایت ڈالی گئی تو پھر حکومتیں ووٹوں سے نہیں جتھوں سے تبدیل ہوا کریں گی ، الیکشن جتھوں سے حاصل نہیں ہوتے ، اس کے لئے پارلیمنٹ ہی واحد راستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کی عمل داری ، قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے لئے ساری زندگی جدوجہد کی اس لئےا سکا بھر پور دفاع بھی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ کسی کو نہیں پتہ کیا کرنا ہے ،ہمیں سب کچھ پتہ ہے ،ہم نے جو کرنا ہے وہ بھی کسی کو پتہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو اس فتنے کی شناخت کرنی چاہیے ورنہ عمران خان قوم اور ملک کو حادثے کا شکار کر دے گا ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جب کسی اور کے لئے اتوار کو عدالتیں کھلیں تو اس پر تنقید کی جاتی ہے اور پھر جب ان کے اپنے لئے چھٹی کے روز عدالتیں کھلیں تو اس سے اچھی کوئی اور بات ہو ہی نہیں سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ آج مجھے راولپنڈی کی عدالت نے دو گھنٹے کے نوٹس پر مجھے طلب کیا تو میں پیش ہوگیا لیکن اینٹی کرپشن والے پیش نہیں ہوئے ، میرے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر کیس بنا یا گیا ہے ، ایسی روایات نہیں ہونی چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر تمام آرمڈ فورسز اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گی، آٹے، دال، چینی کا بہائو انھیں معلوم ہوجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سب کے لئے ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نے تو اس وقت بھی عمران خان کو دعوت دی تھی جب وہ گالی نکال رہے تھے ، شبہاز شریف اور بلاول بھٹو نے بھی عمران خان کو اس وقت کے معاشی حالات ٹھیک کرنے میں ساتھ دینے کی پیشکش کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو فرح گوگی جیسے کرداروں کے ذریعے اپنے ڈاکے یا د نہیں ہیں وہ صرف دوسروں پر الزامات لگاتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے باوجود لوگوں نے ہمارے اوپر یقین کیا کہ یہ آنے والے وقتوں میں اچھے فیصلے کریں گے ، عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ جلد آسانیوں والا وقت شروع ہونے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں سیلاب نہ ہوتا تو حکومت بہت سے بہتر اقدامات پر عمل درآمد کر چکی ہوتی لیکن یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش ہے آئندہ دو ،تین ماہ میں عوام کو ایک نمایاں ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا ۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہباز شریف محنتی اورمخلص لیڈر ہیں ،آئندہ الیکشن مہم کو محمد نواز شریف خود لیڈ کریں گے اور جو فرق ہے وہ نہ صرف بدلے گا بلکہ کامیابی حاصل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان الیکشن میں پی ڈی ایم ،مسلم لیگ ن ،الیکشن مہم چلانے کے حوالے سے ابہام کا شکار رہی ، کبھی الیکشن ہونے کی خبریں تھیں اور کبھی الیکشن نہ ہونے کی وجہ الیکشن مہم بہتر انداز میں نہیں چلا سکے