عمران خان نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے،وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے،سابق حکومت 720ارب روپے کی سبسڈی دے کر چلی گئی،روس سے معاہدہ کیا تھا تو 30فیصد سستا تیل پی ایس او کے ٹینڈر میں کیوں نہیں آیا،عمران خان نے اپنی غلط بیانیوں سے ملک میں بد گمانی کی فضا پیدا کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی مد میں 320ارب جبکہ پٹرو ل پر دی گئی سبسڈی720ارب روپے ہے،پٹرول پر جون تک 120ارب کی سبسڈی دی گئی ،یہ 120ارب روپے قومی خزانے میں کہیں موجود نہیں تھے۔مصدق ملک نے کہا کہ سابق حکومت 720ارب روپے کی سبسڈی دے کر چلی گئی،عمران خان نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،اقتدار سنبھالتے ہی وزیراعظم نے تمام وزراء سے کہا کہ حکمت عملی بنائے بغیر تیل قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے،وزیراعظم کی جانب سے غریب افراد پر بوجھ نہ دینے کی ہدایت کی گئی،پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے مختلف تجاویز دینے میں 3سے4ہفتے لگے۔

مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو جب یقین ہوا کہ غریب پر بوجھ نہیں پڑے گا تو قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی فوائد کیلئے ملک کی خارجہ پالیسی کے ساتھ کھلواڑ کیا،عمران خان وہ معاہدہ دکھائیں جس کے ذریعے وہ روس سے سستا تیل لینا چاہتے تھے،پاکستان کی جانب سے تجارت کی خواہش ظاہر کرنے کے باوجود روس کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

انہوں نے کہاکہ روس سے معاہدہ کیا تھا تو 30فیصد سستا تیل پی ایس او کے ٹینڈر میں کیوں نہیں آیا،عمران خان نے اپنی غلط بیانیوں سے ملک میں بد گمانی کی فضا پیدا کی،مصدق ملک نے کہا کہ بھارت میں پٹرول کی قیمت 250روپے 17پیسے پاکستانی روپے ہے،ہمارے ہاں قیمت بڑھانے کے بعد 179روپے 88پیسے ہے،بھارت نے پٹرول کی قیمت میں 24روپے کم سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کیلئے کی ہے،ہمارے سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی پہلے ہی صفر ہے۔

انہوں نے کہ بھارت میں ڈیزل کی قیمت 234روپے 3پیسے پاکستانی روپے ہے،پاکستان میں ڈیزل کی قیمت 174روپے 15پیسے ہے،آئی ایم ایف کیساتھ حالیہ مذاکرات کا مقصد تمام شرائط کو حتمی شکل دینا تھا۔مصدق ملک نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینلز کیلئے نجی کمپنیوں کو آگے لانا چاہتے ہیں،ایل این جی کی خواہشمند کمپنیوں کو بڈنگ کے ذریعے آنا ہو گا۔